• Wed, 25 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جن میں تحمل نہیں وہ جج نہ بنیں: جسٹس ناگرتنا

Updated: December 24, 2024, 4:40 PM IST | Agency | New Delhi

جسٹس شیکھر کی زہرافشانی کے پس منظر میں سپریم کورٹ کی جج کا اہم مشورہ۔

Justice Nagarjuna to become country`s first female Chief Justice in 2027. Picture: INN
جسٹس ناگرتنا ۲۰۲۷ء میں ملک کی پہلی خاتون چیف جسٹس بنیں گی۔ تصویر: آئی این این

ایسے وقت میں  جبکہ چند ججوں کی غیر ذمہ داری اور عوامی سطح پر قابل اعتراض بیان بازی کی وجہ سے عدلیہ کا وقار بری طرح مجروح ہورہاہے، سپریم کورٹ کی سینئر جج  جسٹس بی وی ناگرتنا نے مشورہ دیا ہے کہ جن میں  تحمل نہیں ہے اور جو لوگ خود پر قابو نہیں رکھ سکتے وہ جج نہ بنیں۔  سپریم کورٹ کے متعدد اہم مقدمات میں اختلافی نوٹ لکھنے اور بلقیس بانو کے مجرمین کی رہائی کو پلٹنے کا فیصلہ دینے والی جسٹس بی وی ناگرتنا نےزوردیاکہ’’ ججوں میں تحمل کا گہرا احساس  اور  خود پر قابو پانے کی صلاحیت ہونی چاہئے۔‘‘
اپنے والد اور سابق چیف جسٹس آف انڈیاای ایس وینکٹ رمیا کی تعلیمات کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہاکہ’’جج کی زندگی بڑی قربانیوں سے بھری ہوتی ہے، انہیں عدالت اور اس کے باہرہرروز چھوٹی چھوٹی باتوں پر کنٹرول کرنا پڑتا ہے کہ کیاکہنا چاہئے اور کس طرح کے ردعمل کااظہار کرنا چاہئے۔‘‘
جسٹس ناگرتنا جو ۲۰۲۷ء میں  ایک ماہ کے مختصر عرصہ کیلئے ملک کے چیف جسٹس کے عہدہ پر فائز ہوں گی اوراس طرح اس طرح اس عہدہ تک پہنچنے والی ملک کی پہلی خاتون جج بن جائیں گی، نے عدالتی خبریں دینےوالی ویب سائٹ’’بار اینڈ  بنچ‘‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو  میں بتایا کہ وہ جب محض  ۳۵؍ سال کی تھیں تو ان کے والد اس دنیا سے گزر گئے۔
  ان کے مطابق ’’انہوں(والد) نے مجھے ۱۹۳۵ء کا گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ پڑھنے پر یہ کہتے ہوئے زور دیاکہ اگر آئین کو سمجھنا ہے تو  اس ایکٹ کو پڑھنا چاہئے۔ ‘‘جسٹس ناگرتھنا نے کہاکہ انہوں نے اس ایکٹ کو پڑھنے کے بعداس ملک کے عظیم معماروں کی دور اندیشی کو محسوس کیا جو آئین کے سلسلہ میں تھی۔  انہوں نے کہا کہ ’’ آئین میں ایک بنیادی تسلسل ہے اور ہم کبھی بھی بنیادی اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے، لیکن اگر ہم اس پر نظر ڈالیں تو ہمیں ہر اس قانونی مسئلے کا حل ہمیشہ آئین میں ملے گا جو موجودہ زمانے سے ہم آہنگ ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ تمام ججوں کو ان چیلنجز پر توجہ دینی چاہیے جن کا مجموعی طور پر عدلیہ کو سامنا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK