جسٹس شیکھر کی زہرافشانی کے پس منظر میں سپریم کورٹ کی جج کا اہم مشورہ۔
EPAPER
Updated: December 24, 2024, 4:40 PM IST | Agency | New Delhi
جسٹس شیکھر کی زہرافشانی کے پس منظر میں سپریم کورٹ کی جج کا اہم مشورہ۔
ایسے وقت میں جبکہ چند ججوں کی غیر ذمہ داری اور عوامی سطح پر قابل اعتراض بیان بازی کی وجہ سے عدلیہ کا وقار بری طرح مجروح ہورہاہے، سپریم کورٹ کی سینئر جج جسٹس بی وی ناگرتنا نے مشورہ دیا ہے کہ جن میں تحمل نہیں ہے اور جو لوگ خود پر قابو نہیں رکھ سکتے وہ جج نہ بنیں۔ سپریم کورٹ کے متعدد اہم مقدمات میں اختلافی نوٹ لکھنے اور بلقیس بانو کے مجرمین کی رہائی کو پلٹنے کا فیصلہ دینے والی جسٹس بی وی ناگرتنا نےزوردیاکہ’’ ججوں میں تحمل کا گہرا احساس اور خود پر قابو پانے کی صلاحیت ہونی چاہئے۔‘‘
اپنے والد اور سابق چیف جسٹس آف انڈیاای ایس وینکٹ رمیا کی تعلیمات کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہاکہ’’جج کی زندگی بڑی قربانیوں سے بھری ہوتی ہے، انہیں عدالت اور اس کے باہرہرروز چھوٹی چھوٹی باتوں پر کنٹرول کرنا پڑتا ہے کہ کیاکہنا چاہئے اور کس طرح کے ردعمل کااظہار کرنا چاہئے۔‘‘
جسٹس ناگرتنا جو ۲۰۲۷ء میں ایک ماہ کے مختصر عرصہ کیلئے ملک کے چیف جسٹس کے عہدہ پر فائز ہوں گی اوراس طرح اس طرح اس عہدہ تک پہنچنے والی ملک کی پہلی خاتون جج بن جائیں گی، نے عدالتی خبریں دینےوالی ویب سائٹ’’بار اینڈ بنچ‘‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ جب محض ۳۵؍ سال کی تھیں تو ان کے والد اس دنیا سے گزر گئے۔
ان کے مطابق ’’انہوں(والد) نے مجھے ۱۹۳۵ء کا گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ پڑھنے پر یہ کہتے ہوئے زور دیاکہ اگر آئین کو سمجھنا ہے تو اس ایکٹ کو پڑھنا چاہئے۔ ‘‘جسٹس ناگرتھنا نے کہاکہ انہوں نے اس ایکٹ کو پڑھنے کے بعداس ملک کے عظیم معماروں کی دور اندیشی کو محسوس کیا جو آئین کے سلسلہ میں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ آئین میں ایک بنیادی تسلسل ہے اور ہم کبھی بھی بنیادی اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے، لیکن اگر ہم اس پر نظر ڈالیں تو ہمیں ہر اس قانونی مسئلے کا حل ہمیشہ آئین میں ملے گا جو موجودہ زمانے سے ہم آہنگ ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ تمام ججوں کو ان چیلنجز پر توجہ دینی چاہیے جن کا مجموعی طور پر عدلیہ کو سامنا ہے۔‘‘