• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’ہجومی تشدد نہیں ہوا، متاثرین ڈر کر خود ہی ندی میں کود گئےتھے‘

Updated: July 20, 2024, 10:54 AM IST | Inquilab News Network | Raipur

چھتیس گڑھ میں ۳؍مسلم نوجوانوں کی لنچنگ کے معاملے کو پولیس نے چارج شیٹ میں نیارنگ دیدیا، اسپتال میں دم توڑنے والے نوجوان کابیان بھی نظر انداز۔

People protesting for justice in the alleged mob violence of July 7 in Chhattisgarh. Photo: INN
چھتیس گڑھ میں ۷؍جولائی کے مبینہ ہجومی تشدد میں انصاف کیلئے عوام احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

چھتیس گڑھ میں گزشتہ ماہ گڈو خان (۳۵؍ سال)، چاند میاں (۲۳؍ سال) اور صدام قریشی (۲۵؍سال) کی موت کے کیس میں پولیس کی  چارج شیٹ  سے  پورا معاملہ ہی بدل گیا ہے۔ پولیس نے ملزمین کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تینوں ہجومی تشدد میں نہیں  مارے گئے بلکہ مویشیوں سے بھرے ٹرک کا پیچھا کئے جانے کےبعد خود ہی ڈر کر مہاندی کے پُل سے کود گئے تھے جس کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی۔ اہم بات یہ ہے کہ اس سانحہ میں صدام قریشی زخمی حالت میں ملاتھا جس نے ۱۱؍ دنوں  تک زیر علاج رہنے کے بعد دم توڑ دیا۔ اسی نے یہ بتایا تھاکہ گڈ واور چاند میاں کو بھیڑ نے مار کر پُل کے نیچے پھینک دیا تھا۔ 
صدام  نے مرنے سے پہلے کیا بتایاتھا
 یاد رہے کہ مبینہ ہجومی تشدد کا یہ معاملہ ۶؍ جون کو پیش آیاتھا۔  جمعہ۷؍ جون کی صبح گڈو خان اور چاند میاں کی لاشیں رائے پور کے آرنگ  میں مہاندی کے پُل کے نیچے ملی تھیں جبکہ صدام قریشی کی حالت نازک تھی۔ اُس وقت صدام کا ایک ویڈیو سامنے آیاتھا جس میں وہ زخمی حالت میں اسٹریچر پر پڑا نیم غنودگی کے عالم میں  پڑاہوا تھا۔  مرنے سے قبل مذکورہ ویڈیو میں اس نے بتایا تھا کہ ’’وہ ۱۵؍ لوگ تھے۔  اُنہوں نے اُنہیں (گڈو اور چاند کو)مار کر مہا ندی  کے پل سے نیچے پھینک دیا۔ میں اپنی جان بچانے کیلئے پُل سے کود گیاتھا۔‘‘  بعد میں صدام کوما میں چلا گیاتھا۔ صدام کے بھائی شعیب نے اس سلسلے میں پولیس میں رپورٹ درج کرائی تھی۔اسی وقت انہوں  نے پولیس کے رویہ پرسوال اٹھاتے ہوئے کہاتھا کہ ’’جو کچھ ہورہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے انصاف ملنے کی امید نظر نہیں  آرہی ہے۔ پولیس والے کہہ رہے ہیں کہ وہ صدام کے کوما سے باہر آنے کے بعد اس کا بیان ریکارڈ کریں گے۔‘‘ پولیس نے اُس وقت ۵؍ افراد کے خلاف قتل اور  اقدام قتل کا کیس درج کیاتھا جبکہ جانچ کیلئے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔  
چارج شیٹ میں ایس آئی ٹی کا کیا کہنا ہے؟
گزشتہ دنوں پولیس کی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے کورٹ میں جو چارج شیٹ داخل کی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ تینوں مہلوکین کے ساتھ  نہ تو مار پیٹ ہوئی  اور نہ ہی ملزمین کے ساتھ ان کا آمناسامنا ہوا۔ پولیس کے مطابق  ملزمین کے ذریعہ پیچھا کئے  جانے کی وجہ سے متاثرین بری طرح ڈر گئے تھے اورانہوں نے خود ہی  پُل سے چھلانگ لگا دی تھی جس کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی۔  پولیس کے مطابق چاند  میاں، گڈو خان ا ور صدام قریشی  اتر پردیش سے مویشیوں سے بھرا ہوا ٹرک  رائے پور لے جارہے تھے۔  خود کو گئور کشک کہنے والے ۵؍ افراد(ہرش مشرا، مینک شرما، راجا اگروال، نوین ٹھاکر اور تانے لونیا) کا گروپ  ۳؍ کاروں    میں  راستے میں ان کا انتظار کررہاتھا۔ گئو رکشکوں نے ٹرک کا پیچھا کیا اور وقفے وقفے سے اینٹوں اور پتھر سے اسے نشانہ بھی بناتے رہے۔انہوں نے کم از کم ۵۳؍ کلومیٹر تک پیچھا کیا۔  پولیس کے مطابق چاند، گڈو اور صدام بری طرح ڈر گئے تھے۔انہوں نے مہاندی  کے پل پر گاڑی روکی اور جان بچانے کیلئے ندی میں کود گئے۔ 
متاثرین کے ساتھ  مارپیٹ نہ ہونے کا دعویٰ 
 پولیس ذرائع کے مطابق فورنسک جانچ سے فیصلہ کن انداز میں اس بات کی تصدیق نہیں ہورہی ہے کہ ملزمین کے ساتھ مار پیٹ ہوئی ہے۔  ایس آئی ٹی کی جانب سے چارج شیٹ واقعاتی اور تکنیکی شواہد کی بنیاد پر داخل کی گئی ہے ،کسی عینی شاہد کا حوالہ نہیں دیاگیا۔  چارج شیٹ   میں پولیس کے موقف میں تبدیلی  پر جب رائے پور کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (رائے پور دیہی)کیرتن راٹھور سے انڈین ایکسپریس نے رابطہ کیاتو انہوں نے جواب دیا کہ ’’حملہ کبھی ہوا ہی نہیں، تینوں ڈر گئے تھے اور ندی میں کود گئے۔‘‘ 
 پولیس پر گواہوں کو نظر انداز کرنے کا الزام 
  پولیس کی اس چارج شیٹ پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ اس نے ایک طرف جہاں موت سے قبل دیئے گئے صدام   کے بیان کا نوٹس نہیں لیا جس کاویڈیو موجود ہے بلکہ صدام کے بھائی شعیب جس کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے،اس کے بیان کو بھی نظر انداز کردیاہے۔ شعیب کے مطابق ’’گڈو (ٹرک )ڈرائیور کا معاون تھا۔اس نے (ہجوم کی حملہ کے وقت ) فون کیاتھا جس میں وہ بات نہیں کرسکا مگر   وہ چیخ  رہاتھا کہ اس کے ہاتھ پیر ٹوٹ گئے ہیں۔  وہ بار بار کسی سے التجا کررہاتھا کہ بھیا پانی پلادو ایک گھونٹ، مارو مت  بس پانی پلادو۔‘‘ انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے شعیب نے بتایا کہ ’’فون پرکسی اور کی بھی آواز آرہی تھے جو کہہ رہے تھے کہ کہاں سے لائے ہو، چھوڑیں گے نہیں۔‘‘
 پولیس پر دروغ گوئی کا الزام 
 صدام  کے بھائی شعیب جن کے بیان کی بنیاد پر پولیس نے کیس درج کیا ہے، نے ایس آئی ٹی کے افسران پر دروغ گوئی کا الزام عائد کیا۔  انہوں نے اپنے بھائی اور دیگر مقتول نوجوانوں کیلئے انصاف کی لڑائی جاری رکھتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا ہے۔   شعیب کے مطابق صدام   نے اپنےدوست محسن کو بھی فون کیاتھا جس میں اس نے بتایا تھا کہ ان پر حملہ ہوا ہے۔ بعد میں وہ بات نہیں کرسکا البتہ اس کی چیخیں فون پر سنائی دے رہی تھیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK