فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے ہزاروں افراد نے امریکی سفارت خانے کے باہر مظاہر ہ کیا ، مظاہرین نے امریکی صدر اور اسرائیل کے خلاف ’قبضہ نہیں آزادی‘، ’غزہ برائے فروخت نہیں ‘اور ’نسل کشی نامنظور‘ کے نعرے لگائے۔
EPAPER
Updated: February 17, 2025, 1:22 PM IST | Agency | London
فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے ہزاروں افراد نے امریکی سفارت خانے کے باہر مظاہر ہ کیا ، مظاہرین نے امریکی صدر اور اسرائیل کے خلاف ’قبضہ نہیں آزادی‘، ’غزہ برائے فروخت نہیں ‘اور ’نسل کشی نامنظور‘ کے نعرے لگائے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کےغزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے منصوبے کے خلاف ہزاروں افراد نے لندن میں مارچ نکالا۔ اس دوران فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے ہزاروں افراد نے امریکی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا جبکہ مظاہرین نے امریکی صدر اور اسرائیل کے خلاف ’قبضہ نہیں آزادی‘، ’غزہ برائے فروخت نہیں ‘اور ’نسل کشی نامنظور‘ کے نعرے لگائے۔ واضح رہے چند دن قبل ڈونالڈ ٹرمپ نے غزہ سے متعلق اپنا منصوبہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ غزہ پر قبضہ کرلے گا جبکہ غزہ کےعوام کو کسی اور جگہ منتقل کیا جائے گا جس کیلئے اردن اور مصر سے بات چیت ہورہی ہے۔
سنیچر کو فلسطینی پرچم اٹھائے ہوئے اور ’غزہ سے ہاتھ ہٹاؤ‘ جیسے نعروں والے پلے کارڈز کے ساتھ مظاہرین نے مارچ کا آغاز ویسٹ منسٹر کے وہائٹ ہال سے کیا اور اختتام امریکی سفارت خانے نائن ایلمز، جنوب مغربی لندن میں ہوا۔
مظاہرین نے بینرز بھی لئے ہوئےتھے جن پر درج تھا، ’ٹرمپ کیخلاف کھڑے ہوجاؤ‘ اور ’ٹرمپ! کنیڈا آپ کی۵۱؍ویں ریاست نہیں‘ اور ’غزہ آپ کی۵۲؍ویں ریاست نہیں۔‘
اس سلسلےمیں مارچ میں شامل ہولوکاسٹ سے بچ جانے والے ۸۷؍ سالہ اسٹیفن کاپوس نے کہا، ’’یہ مکمل طور پر غیر اخلاقی، غیر قانونی، ناقابل عمل اور بے بنیاد منصوبہ ہے۔ ‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’ آپ دو ملین افراد کو زبردستی بے دخل نہیں کر سکتے، خاص طور پر جب آس پاس کے ممالک پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ انہیں نہیں لیں گے، کیونکہ اس سے ان کے ممالک میں عدم استحکام پیدا ہوگا۔ یہ ممکن نہیں لیکن اس طرح کی تجویز پیش کرنا ہی بہت نقصان دہ ہے۔ ‘‘
یہ مارچ فلسطین سالیڈیریٹی کمپین( پی ایس سی)کی جانب سے نکالا گیا تھا اور۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد سے لندن میں ہونے والا ۲۴؍ واں بڑا فلسطین حامی مظاہرہ تھا۔ اس موقع پر پولیس کی بڑی تعداد موجود رہی جبکہ حکام نے فلسطین حامی مظاہرین کو ’اسٹاپ دی ہیٹ‘ نامی جوابی مظاہرے سے دور رکھا۔