مسافروں کا سوال ہے کہ ۱۲۰؍ دن کی مدت میں بھی کنفرم ٹکٹ ملنا مشکل ہوتا ہے تو ۶۰؍ دن میں کیسے ملے گا؟
EPAPER
Updated: October 19, 2024, 10:41 AM IST | Agency | New Delhi
مسافروں کا سوال ہے کہ ۱۲۰؍ دن کی مدت میں بھی کنفرم ٹکٹ ملنا مشکل ہوتا ہے تو ۶۰؍ دن میں کیسے ملے گا؟
محکمہ ریل کی جانب سے ایڈوانس ٹکٹ بکنگ کی مدت ۱۲۰؍ دن یعنی ۴؍ مہینے سے کم کر کے ۶۰؍ دن کرنے کے فیصلے پر مسافروں میں کافی بےچینی اور ناراضگی پائی جارہی ہے۔ یہ نیا ضابطہ یکم نومبرسے نافذہو جائے گا۔ اس کے مطابق مسافر اب صرف دو ماہ پہلے ہی ٹکٹ بک کروا سکیں گے۔ مسافروں کا کہنا ہے کہ ۱۲۰؍ دن کی بکنگ کی سہولت ختم ہونے پر ایسے مسافر جو طویل مسافت طے کرتے ہیں ان کیلئے مشکل ہو گی اور خاص طور پر تہواروں کے سیزن میں ان مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔رپورٹس کے مطابق مسافروں کی ایک بڑی تعداد نے اس فیصلے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ سپریا تیواری نامی ایک مسافر نے کہا کہ ۱۲۰؍دن کی مدت میں بھی اکثر ٹکٹ کنفرم نہیں ہو پاتا تو ۶۰؍ دن میں یہ کیسے ممکن ہوگا؟ مسافر ۱۲۰؍ دن پہلے ٹکٹ اسی لئے نکالتے ہیں تاکہ اگر ویٹنگ ملے تو اتنے عرصے میں وہ کنفرم ہو جائے لیکن اب ایسا ہونا مشکل ہو گا ۔
اسی طرح ایک اور مسافر ورشاسنگھ نے کہا کہ ریلوے کے اس نئے ضابطے سے مسافروں کے لئے مشکلات بڑھ جائیں گی اور ریلوے کو بھی نقصان اٹھانا پڑے گا۔۱۲۰؍ دن کا دورانیہ مسافروں کو اپنی منصوبہ بندی کے مطابق بکنگ کرنے کی سہولت فراہم کرتا تھا اور اس کی وجہ سے ٹکٹ کنفرم ہونے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے تھے۔روزانہ سفر کرنے والے کاروباری افراد اور مختلف پیشوں سے وابستہ مسافروں نے بھی اس نئے ضابطہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایک مسافر نے کہا کہ لمبے سفر کے لئے پہلے سے منصوبہ بندی کرنا مشکل ہوگا اور ۶۰؍ دن کی بکنگ میں ٹکٹ کنفرم ہونا بھی ایک چیلنج ہے۔
ایک طرف مسافروں کی جانب سے اس ضابطہ پر ناراضگی کا اظہار کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف اس سے ریلوے کو بھی مالی نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ زیادہ تر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ۱۲۰؍ دن کی بکنگ کا نظام بہتر تھا کیونکہ اس کی وجہ سے لمبے عرصے کے سفر کے لئے لوگ پہلے سے بکنگ کر لیتے تھے اور ریلوے کو ایڈوانس آمدنی حاصل ہوتی تھی۔ اگر ۶۰؍ دن کی بکنگ پر عمل کیا جائے تو کئی لوگ آخری لمحات میں بکنگ کرنے پر مجبور ہوں گے جس سے ریلوے کی آمدنی میں کمی آ سکتی ہے۔کئی مسافروں نے ریلوے کے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔