• Wed, 23 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

روس کے قازان میں سہ روزہ برکس کانفرنس کاآغاز

Updated: October 23, 2024, 12:22 PM IST | Agency | Kazan/Tehran

وزیراعظم مودی نے قازان میں روسی صدر پوتن سے عالمی حالات پر تبادلہ خیال کیا، رکن ممالک کے سربراہان سےبھی ملاقات کریں گے۔

Russian President Vladimir Putin welcoming Prime Minister Modi in Kazan. Photo: PTI
قازان میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن ،وزیراعظم مودی کا استقبال کرتےہوئے۔ تصویر:پی ٹی آئی

روس کے شہر قازان میں منگل سے ۱۶؍ ویں  برکس سربراہی کانفرنس کا آغاز ہوگیاہے۔ میزبان صدر ولادیمیر پوتن کی دعوت پر اس سہ روزہ کانفرنس   میں شرکت کیلئے  وزیراعظم نریندر مودی سمیت بقیہ رکن ممالک کے سربراہان مملکت بھی قازان پہنچ گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پوتن نے وزیر اعظم مودی کاپرجوش انداز میں استقبال کیا۔ مودی نے اس موقع پر یہاں پوتن کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کی، جس میں مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم مودی نے ایکس پوسٹ میں کہا، ’’میری یہاں صدر پوتن کے ساتھ بہت اچھی ملاقات رہی۔ ہندوستان اور روس کے درمیان تعلقات بہت گہرے ہیں ، ہماری بات چیت اس بات پر مرکوز تھی کہ مختلف شعبوں میں اپنی دو طرفہ شراکت داری کو مزید کیسے مضبوط کیا جائے۔ ‘‘ مودی نے صدر پوتن کا استقبال کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ کہا کہ ’’گزشتہ تین مہینوں میں میرا دو بار روس کا دورہ ہمارے قریبی تال میل اور گہری دوستی کی عکاسی کرتا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ جولائی میں ماسکو میں ہونے والے سالانہ سربراہی اجلاس نے ہر شعبے میں ہمارے تعاون کو مضبوط کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کو گزشتہ ایک سال میں برکس کی کامیاب چیئرمین شپ کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔ پندرہ سالوں میں برکس نے اپنی ایک خاص شناخت بنائی ہے اور اب دنیا کے کئی ممالک اس میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ میں برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کا منتظر ہوں۔ 
وزیراعظم نے کہا کہ ہم روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع پر ایک دوسرے سے مسلسل رابطے میں رہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ میں پہلے کہہ چکا ہوں ، ہم سمجھتے ہیں کہ مسائل کو پرامن طریقوں سے ہی حل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امن و استحکام کی جلد بحالی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ ہماری تمام کوششیں انسانیت کو فوقیت دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان آنے والے وقت میں بھی ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔ عالیشان آج ان تمام چیزوں پر اپنے خیالات بانٹنے کا ایک اور اہم موقع ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ برکس سربراہی اجلاس کے دوران مختلف موضوعات پر وسیع پیمانے پر بات چیت کے ساتھ ساتھ وہاں مختلف لیڈران سے ملاقات کے منتظر ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے:بین الاقوامی سیاحت میں ہندوستان کی اہمیت میں اضافہ

خیال رہے کہ وزیر اعظم بدھ کو برکس سربراہی اجلاس میں دو مکمل اجلاسوں میں شرکت کریں گے۔ قبل ازیں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ سربراہی اجلاس میں ہونے والی بات چیت سے کرہ ارض کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ 
 ایران کی شمولیت کیا اہمیت رکھتی ہے؟
  برکس میں شمولیت اختیار کر کے ایران نے امریکی پابندیوں کو بے اثر ثابت کرنے کیلئے اس کے آگے دیوار کھڑی کر دی ہے۔ ایران کی شمولیت نے عالمی سیاست اور عالمی معیشت پر برکس کے اثر و رسوخ کے حوالے سے نئی ​​بحث چھیڑ دی ہے۔ امریکہکی قیادت میں مغربی طاقتیں اس وقت چین اور روس جیسی ابھرتی ہوئی اقوام کا بھرپور مقابلہ کر رہی ہیں ، ایسے میں ایران نے برکس میں شامل ہو کر اپنی بین الاقوامی تنہائی سے آزاد ہونے کی کوشش کی ہے۔ برکس ممالک کے ساتھ اتحاد کر کے ایران امریکی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے اور عالمی سطح پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ ایران کا برکس میں باضابطہ داخلہ جنوری۲۰۲۴ء میں میں ہوا ہے، بلاک میں شامل ہو کر ایران اہم رکن ممالک جیسا کہ چین، ہندوستان اور روس کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے، جو امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں۔ 
اجلاس میں اور کیا اہم ہے؟
 روس کے نیم خود مختار علاقے تاتارستان کے قازان میں شروع ہونیوالے برکس سربراہ اجلاس کا عنوان ’’عالمی سطح پر مساویانہ ترقی اور سیکیورٹی مضبوط بنانا‘‘ ہے۔ اس میں رکن ممالک کے ایران سے اہم معاہدے ہوں گے اور سعودی عرب کا اسٹیٹس واضح کیا جائے گا۔ نیز رکن ممالک کے علاوہ۳۲؍ ممالک کے وفود بھی شریک ہوں گے۔ ۲؍ ادوار میں ہونے والے اس اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس بھی شریک ہوں گے۔ 

برکس کیا ہے؟
برکس ۵؍ ابھرتی ہوئی معیشتوں کا ایک بین الاقوامی گروپ ہے جس  میں برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ تاہم اس بار ۴؍ ممالک ایران، مصر، ایتھوپیا اور متحدہ عرب امارات بھی اس میں شامل ہوئے  ہیں۔اس گروپ نے ۲۰۲۳ء کے اپنے سربراہی اجلاس میںارجنٹائنا، ایتھوپیا، مصر، ایران، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب جیسے ممالک کو اس میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی تھی۔خیال رہے کہ برکس کے رکن ملکوں کی مشترکہ جی ڈی پی۶۰؍ کھرب ڈالر ہے، جو دنیا کے جی ڈی پی کا ۳۷ء۵؍ فی صد بنتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK