ملک بھر کے بیشتر بازاروں میں تور دال کی قیمت۱۵؍ ہزار روپے فی کوئنٹل یعنی ۱۵۰؍ روپے فی کلو گرام کو چھو رہی ہے۔
EPAPER
Updated: April 21, 2025, 11:36 AM IST | Agency | New Delhi
ملک بھر کے بیشتر بازاروں میں تور دال کی قیمت۱۵؍ ہزار روپے فی کوئنٹل یعنی ۱۵۰؍ روپے فی کلو گرام کو چھو رہی ہے۔
ملک بھر کے بیشتر بازاروں میں تور دال کی قیمت۱۵؍ ہزار روپے فی کوئنٹل یعنی ۱۵۰؍ روپے فی کلو گرام کو چھو رہی ہے۔ ایسے وقت میں مرکزی حکومت نے کسانوں سے۳ء۴۰؍ لاکھ ٹن تور دال خریدی ہے۔ آخر حکومت نے یہ قدم کیوں اٹھایا اور اس کے عام آدمی اور مارکیٹ پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟
وزارت زراعت نے جمعہ کو اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پرائس سپورٹ اسکیم (پی ایس ایس)کے تحت اس سال اب تک ۳۴۰۰۰۰؍ٹن تور خریدی ہے۔ اسکیم کے تحت کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) پر تور خریدی جا رہی ہے، جس کا فائدہ براہ راست ملک کے کسانوں کو پہنچ رہا ہے۔ وزارت نے کہا کہ اس نے۹؍ ریاستوں سے ۱۳ء۲۲؍ لاکھ ٹن تور کی خریداری کو منظوری دی ہے۔
۱۰؍ لاکھ ٹن کا بفر اسٹاک بنایا جائے گا
حکومت نے نہ صرف۱۳؍ لاکھ ٹن سے زائد تور کی خریداری کو منظوری دی ہے بلکہ اس کا ہدف ۱۰؍ لاکھ ٹن تور دال کا ذخیرہ کرنا بھی ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے حکومت نے۱۳؍ اپریل تک تور کی خریداری کو بڑھا کر۳۴۰۰۰۰؍ ٹن کر دیا ہے۔ اس مدت کے دوران کرناٹک سے زیادہ سے زیادہ ۱۳۰۰۰۰؍ٹن خریدی گئی، جہاں کسانوں کو۷۵۵۰؍ روپے کی ایم ایس پی سے زیادہ ۴۵۰؍ روپے فی کوئنٹل کا ریاستی `بونس بھی دیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ، گجرات، ہریانہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، تلنگانہ اور اتر پردیش میں بھی تور کی دال خریدی گئی ہے۔
حکومت دیگر دالیں بھی خرید رہی ہے
حکومت نے تلنگانہ اور مدھیہ پردیش سے بھی ۱۷؍ہزار ٹن چنا خریدا ہے تاہم ۲۷؍ لاکھ ٹن چنے کی خریداری کی منظوری کے باوجود اس کی خریداری سست روی کا شکار ہے کیونکہ۱۰؍ فیصد درآمدی بنیادی ڈیوٹی کے نفاذ کے بعد گھریلو قیمتیں۵۶۵۰؍ روپے فی کوئنٹل کے ایم ایس پی سے اوپر چلی گئی ہیں۔۱۳؍ اپریل تک دال کی خریداری۲۸؍ ہزار۷۰۰؍ ٹن اور مونگ کی خریداری ۳؍ ہزار ٹن تک پہنچ گئی ہے۔
حکومت دال کیوں خرید رہی ہے، کیا فائدہ؟
حکومت نے تقریباً۱۰؍ لاکھ ٹن تور دال کا بفر اسٹاک کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اس کا مقصد مشکل یا کم سپلائی کے اوقات میں مارکیٹ میں اپنی قیمتوں کو کنٹرول کرنا ہے۔ جب بازار میں دالوں کی قیمتوں میں غیر مساوی اضافہ ہوتا ہے تو حکومت اپنے بفر اسٹاک سے دالیں بازار میں لاتی ہے اور انہیں کم قیمت پر فروخت کرتی ہے۔ ۲۵۔۲۰۲۴ء کے بجٹ میں حکومت نے دالوں کی پیداوار میں خود کفالت کیلئے ۲۹۔۲۰۲۸ء تک مرکزی ایجنسیوں کے ذریعے ریاستی پیداوار کے مقابلے میں تور، مسور اور اُڑد کی۱۰۰؍ فیصد خریداری کا عہد کیا ہے۔ یوں تو ملک میں دالوں کی پیداوار بڑھی ہے لیکن آج بھی ہم درآمدات پر منحصر ہیں۔