عرس کی تقریبات کے دوران جامعہ قادریہ اشرفیہ میں علماء اور اہم شخصیات آپ کی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالیں گے
EPAPER
Updated: March 15, 2025, 10:21 PM IST | Mumbai
عرس کی تقریبات کے دوران جامعہ قادریہ اشرفیہ میں علماء اور اہم شخصیات آپ کی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالیں گے
جنت البقیع میں آرام فرما انوار اشرف عرف مثنی میاں کا۲۲؍ واں عرس اتوار ۱۵؍ رمضان المبارک کی شب میں منایا جائے گا۔ آپ نے جس طرح علمی دینی اور سماجی خدمات انجام دی ہیں اور قومکو جو راہ دکھائی ہے اسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ مثنیٰ میاں ملکی اور بین الاقوامی مسائل پر گہری نظر رکھتے تھے اور قوم و ملت کا درد ان کے سینے میں موجزن تھا۔ یہی وجہ ہے کہ آئین میں تبدیلی کی کوششوں کے خلاف ممبئی کے علماءکرام کی طرف سے آپ کی سرپرستی میں تحفظ دستور ہند کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا گیا۔ اسی طرح تبلیغ ِسیرت کے وفد کی جنوری ۱۹۹۱ میں بغداد میںمنعقد کی جانے والی کانفرنس میں آپ نے نہ صرف شرکت کی بلکہ انگریزی میں زبردست اظہار خیال کیا تھا۔ اس کانفرنس میں دنیا کے مختلف ممالک کے سیکڑوں علماء دانشور اور مندوبین نے شرکت کی تھی۔
شہید راہِ مدینہ کی زندگی اس کی غماز ہے کہ آپ صرف گفتار کے نہیں کردار کے غازی تھے۔ آپ نے علم کی اہمیت اوراقراء کا سبق یاد دلانے کے لئے ممبئی ، اترپردیش اور گجرات میں متعدد مدارس قائم کئے تاکہ ایسے علماء اور قائدین تیار کئے جائیں جو ہر سطح پر قوم وملت کی رہنمائی اور قیادت کرسکیں۔ ان میں جامعہ قادریہ اشرفیہ چھوٹا سوناپور، دارالعلوم اشرفیہ غریب نواز ممبرا، مدرسہ کنیزان فاطمہ امرت نگر، ممبرا، دارالعلوم قادریہ اشرفیہ نانی دمن، (گجرات)،جامعہ اشرفیہ اہل سنت مظہر العلوم دھانے پور، گونڈہ، (یوپی)، مدرسہ اشرفیہ قادریہ بسکھاری ضلع امبیڈ کر نگر( یوپی) دارالعلوم مخدوم سمنانی (گورکھپور ) اور مدرسہ معینیہ اشرفیہ کوسہ، ممبرا (تھانے ) وغیرہ شامل ہیں۔
آپ فرمایا کرتے تھے کہ ’’مسلمانوں کے ہر محلہ اور کالونی میں کوئی نہ کوئی مدرسہ اور مکتب ضرور ہونا چاہئے، یہ وقت کی ضرورت اور حالات کا تقاضا ہے۔ آپ ایک جدید تعلیمی ترقی یافتہ نظام برپا کرنا چاہتے تھے جو امت مسلمہ کے لئے نافع اور سود مند ثابت ہوسکے۔ اس کے ساتھ ہی آپ بچیوں کی تعلیم کے تئیں بھی اتنے ہی فکرمند تھے۔‘‘
شہید راہ مدینہ مثنیٰ میاں علیہ الرحمہ اپنی زندگی میں، دوران ملازمت اور سبکدوش ہونے کے بعد کچھ اس طرح ملی اور دینی کاموں میں مصروف رہے کہ دیکھنے والوں کو ہمیشہ آپ کی زندگی پر رشک آتا رہا۔آپ ہر کام کو اخلاص کے ساتھ انجام دیا کرتے تھے ۔ آپ کی خواہش تھی کہ جئیں تو زندگی کا ہر لمحہ قابل ذکر ہو اور دنیا سے جائیں تو موت بھی قابل رشک ہو، چنانچہ باری تعالی نے یہ آرزو بھی پوری فرمادی اور جنت البقیع آپ کا مدفن بنا۔ آپ کے ۲۲؍ویں عرس کی تقریبات اتوار کو تراویح کے بعد سے سحری تک جاری رہیں گی۔
اس تعلق سے آپ کے صاحبزادہ اور جانشین مولانا سید معین الدین اشرف عرف معین میاں نے نمائندۂ انقلا ب کوبتایا کہ ’’ہرسال عرس کی تقریبات میں ہزاروں معتقدین، متوسلین اور ہر شعبے کی اہم شخصیات شرکت کرتی ہیں۔ اس سے والد بزرگوار (مرحوم ) کی شخصیت، آپ کی خدمات اور جاری فیضان کا اندازہ ہوتا ہے۔ ہم سب کی کوشش ہے کہ آپ کے نقش قدم پر چلیں اور جو روشنی آپ نے دکھائی تھی اس کے ذریعے قوم وملت کی خدمات کے مشن کو آگے بڑھائیں، ہم سب کی جانب سے یہی آپ کو سچا خراج عقیدت ہوگا۔‘‘