بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے علاحدگی پسند عسکریت پسندوں نے منگل کو جنوب مغربی پاکستان میں جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کر دی جس میں تقریباً ۴۰۰؍ مسافر سوار تھے۔ حملے میں موٹرمین، پولیس اور ریلوے اہلکار زخمی ہوئے۔
EPAPER
Updated: March 11, 2025, 8:26 PM IST | Islamabad
بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے علاحدگی پسند عسکریت پسندوں نے منگل کو جنوب مغربی پاکستان میں جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کر دی جس میں تقریباً ۴۰۰؍ مسافر سوار تھے۔ حملے میں موٹرمین، پولیس اور ریلوے اہلکار زخمی ہوئے۔
بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے علاحدگی پسند عسکریت پسندوں نے منگل کو جنوب مغربی پاکستان میں جعفر ایکسپریس پر فائرنگ کر دی جس میں تقریباً ۴۰۰؍ مسافر سوار تھے۔ حملے میں ٹرین ڈرائیور، پولیس اور ریلوے اہلکار زخمی ہوئے۔ ٹرین کوئٹہ سے پشاور جا رہی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ۱۲۰؍ افراد یرغمال ہیں اور ۶؍ سیکوریٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ حملہ صوبہ بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مصحف میں ہوا۔ مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کی طرف سے ٹرین پر فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں موٹرمین زخمی ہوا، تاہم اس وقت کسی اضافی جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
علاحدگی پسند عسکریت پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ بی ایل اے نے اپنے بیان میں کہا کہ یرغمالوں میں سیکوریٹی اہلکار بھی شامل تھے۔ تاہم نہ تو صوبائی حکومت اور نہ ہی ریلوے حکام نے یرغمال بنائے جانے کی اطلاعات کی تصدیق کی ہے۔سیکوریٹی فورسیز نے فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ کر صورتحال سے نمٹنے کیلئے کارروائیاں شروع کردی ہیں۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے تصدیق کی کہ ہنگامی اقدامات کئے گئے ہیں، اور تمام متعلقہ اداروں کو صورتحال سے نمٹنے کیلئے متحرک کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ حملہ بلوچستان میں کئی دہائیوں سے جاری ایک وسیع تر شورش کا حصہ ہے، جس کی قیادت بی ایل اے جیسے علاحدگی پسند گروپ کر رہے ہیں، جو طویل عرصے سے پاکستان سے آزادی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔
ان گروہوں نے پاکستانی حکومت کی جانب سے بلوچستان کے قدرتی وسائل بشمول گیس اور معدنیات کے استحصال پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور وہ خطے کیلئے منصفانہ حصہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بی ایل اے کا بنیادی مقصد بلوچستان کی آزادی ہے، ایک ایسا مطالبہ جس نے علاقے میں سرکاری اہلکاروں، فوجی اہلکاروں اور چینی مفادات کو نشانہ بنانے والے متعدد حملوں کو ہوا دی ہے۔ صورتحال بدستور ٹھیک نہیں ہے، اور حکام علاقے کو محفوظ بنانے کا کام کر رہے ہیں۔