حکومت کی جانب سے سیکوریٹی کے سخت انتظامات، غیر مقامی سیاحوں نےبتایا کہ یہ خوبصورت خطہ مکمل طورپر محفوظ ہےاوریہاں کے لوگ مہمان نواز اور بہادر ہیں۔
EPAPER
Updated: April 28, 2025, 11:43 AM IST | Srinagar
حکومت کی جانب سے سیکوریٹی کے سخت انتظامات، غیر مقامی سیاحوں نےبتایا کہ یہ خوبصورت خطہ مکمل طورپر محفوظ ہےاوریہاں کے لوگ مہمان نواز اور بہادر ہیں۔
پہلگام میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کے بعد جہاں ایک طرف خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے، وہیں دوسری طرف سیاحوں کی آمد پھر سے شروع ہو گئی ہے۔ سیاحوں کا کہنا ہے کہ کشمیر کا یہ خوبصورت خطہ اب مکمل طور پر محفوظ ہے کیونکہ حکومت نے یہاں سیکوریٹی کے سخت انتظامات کئے ہیں، جو کہ سیاحت کے شعبے کی بحالی کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ اطلاعات کے مطابق پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد وادی کشمیر میں سیاحتی شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور ۸۰؍فیصد سیاحوں نے اپنی بکنگ منسوخ کی ہے۔ اتوار کو پہلگام میں سیر و تفریح کیلئے آئے غیر مقامی سیاحوں کا کہنا تھا کہ کشمیر کا یہ خوبصورت خطہ مکمل طور پر محفوظ ہے۔
ایک سیاح پلوی دیوی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا’’ہم نے سوشل میڈیا اور نیوز پر پہلگام حملے کے حوالے سے بہت کچھ سنا، لیکن جب ہم یہاں پہنچے تو ہمیں یہ احساس ہوا کہ حکومت نے سیکوریٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔ یہاں آ کر ہمیں مکمل تحفظ کا احساس ہو رہا ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا ’’وادی کشمیر کے لوگوں کی معیشت کا دارومدار سیاحتی شعبے پر ہے اور ہمیں یہاں کے لوگوں کی مدد کیلئے آنا چاہئے۔ جس انداز میں کشمیریوں نے دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کی اور اپنی حمایت ظاہر کی، وہ قابلِ تعریف ہے۔ اس سے ہمیں حوصلہ ملا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہاں کے لوگ انتہائی مہمان نواز اور بہادر ہیں، ہمیں بھی ان کاساتھ دینا چاہئے۔ ‘‘
ایک سیاح نے کہا’’ اگرچہ پہلگام حملے نے سیاحوں میں خوف پیدا کیا تھا لیکن مقامی لوگوں کی مہمان نوازی نے ہمارے حوصلے کو بلند کیا ہے اور کشمیری عوام نے مشکل حالات میں ہمیں نہ صرف تحفظ فراہم کیا بلکہ دل سے مدد کی۔ ہمیں اس کا جواب دیتے ہوئے یہاں کے لوگوں کا خیال رکھنا چاہئے اور ان کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے تاکہ سیاحت کا شعبہ دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑا ہو سکے۔ مقامی تاجروں اور ہوٹل مالکان نے بھی سیاحوں کی آمد کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے نہ صرف مقامی معیشت کو فائدہ ہوگا بلکہ اس سے کشمیری عوام کا حوصلہ بھی بڑھ رہا ہے۔