’بسم اللہ اسپیس ‘نامی عمارت کی ٹانکی کی صفائی کے دوران دم گھٹ جانے سے ایک مزدور اسپتال میں زیر علاج ۔یہ ٹانکی تقریباً دو سال سے بند پڑی تھی ، بتایا گیا کہ سبھی متوفی روزے سے تھے۔
EPAPER
Updated: March 10, 2025, 10:31 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai
’بسم اللہ اسپیس ‘نامی عمارت کی ٹانکی کی صفائی کے دوران دم گھٹ جانے سے ایک مزدور اسپتال میں زیر علاج ۔یہ ٹانکی تقریباً دو سال سے بند پڑی تھی ، بتایا گیا کہ سبھی متوفی روزے سے تھے۔
شہر کے قلب میں واقع مسلم اکثریتی علاقے ڈمٹمکر روڈ، مستان تالاب کے قریب واقع فلک بوس عمارت میں ایک دردناک حادثہ میں ۴؍مزدور جاں بحق ہوگئے۔ جبکہ ایک مزدور کو اسپتال داخل کیا گیا ہے۔ یہ حادثہ بسم اللہ اسپیس نامی عمارت میں اس وقت پیش آیا، جب اسکے ’بیس مینٹ‘ میں واقع ۵؍ مزدور یکے بعد دیگرے بند پڑی پانی کی ٹانکی کی صفائی کےمقصد سے اترے۔ یہ ٹانکیتقریباً ڈیڑھ دو سال سے بند تھی۔ بتایا گیا کہ ۵؍ روزہ دار مزدور یکے بعد دیگرے ٹانکی میں اترےتھے لیکن ان میں سے ۴؍ کی دم گھٹنے سے موت ہوگئی جبکہ ایک مزدورجسے رسی باندھ کر اتارا گیاتو اترتے ہی بری طرح چیخنے لگا اور جب اسے باہر نکلا گیا تووہ بیہوش ہوچکا تھا۔ وہ جے جے اسپتال میں زیر علاج ہے۔
اتوار کو صبح ۱۱؍ اور ساڑھے ۱۱؍ بجے کے درمیان بسم اللہ اسپیس نامی ۳۰؍ منزلہ زیر تعمیر عمارت میں کام کرنے والے ۵؍ مزدور حسیب اللہ شیخ (۱۹)، راجا شیخ ( ۲۰) ضیا اللہ شیخ ( ۳۶)، ایماندار شیخ (۳۸)، اوربھوتان شیخ کوعمارت کے بیسمینٹ میں بنی ۳۰x۳۰؍ کی پانی کی ٹانکی جو تقریباً ۲؍ سال سے بند پڑی تھی، کی صفائی کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ سبھی مزدور جن کا تعلق مغربی بنگال سےہے، تقریباً ۸؍ ماہ سے اسی عمارت میں مقیم تھے اور کام کررہے تھے۔ ان میں شامل پہلے ایک مزدور بنا کسی سیفٹی کٹ پہنے ٹانکی میں اترا لیکن کچھ دیر تک آواز دینے کے باوجود اس نے کوئی جواب نہیں دیا تو دوسرا مزدور اس کے پیچھے اترا اور اس نے بھی کوئی جواب نہیں دیا تو یکے بعد دیگرے دو مزدور بھی ایک دوسرے کے پیچھے اترتے چلے گئے اور وہ بھی جب نہیں لوٹے تو پانچویں مزدور نے عمارت میں ہی کام کرنے والے دیگر مزدروں کو بلا یا اور سارا احوال بیان کیا ۔ اسی درمیان پانچویں مزدور کو رسی باندھ کر جب اندر اترا گیا تو وہ اندر پہنچتے ہی چیخنے لگا اور جب اسے کھینچ کر باہر نکالا گیا تو بیہوش ہوگیا تھا۔ آناً فاناً میں وہاں موجود دیگر مزدوروں نے پولیس کو اطلاع دی ۔ جس کے بعد جائے حادثہ پر پولیس، فائر بریگیڈ اور بی ایم سی عملہ پہنچا اور تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ دوسرے مزدوروں کو اندر اتارا گیا اور سبھی پھنسے مزدوروں کو ٹانکی سے نکال کر جے جے اسپتال میں داخل کیا گیا۔ لیکن اسپتال میں علاج سے قبل ہی ڈاکٹر نے حسیب، راجا، ضیا اللہ اور ایماندار شیخ کو مردہ قرار دے دیا تھا۔ ڈاکٹرکے بقول مزدوروں کی موت دم گھٹنے سے ہوئی ہے جبکہ پانچواں مزدوربھوتان شیخ اسپتال میں زیر علاج ہے۔ بلڈنگ کے دیگر مزدورو ں کے بقول سبھی مزدور روزہ سے تھے۔
پولیس نے حادثاتی موت کے تحت کیس درج کیا ہے اور معاملہ کی جانچ کررہی ہے۔ اس کے علاوہ جلد ہی احتیاطی تدابیر نہ برتے جانے، لاپروائی برتنے اور ۴؍ مزدوروں کی ہلاکت اور ایک مزدور کے زخمی ہونے کا سبب بننے کے تحت کانٹریکٹر کے خلاف کیس درج کرنے کی تیار کررہی ہے۔ پولیس کے بقول نربان گروپ کی اس فلک بوس عمارت میں کام کرنے والے سبھی مزدور مغربی بنگال سے تعلق رکھتے ہیں۔ جے جے مارگ پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ ٹانکی تقریباً دو سال سے بند تھی اور اس میں کوئی کیمیکل لگایا گیا تھا، پولیس اس معاملہ میں جہاں فورینسک جانچ کے ذریعہ کیمیکل کا جائزہ لے گی۔ وہیں دم گھٹنے کی وجہ معلوم کرنے کے لئے پوسٹ مارٹم رپورٹ کا بھی انتظار کررہی ہے۔
’’کام کے دوران کوئی سیفٹی کِٹ فراہم نہیں کی گئی ‘‘
پولیس اسٹیشن میں موجود متاثرہ مزدوروں کے رشتہ داروں نے بتایا کہ سبھی مزدور گزشتہ ۸ ؍ ماہ سے اسی عمارت میں مقیم تھے اور کام کررہے تھے۔ فوت ہونے والے مزدور حسیب اللہ شیخ کے رشتہ دار اطہر شیخ نے انقلاب سے بات چیت کےدوران بتایا کہ’’ سبھی مزدور روزے سے تھے۔ کام کے دوران کوئی سیفٹی کٹ فراہم نہیں کی گئی تھی اور یہی وجہ مزدوروں کی موت کا سبب بنی۔ ‘‘
’’میرے بھائی کی بچیاں منتظر تھیں کہ ابا عید کا جوڑا لائیں گے‘‘
وہیں حسیب اللہ کے غمزدہ بڑے بھائی منیر اللہ شیخ نے بتایا کہ’’ میرے بھائی کی ۸؍ اور ۱۰؍ سال کی دو بچیاں مسکان اور جینیا ہے، جو اس بات کا انتظار کررہی ہے کہ عید سے پہلے ابّا ہمارے لئے عید کا جوڑا لائیں گے۔ ‘‘متاثرہ کے دیگر رشتہ داروں کے بقول سبھی مزدور اپنے اہل خانہ کے ساتھ عید منانےکیلئے جانے والے تھے۔