• Mon, 24 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹوریس گھوٹالہ : کمپنی کے بینک اکاؤنٹ میں موجود۷ء۹؍ کروڑقرق

Updated: January 09, 2025, 11:45 AM IST | Mumbai

۲؍ ڈائریکٹر اور ایگزیکٹیو گرفتار، ایک ہزار کروڑ سے زائد کےگھوٹالہ کا شبہ ، ایک لاکھ سے زائد سرمایہ کار متاثر.

Valentina Kumari and Tania Kastava in police custody. Photo: INN
ویلینٹینا کماری اور تانیہ کستاوا پولیس کی حراست میں۔ تصویر: آئی این این

ٹوریس جیولری برانڈ کمپنی گھوٹالہ معاملہ میں  شیواجی پارک پولیس نے کمپنی کے ۲؍ ڈائریکٹرس اور ایک ایگزیکٹیو آفیسر کو گرفتار کر لیا ہے ۔ ساتھ ہی کمپنی کے بینک اکاؤنٹ میں موجود ۷ء۹؍ کروڑ روپے کی جمع رقم بھی قرق کر لی ہے۔   دادر شیواجی پارک پولیس نے جہاں دادر میں واقع ٹوریس کمپنی کے شو روم کے باہر انویسٹرز کے  ہنگامہ اور کمپنی کے خلاف کی گئی شکایت کے بعد کیس درج کیا ہے ۔ وہیں ابتدائی تفتیش میں اس بات کا شبہ بھی ظاہر کیا ہے کہ فی الحال ایک ہزار کروڑ سے زائد کا گھوٹالہ کئے جانے کا پتہ چلا ہے لیکن اس بات کا امکان یہ گھوٹالہ ایک ہزار کروڑ سے تجاوز کرکے ۴؍ سے ۵؍ ہزار کروڑ تک بھی جاسکتا ہے۔  پولیس نے کمپنی کے ایک ڈائریکٹر ابھیشیک گپتا اور سی ای اوتوصیف ریاض کے علاوہ ٹوریس کی ہولڈنگ فرم پلاٹینم ہرن پرائیویٹ لمیٹیڈ ، اس کے دو ڈائریکٹرس ، سی سی او ، جنرل منیجر اور ایک اسٹور انچارج کے خلاف کیس درج کیا ہے ۔   وہیں دوسری طرف اس سلسلہ میں کارروائی کرتے ہوئے دو ڈائریکٹر جس میں ایک روس کی شہری ویلینٹینا، گنیش کمار، سرویش اشوک اور جنرل منیجر تانیا کسا توا کو گرفتار کر لیا ہے۔
 پولیس نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ گرفتار تینوں ملزمینبھی دادرمیںواقع شو روم میں موجود کروڑوں روپے کے زیورات اور نقد لے کر فرار ہونے کی تیاری کررہے تھے ۔ اسکے علاوہ پولیس نے دومفرور ڈائریکٹرز کے متعلق  بتایا کہ مذکورہ بالا کمپنی کے دو ڈائریکٹر جارنر کارٹراور وکٹوریہ کوا لینکو جو روس کے ہی شہری ہیں ، یوکرین فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ کلیدی ملزمین ڈائریکٹر ابھیشیک گپتا اور سی ای اوتوصیف ریاض ملک کے شہر میں موجود ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے ۔ ساتھ ہی ان کے خلاف لک آؤٹ نوٹس جاری کرنے کی بھی اطلاع دی ہے۔اب تک کی تفتیش کی بنیاد پر پولیس نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ گرفتار  ملزمین میںکمپنی کے ڈائریکٹروںمیںسےایک ڈائریکٹر سرویش اشوک  در اصل لوگوں کا آدھار کارڈ بنانے کا کام کرتا تھا ۔اسے ہر ماہ ۲۲؍ ہزار روپے تنخواہ دی جاتی تھی۔ اس ضمن میں ڈپٹی کمشنر آف پولیس گنیش گائیکواڑ نے بتایا کہ مذکورہ بالا کمپنی اور اس سے وابستہ ملزمین سال کے آغاز سے ہی کمپنی بند کرنے کی ساری تیاری شروع کر چکے تھے۔ اب تک کی تفتیش میں چونکہ ایک ہزار کروڑ سے زائد کا گھوٹالہ ہونے کا پتہ چلا ہے اسلئے کیس ای او ڈبلیو کو منتقل کیا جارہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK