۲؍ سال میں امریکہ کی ۸؍ ریاستوں نے اسکولوں میں اسمارٹ فون لے جانے پر پابندی عائد کردی، یورپ میں ۹۵؍ فیصد اساتذہ پابندی کے حق میں ۔
EPAPER
Updated: January 20, 2025, 10:08 AM IST | Washington
۲؍ سال میں امریکہ کی ۸؍ ریاستوں نے اسکولوں میں اسمارٹ فون لے جانے پر پابندی عائد کردی، یورپ میں ۹۵؍ فیصد اساتذہ پابندی کے حق میں ۔
زیادہ اسکرین ٹائم کی وجہ سے بچوں کی نفسیات اور دماغی صحت پر پڑنے والے مضر اثرات کے پیش نظر امریکہ اور یورپ میں اسکولوں طلبہ کے موبائل فون لے جانے پر پابندی کا رجحان بڑھ رہاہے۔ گزشتہ ۲؍ برسوں میں امریکہ کی ۸؍ ریاستوں میں اسکولوں میں موبائل لانے پر پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ یورپی ممالک بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں ہیں۔ یورپ میں گزشتہ دنوں کئے گئے ایک سروے میں ۹۵؍ فیصد اساتذہ نےاسکولوں میں طلبہ کے اسمارٹ فون لے جانے پر پابندی عائد کرنے کی تائید کی ہے۔
حال ہی میں امریکی ریاست نیوجرسی کے گورنر فِل مرفی نے بھی اسکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی تجویز پیش کی ہے۔ ان کےمطابق’’طلبہ کے اسمارٹ فون استعمال کرنے کی وجہ سے ان کی ذہنی صحت بحران کا شکار ہورہی ہے۔ ‘‘انہوں نے ۱۲؍ ویں جماعت تک اس پابندی کی سفارش کی ہے۔ امریکہ ہی نہیں دنیا بھر میں اساتذہ کی یہ شکایت ہے کہ موبائل فون کی وجہ سے بچے کی پوری توجہ کلاس میں نہیں ہوتی اور ان کا دھیان بٹتا رہتا ہے۔ وائس آف امریکہ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ کے سرجن جنرل ڈاکٹر ویویک مورتی یہ تجویز دے چکے ہیں کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر کم سن بچوں اور نوجوانوں کی صحت پر اثرات سے متعلق وارننگزچاہئیں۔ ان کے مطابق ’’اسکولوں کو چاہیے کہ وہ بچوں کو ’فون فری ٹائم‘ فراہم کریں۔ ‘‘ امریکہ کے نیشنل سینٹر فار ایجوکیشن کے مطابق ملک کے ۷۷؍ فیصد اسکولوں میں غیر تعلیمی مقاصد کیلئے طلبہ کے موبائل لانے پر پابندی ہے۔ ’’فون فری موومنٹ‘‘ کی شریک بانی کم وٹمین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’’والدین اور اساتذہ کو پیش آنے والے مسائل کی وجہ سے یہ معاملہ زیادہ توجہ حاصل کر رہا ہے۔ ‘‘ ۸؍ امریکی ریاستوں کیلی فورنیا، فلوریڈا، انڈیانا، لوئزیانا، مِنی سوٹا، اوہائیو، ساؤتھ کیرولائنا اور ورجینیا میں اسکولوں میں موبائل پر پابندی عائد ہے۔
ان میں یا تو موبائل فون لانے پر مکمل پابندی ہے یا اس کا استعمال محدود کردیا گیا ہے۔ امریکہ میں فلوریڈا پہلی ریاست ہے جس نے ۲۰۲۳ء میں یہ پابندی عائد کی تھی۔ یورپ میں اسکولوں میں طلبہ کے موبائل فون لانے پر پابندی عائد کرنےوالا پہلا ملک نیدر لینڈ ہے۔ ۶؍ سال قبل اس کی تحریک شروع کرنےوالے جان بیکر نے روزنامہ ’دی گارجین ‘کی نمائندہ آصفہ قاسم سے گفتگو میں بتایا کہ ’’آپ اسکو ل کی راہداری اور میدان سے گزریں تو دیکھیں گے کہ تمام بچے اپنے فون پر لگے ہوئے ہیں۔ نہ آپس میں گفتگو ہورہی ہوتی ہے، نہ کوئی ٹیبل ٹینس کھیل رہا ہوتا ہے۔ بنیادی طور پر ہم سماجی ثقافت کو کھورہے ہیں۔ ‘‘ جان بیکر نیدر لینڈ جو کیلو ِن کالج سربراہ ہیں، کی اس تحریک کا یہ نتیجہ ہوا کہ ۲۰۲۴ء میں نیدر لینڈ نے اسکولوں میں موبائل کے استعمال پر پابندی عائد کردی اوراسکولوں اور کالجوں کو اس ضمن میں اپنے ضوابط خود وضع کرنے کا اختیار دیا۔ فرانس میں ۲۰۱۸ء سے ہی یہ قانون نافذ ہے کہ ۱۵؍ سال سے کم عمر بچے اسکول گراؤنڈ میں موبائل استعمال نہیں کرسکتے۔ ’دی گارجین ‘ کی رپورٹ کے مطابق فرانس میں ۲۰۰؍ سیکنڈری اسکول موبائل پر پابندی کے تعلق سے تجربہ کررہی ہیں جبکہ بلجیم کےوالونیا اور برسلز شہروں میں اسکولوں نے اپنے طور پر پابندی عائد کردی ہے۔ ہنگری میں تازہ حکم کے مطابق پڑھائی شروع ہونے سے قبل ہی طلبہ کے موبائل فون اور دیگر اسمارٹ آلات کو جمع کرالیا جاتاہے۔ اٹلی اور یونان میں کچھ نرمی برتی جاتی ہے جہاں بچے موبائل فون اسکول لاتو سکتے ہیں مگر استعمال نہیں کرسکتے۔ پابندیوں کے نتائج پر گفتگو کرتے ہوئے جان بیکر کہتے ہیں کہ’’ہم نے جو کھویاتھا وہ بڑی حد تک واپس پالیا ہے۔ بچے اب ایک دوسرے کے ساتھ کھیلتے اور باتیں کرتے ہیں اور بڑی بات یہ ہے کہ جماعت میں پڑھائی کے دوران خلل پڑنے کے واقعات بھی کم ہوگئے ہیں۔ ‘‘