جن سیٹوں پر اتحاد میں شامل دو پارٹیوں نے فارم بھر ا ہے وہاں پر گفتگو کے ذریعے حل نکالا جائے گا اور کوئی ایک پارٹی اپنا امیدوار واپس لے گی ، مہایوتی میں بھی دوستانہ لڑائی
EPAPER
Updated: October 31, 2024, 10:36 AM IST | Mumbai
جن سیٹوں پر اتحاد میں شامل دو پارٹیوں نے فارم بھر ا ہے وہاں پر گفتگو کے ذریعے حل نکالا جائے گا اور کوئی ایک پارٹی اپنا امیدوار واپس لے گی ، مہایوتی میں بھی دوستانہ لڑائی
مہاوکاس اگھاڑی میں سیٹوں کی تقسیم اختلاف ہونے کی وجہ سے بعض سیٹوں پر مہا وکاس اگھاڑی کی ۲؍ پارٹیوں نے اپنے امیدوار اتار دیئے ہیں۔ اطلاع کے مطابق ایسی ۷؍ سیٹیں ہیں جہاں مہاوکاس اگھاڑی کا آپس ہی میں مقابلہ ہو رہا ہے۔ لیکن بدھ کو کانگریس کے مہاراشٹر انچارج رمیش چینی تھلا نے وضاحت کی کہ ان سیٹوں پر جاری اختلاف کو گفتگو کے ذریعے حل کر لیا جائے گا اورجن سیٹوں پر مہا وکا س اگھاڑی کے ۲؍ امیدوار ہیں ان میں سے ایک اپنا نام واپس لے لے گا۔
یاد رہے کہ مہا وکاس اگھاڑی نے سیٹوں کے جو تقسیم کی ہے اس کے حساب سے کانگریس کے حصے میں ۱۰۲؍ سیٹیں آئی ہیں جبکہ شیوسینا کو ۹۶؍ سیٹیں ملی ہیں۔ این سی پی کو ۸۷؍ سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑا ہے۔ لیکن ایسی ۷؍ سیٹیں ہیں جہا کانگریس اور شیوسینا (ادھو) دونوں نے اپنے امیدوار اتار دیئے ہیں۔ اسے دوستانہ مقابلے کا نام دیا گیا ہے۔ لیکن یہ دوستانہ مقابلہ مہا وکاس اگھاڑی کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔ سانگلی کی میرج سیٹ پر شیو سینا ( ادھو ) نے تاناجی ساتپوتے کو امیدوار بنایا ہے جبکہ کانگریس نے یہاں سے موہن ونکھانڈے کو ٹکٹ دیا ہے۔ گزشتہ الیکشن میں یہاں سے سریش کھڑے جیتے تھے جو اس وقت مہایوتی میں وزیر ہیں۔ اسی طرح شولاپور(جنوب) سیٹ پر شیوسینا (ادھو) نے امر پاٹل کو اتارا ہے تو کانگریس نے دلیپ مانے کو ٹکٹ دیا ہے۔ یہ سیٹ بھی گزشتہ الیکشن میں بی جے پی نے جیتی تھی۔اس کے علاوہ شولاپور کی پنڈھر پور سیٹ پر کانگریس نے بھاگیرتھ بھالکے کو ٹکٹ دیا ہے تو شیوسینا (ادھو) نے انل ساونت کو ان سامنے کھڑا کیا ہے۔ یہ سیٹ ۲۰۱۹ء میں این سی پی (شرد) کے بھرت بھالکے نے جیتی تھی لیکن ان کی موت کے بعد ۲۰۲۱ء میں ضمنی الیکشن ہوا تو اس پر بی جے پی قبضہ ہو گیا۔ شولاپور ضلع ہی کی سانگولا سیٹ جہاں اس وقت شندے گروپ کے شاہ جی باپو کا قبضہ ہے، شیوسینا ( ادھو) کے دلیپ سالونکے نے پرچہ بھر ا ہے اورمہاوکاس اگھاڑی کی اتحادی شیتکری کامگار پکش کے بابا صاحب دیشمکھ بھی یہاں سے امیدوار ہیں۔ پرانڈا سیٹ پر ادھو ٹھاکرے کی پارٹی نے رنجیت پاٹل کو امیدوار بنایا ہے تو این سی پی (شرد) نے راہل موٹے کو ٹکٹ دیا ہے۔ اس وقت پرانڈا سیٹ پر ریاستی وزیر تاناجی ساونت کا قبضہ ہے جو کہ بی جے پی میں ہیں۔ دگرس سیٹ پر بھی کانگریس اور شیوسینا (ادھو) کے درمیان رسہ کشی ہے۔ یہاں سے شیوسینا نے پون جیسوال کو امیدوار بنایا ہے تو کانگریس نے سینئر لیڈر مانک رائو ٹھاکرے کو ٹکٹ دیا ہے۔ اس وقت یہ سیٹ ریاستی وزیر سنجے راٹھور کے قبضے میں ہے جوشیوسینا( شندے) میںہیں۔
ممبئی کی دھاراوی سیٹ پر بھی مہاوکاس اگھاڑی کے درمیان کھینچ تان ہے۔ یہاں ممبئی کانگریس کی صدر اور رکن پارلیمان ورشا گائیکواڑ کی بہن جیوتی گائیکواڑ کے سامنے شیوسینا (ادھو) نے سابق رکن اسمبلی بابو رائو مانے کو کھڑا کیا ہے۔ ورشا گائیکواڑ اس سیٹ سے ۲۰۰۴ء سے لگاتار جیت رہی ہیں۔
شیوسینا اور کانگریس دونوں ہی اس صورتحال کو ’دوستانہ مقابلہ‘ کہہ رہے تھے لیکن اب کانگریس کے مہاراشٹر انچارج رمیش چینی تھلا نے واضح کیا ہے کہ مہاوکاس اگھاڑی کےدرمیان کوئی دوستانہ مقابلہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا ’’ اگرکچھ سیٹیں ایسی ہی جہاں ہماری حلیف پارٹیوں نے ایک دوسرے کے سامنے امیدوار کھڑے کر دیئے ہیں توان سیٹوں کے مسئلہ کو جلد حل کر لیا جائے گا۔ ‘‘ انہوں نے اشارہ دیا کہ گفتگو کےبعد کوئی ایک پارٹی اپنا امیدوار واپس لے لے گی۔ پرچۂ نامزدگی واپس لینے کا وقت ۴؍ نومبر تک ہے۔ تب تک اس معاملے کو سلجھایا جا سکتا ہے۔
مہایوتی میں ۵؍ سیٹوں پر آپس میں مقابلہ آرائی
برسراقتدار مہایوتی میں بھی بعض سیٹوں پر آپس میں مقابلہ آرائی ہے جن میں سب سے اہم ہے ممبئی کی مانخورد ۔ شیواجی نگر سیٹ۔ یہاں سے سماج وادی پارٹی کے ابو عاصم اعظمی مسلسل ۳؍ بار الیکشن جیت چکے ہیں لیکن اب یہاں سے اجیت پوار کی این سی پی نے نواب ملک کومیدان میں اتارا ہے۔ لیکن بی جے پی نے یہاں نواب ملک کیلئے کام کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اسی سیٹ پر شیوسینا (شندے) کے سریش پاٹل کو بھی ٹکٹ ملا ہے۔ اس طرح یہاں مہایوتی کی دوپارٹیاں آمنے سامنے ہیں۔ مورشی حلقے میں این سی پی (اجیت) نے دیویندر بھوئیر کو ٹکٹ دیا ہے تو بی جے پی امیش یوولکر کو میدان میں اتارا ہے۔ ڈنڈوروی سیٹ سے این سی پی (اجیت ) نرہری زروال اور شیوسینا(شندے) کے دھن راج مانے آمنے سامنے ہیں۔ آشٹی سیٹ پر این سی پی کے بالا صاحب اجابے اور بی جے پی کے سریش دھاس کا مقابلہ ہے۔ پورندھر سیٹ پر شندے گروپ کے وجے شیوتارے امیدوار ہیں تو اجیت پوار گروپ کے سمبھاجی زینڈے نے بھی یہاں سے پرچہ بھرا ہے۔