اپوزیشن لیڈر کا دعویٰ کرنے کیلئے سیاسی پارٹی کے پاس ۲۹؍ رکن اسمبلی ہونے چاہئے اور اب تک اعداد و شمار میں ایم وی اے میں شامل کسی پارٹی کے اتنے رکن چن کر نہیں آئے۔
EPAPER
Updated: November 24, 2024, 10:43 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
اپوزیشن لیڈر کا دعویٰ کرنے کیلئے سیاسی پارٹی کے پاس ۲۹؍ رکن اسمبلی ہونے چاہئے اور اب تک اعداد و شمار میں ایم وی اے میں شامل کسی پارٹی کے اتنے رکن چن کر نہیں آئے۔
مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے نتائج عوام اور سیاسی لیڈروں کیلئے بھی چونکانے والے تو ہیں ہی اسی کے ساتھ یہ خطرہ بھی منڈلانے لگا ہے کہ اگر اپوزیشن پارٹیوں میں شامل کسی پارٹی کے ۲۹؍ اراکین منتخب نہیں ہوتے ہیں تو قانون ساز اسمبلی میں کوئی اپوزیشن لیڈر نہیں ہو گا۔ دراصل اصول ایسا ہے کہ اسمبلی کی کل ۲۸۸؍ سیٹوں میں سے ۱۰؍ فیصد یا ۲۹؍ اراکین جس پارٹی کے پاس ہوگی وہ اپوزیشن لیڈربنانے کا دعویدار ہوگا لیکن ۲۳؍ نومبر کی رات پونے گیارہ بجے تک الیکشن کمیشن کی جانب سے بتایاجارہا ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی( ایم وی اے) میں شامل کانگریس، شیو سینا ( ادھو ) اور این سی پی (شرد پوار) میں سے کسی بھی پارٹی کے اراکین کی تعداد ۲۹؍ تک نہیںپہنچ سکی ہے۔ ۲۹؍ کی تعداد پہنچنے کیلئے پارٹی اتحاد دعوی نہیں کرسکتی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق کانگریس کے ایم ایل اے کی تعداد ۱۶،شیو سینا (ادھو)سے ۲۰؍ اور این سی پی (شرد چندر پوار) کے محض ۱۰؍ اراکین چن کر آئے ہیں ان میں سے کسی بھی پارٹی کے پاس ۲۹؍ ایم ایل اے نہیں ہے اس لئے کوئی بھی اپوزیشن لیڈر کیلئے دعویدار نہیں بن سکتا۔اس طرح مہاراشٹر اسمبلی اس مرتبہ اپوزیشن لیڈر سے محروم ہو جائے گی۔
لہذا، موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے،۱۵؍ویں مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی اپوزیشن کے بغیر کام کر سکتی ہے، جیسا کہ ۱۶؍لوک سبھا کے پاس اپوزیشن کا کوئی لیڈر نہیں تھا۔ آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، گجرات، منی پور، ناگالینڈ اور سکم کی ریاستوں میں بھی اسی طرح کی صورتحال کے سبب وہاں بھی کوئی اپوزیشن لیڈر نہیں ہے۔
اسمبلی انتخابات کے نتائج ناقابل یقین اور ناقابل قبول: رمیش چنیتھلا
مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد ممبئی میں واقع کانگریس کے ریاستی دفتر تلک بھون میں کانگریس کے لیڈروں نے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا ۔ اس پریس کانفرنس میں کانگریس کے مہاراشٹر کے انچارج رمیشن چنیتھلا نےکہاکہ یہ نتائج نہ صرف عوامی توقعات کے خلاف ہیں بلکہ ریاست کے ہر طبقے، کانگریس اور مہاوکاس اگھاڑی کے لیڈروں ، عہدیداروں اور کارکنوں کے ساتھ ساتھ متعدد سینئر صحافیوں کے تاثرات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ نتائج غیر متوقع ہیں۔ ایگزٹ پولز نے بی جے پی اتحاد اور مہاوکاس اگھاڑی کے درمیان سخت مقابلے کی پیش گوئی کی تھی، لیکن حتمی نتیجہ ناقابل یقین، ناقابل فہم اور ناقابل قبول ثابت ہوا۔
انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں عوام نے کانگریس/ مہاوکاس اگھاڑی کو زبردست کامیابی دلائی تھی اور صرف پانچ مہینوں میں اس طرح کی تبدیلی کا امکان نہیں تھا۔ تاہم ایسے حالات میں جب کسان شدید مسائل کا سامنا کر رہے ہیں، مہنگائی اور بے روزگاری عروج پر ہے اور حکومت پر بدعنوانی کے سنگین الزامات ہیں، اس طرح کا نتیجہ حیران کن اور ناقابل یقین ہے۔
رمیش چنیتھلا نے کہا کہ کانگریس پارٹی عوام کے مسائل اور جمہوریت کے دفاع کیلئے مزید جوش و خروش کے ساتھ کام کرے گی اور شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے آگے بڑھنے کا عزم ظاہر کیا۔
کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہاکہ مہا یوتی نے عوام سے جو وعدے کئے ہیں انہیں پورا کرنا چاہئے۔