مظاہرہ کرنے والے اسرائیلی شہریوں نے نئےانتخابا ت کرانے کیلئے نعرے لگائے، نیتن یاہو پر اپنی سیاست بچانے کیلئے جنگ کوطول دینے اور اسرائیل کو برباد کرنے کا الزام۔
EPAPER
Updated: June 24, 2024, 12:03 PM IST | Agency | Tel Aviv-Yafo
مظاہرہ کرنے والے اسرائیلی شہریوں نے نئےانتخابا ت کرانے کیلئے نعرے لگائے، نیتن یاہو پر اپنی سیاست بچانے کیلئے جنگ کوطول دینے اور اسرائیل کو برباد کرنے کا الزام۔
اسرائیل میں وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف یہودی آبادکارسڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ یہودیوں کی ہفتہ وار احتجاجی مہم سنیچراور اتوار کو بھی جاری رہی۔ تل ابیب میں احتجاجی ریلی میں کم وبیش ڈیڑھ لاکھ اسرائیلی شریک ہوئے۔ ریلی کے شرکاء کے ہاتھوں میں اسرائیلی جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے اورنئے انتخابات کرانے کے لیے زور دار نعرے لگا رہے تھے۔ ریلی کے منتظمین کے مطابق ریلی میں ڈیڑھ لاکھ کی تعداد میں اسرائیلی شریک رہے۔ تل ابیب میں نکالی گئی اس ریلی کے یہ ہزاروں شرکاء اس معاملے پر بھی شدید برہم تھے کہ اس قدر طویل جنگ کے باوجود نیتن یاہو حکومت یرغمالوں کو واپس لانے میں ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ نیتن یاہو حکومت کی جگہ نئی منتخب حکومت لانے کیلئے جاری احتجاج کو اسرائیلی اپوزیشن جماعتوں کی بھی حمایت حاصل ہے۔ یہ احتجاج ۷؍ اکتوبر سے جاری جنگ جو اب ۹؍ویں ماہ میں پہنچنے والی ہے اور اس کے ساتھ نیتن یاہو حکومت کے خلاف جاری ہے۔ مظاہرین گزشتہ کئی دنوں سے نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اوریرغمالوں کی رہائی سے حماس سے معاہدہ پر زور دے رہے ہیں مگر مبصرین کے مطابق نیتن یاہو جنگ کو اپنی سیاست بچانے کیلئے طویل کر رہے ہیں۔
تل ابیب میں احتجاجی ریلی کے شرکاءایسے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر نیتن یاہو کو ’پرائم منسٹر‘ کے بجائے ` ’کرائم منسٹر‘ لکھا ہواتھا۔ پلے کارڈز پر ’جنگ روکو‘، ’جنگ ختم کرو‘ کے نعرے بھی درج تھے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ریلی میں شریک معمر شخص نے کہا کہ’’ ` میں اس لئے ریلی میں شریک ہوں کہ میں اسرائیل میں اپنے پوتے کےمستقبل کے حوالے سے خوفزدہ ہوں، اگر ہم نے اس خوفناک حکومت سے نجات نہ پائی تو ہماری اگلی نسل کا یہاں کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔ ‘‘ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ’’ `اسرائیلی پارلیمنٹ میں تو سارے چوہے بیٹھے ہوئے ہیں ہم ان کو کس طرح اپنے بچوں کے مستقبل کی حفاظت کی ذمہ داری دے سکتے ہیں۔ ‘‘ کئی مظاہرین شہر کے ڈیمو کریسی ا سکوائر پر زمین پر لیٹ کر احتجاج کر رہے تھے کہ نیتن یاہو کی حکومت میں جمہوریت کی موت ہو چکی ہے۔