اسپتال میں ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے ایک خاتون کے نوزائیدہ بچے کو اپنی جان گنوانی پڑی۔ لیکن یہ سب کچھ اتنی آسانی سے نہیں ہوا بلکہ موت سے پہلے بھی خاتون اور اس کے بچے کو کافی اذیت برداشت کرنی پڑی۔
EPAPER
Updated: December 30, 2024, 11:07 PM IST | Palghar
اسپتال میں ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے ایک خاتون کے نوزائیدہ بچے کو اپنی جان گنوانی پڑی۔ لیکن یہ سب کچھ اتنی آسانی سے نہیں ہوا بلکہ موت سے پہلے بھی خاتون اور اس کے بچے کو کافی اذیت برداشت کرنی پڑی۔
اسپتال میں ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے ایک خاتون کے نوزائیدہ بچے کو اپنی جان گنوانی پڑی۔ لیکن یہ سب کچھ اتنی آسانی سے نہیں ہوا بلکہ موت سے پہلے بھی خاتون اور اس کے بچے کو کافی اذیت برداشت کرنی پڑی۔
اطلاع کے مطابق پال گھر ضلع کے جوار موکھاڑا تعلقے میں واقع کرلود گائوں میں سنگیتا دوندے نامی حاملہ خاتون کو درد زہ کے بعد قریب میں واقع ناند گائوں کے ہیلتھ سینٹر پہنچایا گیا۔ وہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ اسپتال میں صرف ٹرینی ڈاکٹر اور نرس ہی ہیں۔ ڈاکٹر موقع پر ہیں ہی نہیں۔ سنگیتا کے اہل خانہ سے انہیںموکھاڑا کے تعلقہ اسپتال لے جانے کیلئے کہا گیا۔ سنگیتا کے اہل خانہ اسے موکھاڑا کے اسپتال لے گئے لیکن وہاں بھی کوئی ایسا ڈاکٹر نہیں تھا جو وقت آنے پر آپریشن کر سکے۔ اس لئے وہاں موجود اسٹاف نے سنگیتا کو اسپتال میں داخل تو کر لیا اور ایک دن اسپتال میں رہنے بھی دیا لیکن دوسرے دن صبح ۳؍ بجے کے وقت اچانک اسے ناسک لے جانے کیلئے کہا گیا۔
ڈاکٹروں کی ہدایت پر سنگیتا کو گاڑی میں بٹھا کر ناسک لے جایا جا رہا تھا کہ راستے ہی میں امبولی گھاٹ پر اس نے ایک بچے کو جنم دیا۔ ایسی صورت میں اسے اسپتال پہنچانا بے حد ضروری تھا۔ لہٰذاصبح ۸؍ بجے کے وقت ماں اور بچے کو امبولی کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا۔ لوگوںنے اطمینان کا سانس لیا کہ کسی طرح ڈیلیوری ہو گئی لیکن دوپہر کے وقت بچے کی طبیعت بگڑنے لگی۔ لہٰذا اسے ناسک ضلع میں واقع ترمبکیشور کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا۔ وہاں بچے کا علاج ہوتا رہا لیکن کوئی افاقہ نہیں ہوا۔ وہاں کے ڈاکٹروں نے رات نے بجے سنگیتا کے اہل خانہ سے بچے کو ناسک کے سول اسپتال لے جانے کیلئے کہا۔راتوں رات بچے کو ناسک کے سول اسپتال لے جایا گیا۔ ڈاکٹروں نے بچے کو بھرتی کیا لیکن صبح گھر والوں کو یہ خبر دی کہ بچے کی موت ہو چکی ہے۔ اس موت کی وجہ سے مقامی لوگوں میں ناراضگی ہے۔ سنگیتا کو اسپتال میں داخل کرنے اور بچے کی موت کے دوران پورے دو دن گزر گئے۔ اگر اسپتال میں داخل کرتے ہی سنگیتا کو مناسب علاج ملا ہوتا تو بچے کی موت نہیں ہوتی۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ یہ سراسر انتظامیہ کے تساہل کا نتیجہ ہے ۔
اس سے قبل ایک ماں کی موت ہو چکی ہے
پال گھر ضلع کے جوار موکھاٹا تعلقے میں ڈاکٹروں کی غیر موجودگی کی وجہ سے ہوئی موت کا یہ پہلا معاملہ نہیں ہے۔اس سے قبل ایک حاملہ خاتون کی اس طرح موت ہو چکی ہے۔ اس سے پہلے آشا بھسارے نامی ایک حاملہ خاتون کو اسی طرح اسپتال لایا گیا تھا اور موقع پر ڈاکٹر موجود نہیں تھے، اور دوسرے اسپتال لے جانے سے پہلے آشا کی موت ہو گئی تھی۔ یاد رہے کہ جوار موکھاڑا علاقہ میں دراصل آدیواسیوں کی آبادی ہے۔ یہاں سرکاری اسپتالوں میں سہولیات کا فقدان عام بات ہے ۔ اور ڈاکٹروں کے نہ ہونے یا علاج نہ ملنے سے مریض کی موت کے واقعات یہاں آئے دن ہوتے رہتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ یہاں کی عوامی نمائندوں نے کبھی اس معاملے پر توجہ نہیں دی۔ مقامی باشندے اس بات سے ناراض ہیں کہ آخر عوامی نمائندے اس معاملے میں آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟