• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آج راہل، تھرور، ہیمامالنی، اوم برلا کی تقدیر کا فیصلہ

Updated: April 26, 2024, 8:37 AM IST | Agency | New Delhi

۱۳؍ ریاستوں کی ۸۸؍ سیٹوں پر۱۲۰۶؍ امیدوار میدان میں،۲۰۱۹ء میں بی جے پی نے یہاں۵۰؍ سیٹیں حاصل کی تھیں لیکن اس مرتبہ پارٹی کو کم پولنگ کے خطرہ کا سامنا ہے۔

Polling officers with EVMs in West Bengal`s South Dinajpur constituency. Photo: PTI
مغربی بنگال کے جنوبی دیناج پور حلقے میں پولنگ افسران ای وی ایم کے ساتھ۔۔ تصویر: پی ٹی آئی

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے میں جمعہ کو ۱۳؍ ریاستوں کی  ۸۸؍سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔اس مرحلے کے  لئے الیکشن کمیشن نے ووٹنگ مشینوں کی فراہمی سمیت تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ پولنگ اسٹیشنوں پرسیکوریٹی کے انتظامات مکمل کر  لئے گئے ہیں۔ ووٹنگ صبح۷؍ بجے سے شام۶؍ بجے تک جاری رہے گی۔ یہ مرحلہ کانگریس کے ساتھ ساتھ بی جے پی کے لئے بھی انتہائی اہم ہے۔ کانگریس کے لئے اہم اس لئے ہے کیوں کہ ۲۰۱۹ء کے الیکشن میں اسے یہاں سے صرف ۲۱؍ سیٹیں ملی تھیں جبکہ بی جے پی نے ۸۸؍ میں سے ۵۰؍ سیٹیں جیتی تھیں۔ اگر کانگریس کو ملک میں دوبارہ اپنی سرکار بنانی ہے تو اسے اس مرحلے میں بی جے پی کی سبقت کو ختم کرنا ہو گا۔بی جے پی کے لئے یہ مرحلہ اس لئے زیادہ اہم ہو جاتا ہے کیوں کہ ایک طرف تو اس کو اپنی سبقت برقرار رکھنی ہے تو دوسری طرف اسے پہلے مرحلے میں جس کم پولنگ کا سامنا کرنا پڑا ہے اسی خطرے سے اسے اس مرحلے میں بھی نمٹنا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مسلمانوں کیخلاف مودی کے متنازع تبصرہ پر الیکشن کمیشن بالآخر حرکت میں آیا

دوسرے مرحلے کی ہائی پروفائل سیٹوں پر جہاں وائناڈ سیٹ پر کانگریس  لیڈر راہل گاندھی کی قسمت کا فیصلہ ہو گا، وہیں تین مرکزی وزراء اور دو سابق وزرائے اعلیٰ کی ساکھ بھی داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ متھرا سے ہیما مالنی  اور راجستھان سے اوم برلا بھی میدان میں ہیں۔ راجستھان کے دو سابق وزرائے اعلیٰ کے بیٹوں کی قسمت کا فیصلہ بھی ۲۶؍ اپریل کو ہی الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں بند ہو گا۔ اس کے علاوہ کانگریس نے چھتیس گڑھ کی راج نندگاؤں لوک سبھا سیٹ سے سابق وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل کو ٹکٹ دیا ہے۔ کرناٹک کی منڈیا لوک سبھا سیٹ پر سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ کمارسوامی کی پارٹی جنتا دل (سیکولر) بی جے پی کے ساتھ اتحاد میں ہے۔ کیرالا کی ترواننت پورم سیٹ بھی سرخیو ں  میں ہے جہاں سے مرکزی وزیر راجیو چندر شیکھر بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔ ان کا مقابلہ کانگریس کے  امیدوار اور سابق مرکزی  وزیر ششی تھرور سے ہے۔ مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت بھی تیسری بار راجستھان کی جودھپور لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ 
  دوسری طرف تمام پولنگ اسٹیشنوں پر افسران کی ٹیمیں پہلے ہی ووٹنگ میٹریل کے ساتھ بھیج دی گئی تھیں۔ کمیشن نے معذوروں اور۸۰؍ سال سے زائد عمر کے ووٹروں کے لئے گھر بیٹھے ووٹ ڈالنے کی سہولت بھی فراہم کی ہے۔ شدید گرمی کے پیش نظر پولنگ اسٹیشن پر پینے کے پانی اور شیڈ کے انتظامات  کئےجا رہے ہیں۔کمیشن نےبنگال میں تشدد کو دیکھتے ہوئے سیکوریٹی انتظامات مزید سخت کردئیے ہیں۔ 
دوسرے مرحلے میں مدھیہ پردیش کی بیتول سیٹ پر بھی انتخابات ہونے تھے لیکن  بی ایس پی کے امیدوار کی موت کی وجہ سے اب اس سیٹ پر تیسرے مرحلے میں۷؍ مئی کو انتخابات کرائے جائیں گے ۔ ۸۸؍ نشستوں کے  لئے کل۱۲۰۶؍ امیدوار انتخابی میدان میں قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔ اس مرحلے میں کیرالہ سے ۲۰؍، کرناٹک سے۱۴؍، راجستھان سے۱۳؍، مہاراشٹر اور اتر پردیش سے ۸؍، ۸؍، مدھیہ پردیش سے ۶؍، آسام اور بہار سے ۵؍ ۵؍، چھتیس گڑھ ، مغربی بنگال اور جموں کشمیر سے تین تین سیٹوں پر ووٹنگ ہوگی  جبکہ منی پور اور تریپورہ میں ایک ایک سیٹ پر انتخابات ہوں گے۔
 انتخابی مہم کے آخری دن بدھ کو وزیر اعظم، مودی ، وزیر داخلہ امیت شاہ نےبی جے پی کے امیدواروں کی جیت کے امکانات کو  یقینی بنانے کے لئے کئی ریلیاں اور روڈ شو کئے ۔کانگریس صدر ملکارجن کھرگے، راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا، نائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیوکمار اور تلنگانہ کے وزیراعلیٰ  ریونت ریڈیسمیت پارٹی کے سینئر لیڈروں نے بھی بھرپور مہم چلائی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK