تعلیمی تنظیموں کے مطابق متعلقہ پورٹل میں تکنیکی دشواریوں، طلبہ کے آدھار اور اسکول میں درج ناموں میں فرق اوروالدین کے عدم تعاون سے رجسٹریشن میں تاخیر ہو رہی ہے
EPAPER
Updated: January 03, 2025, 11:02 PM IST | Mumbai
تعلیمی تنظیموں کے مطابق متعلقہ پورٹل میں تکنیکی دشواریوں، طلبہ کے آدھار اور اسکول میں درج ناموں میں فرق اوروالدین کے عدم تعاون سے رجسٹریشن میں تاخیر ہو رہی ہے
اپار رجسٹریشن کی کارروائی پوری نہ کرنے پر ٹیچروں کی تنخواہ روکنے اور نجی غیر امدادیافتہ اسکولوں کے رجسٹریشن منسوخ کرنے کی دھمکی سے اساتذہ اور اسکول انتظامیہ پریشان ہیں ۔ تعلیمی تنظیموں کے مطابق متعلقہ پورٹل کی تکنیکی دشواریاں، والدین کے تعاون نہ کرنے ، طلبہ کے آدھار اور اسکول میں درج ناموں میں فرق اور اپار ویب سائٹ پر رجسٹریشن کی کارروائی کو لازمی قرار نہ دینے سے تاخیر ہو رہی ہے ۔ ان وجوہات کے باوجود اساتذہ اور انتظامیہ پر تاخیر سے کام ہونے کابے وجہ دبائو ڈالا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ’ اپار‘(آٹو میٹیڈ پرماننٹ اکیڈمک اکاؤنٹ رجسٹری) مرکزی حکومت کے ’ایک قوم ایک طالب علم ‘مہم کاحصہ ہے ۔ اس کا مقصد تعلیمی ٹریکنگ اور دستاویز ات کومحفوظ رکھنے کو آسان بنانا ہے لیکن اس کے نفاذ میں تکنیکی دشواریوں سے تاخیر ہو رہی ہے ۔
اپار اپ ڈیٹ کرنے میں ہونے والی تاخیر کی وجہ سے کولہاپور ضلع کے ایجوکیشن آفیسر نے گزشتہ روز یہاں کے تمام اسکولوں کو نوٹس بھیجتے ہوئے کہا ہےکہ بار بار کی ڈیڈ لائن کے باوجود، سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکولوں کے طلبہ کے اپار رجسٹریشن اور آدھار کی توثیق کا کام مکمل نہیں ہوسکا ہے ۔اپار اپ ڈیٹ کرنےکی پہلی ڈیڈ لائن ۲۰؍ نومبر مقررکی گئی تھی۔ بعدازیں اسے ۳۰؍نومبر ، پھر ۸؍دسمبر اس کے بعد ۲۸؍دسمبر تک توسیع کی گئی تھی لیکن دسمبر گزر جانے کے باوجود ابھی تک اپار رجسٹریشن کا کام پورا نہیں ہوسکا ہے ۔ مذکورہ نوٹس میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اپار رجسٹریشن کا کام مکمل نہ ہونے کی صورت میں اساتذہ کی تنخواہیں روکی جاسکتی ہیں اور غیرامدادی اسکولوں کے رجسٹریشن منسو خ کئے جاسکتےہیں۔
اس تعلق سے اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کے جنرل سیکریٹری ساجد نثار نے کہا کہ ’’اپار آئی ڈی بنانے سے متعلق متعدد والدین تذبذب کا شکار ہیں ۔ آئی ڈی بنانے کی مخالفت کی جا رہی ہے ساتھ ہی حکومت کی جانب سے یہ اطلاع دی گئی ہے کہ اپار ائی ڈی بنانے سے قبل والدین کا این او سی لیا جائے۔ این او سی لیکر اپار آئی ڈی تیار کرنے میں بڑی دقت ہو رہی ہے ۔طلبہ کی ساری دستاویزی تفصیلات محفوظ رہے گی یانہیں اس تعلق سے والدین کی جانب سے سوالات کئے جا رہے ہیں ۔جنرل رجسٹر اور آدھار میں طلبہ کے نام الگ الگ ہونے سے بہت مسائل آ رہے ہیں ۔ متعدد طلبہ کے آدھار کارڈ اپ ڈیٹ نہیں ہیں جس کی وجہ سے اپار آئی ڈی نہیں بن پا رہی ہے ۔ ہم نے افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ اسکول ہیڈ ماسٹر کو آدھار کار ڈیوڈائز اور سرل پورٹل پر درج تفصیلات درست کرنے کا اختیار دیا جائے تاکہ اس کام کو انجام دینے میں آسانی ہو۔‘‘
ممبئی کے ایک غیر امدادی اسکول کے اُستاد نے کہا کہ ’’ممبئی جیسے کاسموپولیٹن شہر میں طلبہ پورے ملک سے آتے ہیں، اس لئے آدھار کارڈ پر ناموں کے فارمیٹ میں فرق ہوتا ہے۔ آدھار کارڈ پر بہت سے والدین کے نام اسکول کے ریکارڈ سے میل نہیں کھاتےجس سے ڈیٹا کو جوڑنا مشکل ہو تا ہے ۔ ‘‘
ممبئی کےایک اسکول ک ٹیچر کے مطابق ’’اپار کیلئے والدین کی رضامندی حاصل کرنا اساتذہ کیلئے سب سے دشوار کن مرحلہ ثابت ہو رہا ہے ۔متعدد والدین رازداری کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے بچے کا ذاتی ڈیٹا شیئر کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اپار کی سرکاری ویب سائٹ پر واضح طور اطلاع دی گئی ہےکہ رجسٹریشن کرانا لازمی نہیں ہے، جس کی وجہ سے والدین کو اپار رجسٹریشن کیلئے آمادہ کرنے میں دشواری ہورہی ہے۔‘‘
ہیڈماسٹر اسوسی ایشن کے صدر مہندر گنپولے نے اس بارے میں کہا کہ ’’ اسکولوں کو درپیش عملی مسائل حل کرنے کے بجائے محکمہ تعلیم ڈیڈ لائن پر اپار رجسٹریشن کے کام کو مکمل کرنے کیلئے دبائو ڈال رہا ہے جبکہ اس طرح کے کاموں کو کرنے کیلئے اسکولوں کی مدد کرنی چاہئے۔ ان مسائل کو حل کرنے کا طریقہ کار موجود ہے لیکن وہ یا تو غیر فعال ہیں یا انتہائی سست ہیں جس کی وجہ سے پرنسپلوں کیلئے فوری طور پر رجسٹریشن مکمل کرنا مشکل ہے۔‘‘