Updated: May 10, 2024, 6:50 PM IST
| Washington
ٹک ٹاک نے ایسے مواد پر لیبل لگانا شروع کیا ہے جومصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کئے گئے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس سے سوشل میڈیا پر غلط معلومات کی تشہیر کو روکا جا سکتا ہے اورصارفین بآسانی اندازا لگاسکتے ہیں کہ کونسامواد مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔
ٹک ٹاک کا ہیڈ کوارٹرس امریکہ میں ہے۔ تصویر: آئی این این
ٹک ٹاک نے مزید کہا کہ وہ پہلا ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ہے جو اسناد کو بھی مواد کے ساتھ شامل کر رہا ہے ۔اس ضمن میں ٹک ٹاک کے ہیڈ آف آپریشن اینڈ ٹرسٹ اینڈ سیفٹی نے اے بی سی کو بتایا کہ ہمارے صارفین اور تخلیق کارمصنوعی ذہانت اور اس کے استعمال سے اپنے مداحوں سے جڑنے کے تعلق سے کافی پرجوش ہیں۔
ہم یہ چاہتے ہیں کہ لوگ یہ سمجھ سکیں کہ کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ ہے۔ ٹک ٹاک نے ایسے مواد پر لیبل لگانا شروع کر دیا ہے جو مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کئے گئے ہیں اور اس کے پلیٹ فارم پر دوسری جگہ سے اپلوڈ کئے گئے ہیں۔ ٹک ٹاک کا کہناہے کہ اس کی یہ جدوجہد سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر غلط معلومات کی تشہیر کو روکنے کیلئے ہیں۔اسے آئی تخلیقی مواقع پیدا کرتا ہےلیکن اگر صارفین کو یہ علم نہ ہو کہ مواد مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کیا گیا ہے تووہ تذبذب کا شکار بھی ہو سکتے ہیںاور ان کی غلط رہنمائی بھی ہو سکتی ہے۔مواد کو واضح بنانے کیلئے اسے لیبل کرنا ضروری ہے۔
کمپنی نے مزید کہا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی میٹا ڈیٹا کو مواد سے جوڑ سکتی ہے جس کے ذریعے آسانی سے مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کردہ مواد کی شناخت کی جا سکتی ہے اور ان پر لیبل بھی لگایا جا سکتا ہے۔کمپنی نے جمعرات سے اس ٹیکنالوجی کو صرف تصاویراور ویڈیوز میں استعمال کرنا شروع کیا ہے اور وہ جلد ہی آڈیو میں بھی اس طرح کی ٹیکنالوجی کا استعمال کریںگے۔ اس لئے ہم نے اے آئی جی سی (مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کردہ مواد) کو لیبل کرنا شروع کیا ہے۔ کمپنی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ’’ہم نے مود کی صداقت اوراصل مقام جاننے کیلئے ایک اتحاد سے اشتراک کیا ہے اور ہم ان کی ٹیکنالوجی کا استعمال کریں گے۔‘‘
اگلے کچھ ماہ میں ٹک ٹاک پر بنائے گئے موادکے ساتھ اسناد بھی جوڑی جائے گی اور یہ مواد کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد بھی اس کے ساتھ رہے گی۔ یہ ٹک ٹاک پر مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کردہ مواد کی شناخت کرنے میںمعاون ثابت ہوگا اور لوگوں کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ یہ مواد کب ، کہاں اور کیسے تیار کیا گیا ہے، اسے کیسے بنایا گیا ہے اور کس طرح ایڈیٹ کیا گیا ہے۔ یہ اعلان ابتدائی طور پر جمعرات کو اے بی سی ’’گڈ مارننگ امریکہ‘‘ میں کیا گیا تھا۔