• Thu, 09 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ٹورس اسکیم: پولیس نے سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے کیلئے ۳؍ افراد کو حراست میں لیا

Updated: January 08, 2025, 3:47 PM IST | Mumbai

شیواجی پارک پولیس نے ’’ٹورس‘‘ نامی جیولری برانڈ کے ڈائریکٹر، اوورسیزسیٹریزن آف انڈیا (او سی آئی) اور ازبکستان کے ایک شہری کو مبینہ طور پر ’’پونزی اسکیم‘‘ کے تحت سرمایہ کاروں کو ۴۸ء۱۳؍کروڑروپے کی دھوکہ دہی کیلئے حراست میں لیا ہے۔

Valentina Kumari and Tania Kastava in police custody. Photo: INN
ویلینٹینا کماری اور تانیہ کستاوا پولیس کی حراست میں۔ تصویر: آئی این این

شیواجی پارک پولیس نے جیولری برانڈ کے ڈائریکٹر، اوورسیز سیٹریزن آف انڈیا (او سی آئی) این آر آئی اور ازبکستان کے ایک شہری کو مبینہ طور پر ’’پونزی اسکیم‘‘ کے ذریعے سرمایہ کاروں کو ۴۸ء ۱۳ء ؍ کروڑ روپے کا دھوکہ دینے کیلئے حراست میں لیا ہے۔ ملزمین نے سرمایہ کاروں کو ہر ہفتے زیادہ پیسے دینے، خصوصی رعایت دینے اور فلیشی ایپ کے ذریعے ریفرلس پر انعام کا وعدہ کر کے ورغلایا تھا۔ پولیس نے ۲؍ مفرور ملزمین کے خلاف لک آؤٹ سرکیولر (ایل او اسی) جاری کیا ہے جن کے بارے میں یہ بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے ملک چھوڑ دیا ہے۔ حراست میں لئے گئے افراد میں سرویش سروے، کمپنی کے ڈائریکٹر، ویلینٹینا کماری (آئی او سی) اور ازبکستان کی شہری تانیہ کساتوا شامل ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ’’یہ فراڈ ۷۰۰؍ کروڑ سے زیادہ کا ہوسکتا ہے جبکہ تمام ملزمین کے بیانات درج کئے جارہے ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: گزشتہ سال ایشیا پیسیفک ممالک میں تجارت باقی دنیا کے مقابلہ میں بہتر رہی: ایسکپ

اسکیم کے تحت دھوکہ دہی
اس اسکیم کے تحت ملزمین ’’ٹورس‘‘ نامی جیولری برانڈ کے ذریعے سرمایہ کاروں کو نشانہ بنا رہے تھے۔ اس برانڈ کی ممبئی میں ۷؍ دکانیں ہیں جو دادر، گرگاؤں، شان پاڑہ، میرا روڈ اور کاندیولی میں موجود ہیں۔ سرمایہ کاروں نے کمپنی کے ایپ کے ذریعے دھوکہ دہی کی تھی۔ ’’ٹورس ایپ‘‘ کے ذریعے سرمایہ کاروں کو ’’ویکلی رٹرنز‘‘ ہر ہفتے زیادہ پیسے دینے کا وعدہ کیا تھا۔ 

سرمایہ کاروں کا بیان
اس ضمن میں جنردھن گوانڈی، جو ایک سرمایہ کار ہیں، نے کہا کہ ’’ہم نے اس اسکیم پر اس لئے بھروسہ کیا تھا کیونکہ ہمیں دسمبر تک منافع ملتا رہا۔ کمپنی نے ایک سال کا جشن منانے  اور سرمایہ کاروں کو تحفے میں فلیٹ دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اچانک سے انہوں نے اپنی خدمات بند کر دی اور اب ہم پریشان ہیں۔‘‘

پردیپ ویشیا، جو سبزی فروش ہیں اور اس کیس میں انہوں نے بھی شکایت کی ہے، نے کہا کہ ’’انہیں ۵ء۴؍ کروڑ روپے کا دھوکہ دیا گیا ہے۔ میں نے گزشتہ سال فروری میں دادر میں موجود ان کی دکان پرجانے کے بعد ۲؍ لاکھ روپوں کی سرمایہ کاری کی تھی۔انہوں نے ۶؍ فیصد معاوضہ کا وعدہ کیا تھا جو بعد میں بڑھ کر ۱۰؍ فیصد ہوگیا تھا۔ ’’ٹورس‘‘ کی ۵؍ شاخیں قائم کی گئیں تو کمپنی پر ہمارا پھروسہ مزید بڑھ گیا۔ دسمبر میں ایک ملازم نے ہمیں بتایا کہ ٹورس  بند ہورہی ہے اور اس کے سی ای او نے وعدہ کیا ہے کہ تنخواہ دی جائے گی۔ ۶؍ جنوری کو دکان بند ہوگئی اور ہم نے پولیس سے رابطہ کیا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: گیہوں کے دام ریکارڈ بلندی پر پہنچے

ویشیا نے مزید کہا کہ ’’میں نے اس اسکیم کیلئے مزید سرمایہ کاری کرنے کیلئے قرض لیا تھا کیونکہ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ اگر ہم نے موئیزینائٹ کے پتھر خریدے تو ہمیں بدلے میں سودمند معاوضہ دیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ٹورس کلب ایپ‘‘ نے ہماری سرمایہ کاری اور ویکی رٹرن (ہفتے میں دیا جانے والا فائدہ) کی بھی نمائش کی تھی۔ انہوں نے ہمیں نئے سرمایہ کاروں کو لانے کیلئے ۶؍ ہزارروپے بھی دیئے تھے۔ میں نے بہت سے لوگوں سے گزارش کی تھی کہ وہ اس میں شامل ہوں اور میں ماہانہ ۲۵؍ہزار روپے کما رہا تھا۔ اب یہ کمپنی ختم ہوگئی ہے اور ہم ناامید ہیں۔‘‘

فیضان خان، جو اس اسکیم کے تحت نشانہ بنائے جانے والے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہیں، نے واضح کیا کہ ’’موئیزینائٹ کے ہر پتھر پر ادائیگی کی قیمت تھی۔ جب جب ہمیں کوئی سرمایہ کار ملتا تھا ہمیں کوپن دیئے جاتے تھے۔ وہ آف لائن اور یوٹیوب پر اپنے سیمینار میں ہمیں اپنا برانڈ ایمبیسیڈر کہتے تھے لیکن اب وہ لوگ بھاگ گئے ہیں اور ان کی دکانیں بند ہیں۔‘‘
اس اسکیم میں سرمایہ کاری کرنے والی نیلیما سندیپ قدم نے بتایا کہ ’’ ہم مانخورد میں رہتے ہیں اور ہمارے خاندان نے اس اسکیم میں ۱۰؍ تا ۱۵؍ لاکھ کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ابتدائی طور پر ہمیں وعدہ کیا گیا تھا کہ ہمیں معاوضہ ملے گا۔ کمپنی نے یہ وعدہ کیا تھا کہ ہمیں ۵۲؍ ہفتوں میں معاوضہ دیا جائے گا لیکن اب تمام چیزیں مبہم ہیں۔‘‘
عبدل شیخ نے بھی اس اسکیم میں سرمایہ کاری کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ’’دوسرے افراد کو ملنےوالے معاوضہ کو دیکھنے کے بعد ہمارے خاندان نے بھی ۳؍ لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی تھی۔ اتنا زیادہ منافع دیکھنے کے بعد میں نے بھی سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن ۶؍ جنوری کو دکان بند ہوگئی اور اب ہم پریشان ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ایودھیا : ملکی پور میں ضمنی انتخابات کا اعلان

پولیس کی تفتیش
شیواجی پارک پولیس نے اپنی تفتیش میں یہ کہا ہے کہ ’’سرویش سروے کو کمپنی کا ڈائریکٹر بینفیشیری بنانے کیلئے اس کے کاغذات کا استعمال کیا گیا تھا۔ حراست میں لی گئی ۲؍ خواتین کمپنی میں بطور ملازم خدمات انجام دے رہی تھیں۔ ۲؍ مفرورملزین کے خلاف ایل او سی جاری کی گئی ہے۔ پولیس حکام نے کہا ہے کہ ’’ہمیں یہ شبہ ہے کہ یہ اسکیم ۷۰۰ ؍ کروڑ سے زیادہ مالیت کا ہوسکتا ہے اور رقم بڑھ بھی سکتی ہے کیونکہ شکایت درج کروانے کیلئے مزید افراد سامنے آرہے ہیں۔ ٹورس  کی شاخیں دادر، گرگاؤں، شان پاڑہ، میرا روڈ اور کاندیولی میں بھی ہیں۔‘‘

ٹورس کا دعویٰ

دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹورس ایپ اب ایک نوٹس دکھا رہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کے ملازمین نے اپنی دکانیں لوٹ لی ہیں۔ نوٹس میں سرمایہ کاروں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ابھیشیک نامی فرد کے خلاف شکایات درج کریں، جو مبینہ طور پر ان کی ایک برانچ میں ڈکیتی میں ملوث ہے۔ ٹوریس نے سرمایہ کاروں کی رقم واپس کرنے کا وعدہ کیا ہے، لیکن دعوے غیر تصدیق شدہ ہیں۔ پانچ افراد کے خلاف مہاراشٹر پروٹیکشن آف انٹرسٹ آف ڈپازٹرز(ایم پی آئی ڈی)  ایکٹ ۱۹۹۹ء کے متعلقہ سیکشن کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK