’وِسل بلور‘ ہونے کا دعویٰ کرنے والے چارٹرڈاکاؤنٹنٹ کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا
EPAPER
Updated: January 15, 2025, 10:47 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai
’وِسل بلور‘ ہونے کا دعویٰ کرنے والے چارٹرڈاکاؤنٹنٹ کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا
بامبے ہائی کورٹ نے بدھ کو ٹوریس انویسٹمنٹ گھپلے کی تحقیقات میںغیرذمہ داری پر پولیس کو آڑے ہاتھوں لیا اور ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا جو اس کیس میں ’وِسل بلور (غیرقانونی سرگرمی کے خلاف آواز بلند کرنے والا)‘ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے اور نیلا گوکھلے کی بنچ نے ممبئی پولیس کمشنر کو ہدایت دی ہے کہ وہ ابھیشیک گپتا(وِسل بلور) کو تحفظ فراہم کریں جو اس گھوٹالے کو بے نقاب کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ حالانکہ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ وہ اب بھی اس بات کا پتہ لگا رہے ہیں کہ آیا اسے کسی خطرہ کا سامنا ہے۔عدالت نے یہ حکم ابھیشیک گپتا کی طرف سے داخل کی گئی درخواست پر دیا ہے۔
ٹورس جویلری برانڈ کی کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے پونزی اور ملٹی لیول مارکیٹنگ اسکیموں کے ذریعے سیکڑوں سرمایہ کاروں کو کروڑوں روپے کا دھوکہ دیا ہے اور بہت زیادہ منافع کا وعدہ کیاتھا لیکن وہ ادائیگی میں ناکام ہوگئی۔اس معاملے میں پولیس کی اکنامک آفینس ونگ (ای او ڈبلیو)نے اب تک ۳؍ افراد کو گرفتار کیا ہے۔واضح رہے کہ ابھیشیک گپتا نےعدالت میں پولیس تحفظ کی درخواست داخل کی تھی جس میں اس نے گھپلے کے منظر عام پر آنے کے بعد اپنی جان کو خطرہ بتایا تھا۔اس درخواست پر سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے ۲؍رکنی بنچ نے اس طریقے پر ناراضگی کا اظہار کیا جس میں ای او ڈبلیوجو خصوصی تفتیشی ایجنسی ہے ، نے کارروائی کرنے میں ٹال مٹول کا رویہ اپنایا جس سے غیر ملکی ملزم کو ہندوستان سے فرار ہونے کا موقع ملا۔بنچ نے ریمارکس دیئے کہ جس طرح سے تفتیش آگے بڑھ رہی ہے، اس پر ہم حیران ہیں۔ اس کیلئے کہیں نہ کہیں پولیس ذمہ دار ہے جس کے پاس اس تعلق سے کافی معلومات تھیں۔
ابھیشیک گپتا جنہوں نے ٹوریس برانڈ کی پیرنٹ فرم پلاٹینم ہرن پرائیویٹ لمیٹڈ کے اکاؤنٹس کا آڈٹ کیا تھا، اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ سرمایہ کاروں کی جانب سے شکایات درج کرانے سے مہینوں قبل پولیس کو جون ۲۰۲۴ء میں اس گھوٹالے کے بارے میں اطلاع ملی تھی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر پراجکتا شندے نے کہا کہ پولیس ابھیشیک گپتا کو خطرہ کے بارے میں رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے۔ججوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص پولیس کو معلومات فراہم کر رہا ہے تو اسے قربانی کا بکرا نہ بنایا جانا چاہئے۔
پولیس کے مطابق ۱۱؍ ملزموں جن میں زیادہ تر غیر ملکی شہری ہیں، مفرور ہیں اور ان کے خلاف ایئرپورٹس پر لک آؤٹ سرکیولر جاری کر دیے گئے ہیں۔ پراجکتاشندے نے ہائی کورٹ کی بنچ کو بتایا کہ پولیس نے گھوٹالے کی رقم کی وصولی کیلئے اقدامات کئے ہیں اور اب تک۲۵؍ کروڑ روپے برآمد کئے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ یہ گھوٹالے کی پوری رقم کا ایک فیصد بھی نہیں ہے۔ ججوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج جیسے اہم شواہد کو محفوظ بنانے میں ناکام رہنے پر بھی پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ ایک خصوصی ایجنسی ہے۔ ہمیں تیزی سے کارروائی کی توقع ہے ورنہ ملزمین فرار ہو جائیں گے۔ کمپنی کے دفاتر، ہوٹلوں سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کریں جہاں ملزمین ٹھہرے تھے۔
عدالت نے ای او ڈبلیو کے اسسٹنٹ پولیس کمشنر کو ۲۲؍جنوری کو اگلی سماعت پر ویڈیو کانفرنس کے ذریعے حاضر رہنے کی بھی ہدایت دی۔