لسانی پالیسی پراپوزیشن نے کہا کہ مرکز کو ریاستوں کے جذبات سمجھنا چاہئے، آئل فیلڈزترمیمی بل لوک سبھا میں منظور، اپوزیشن جماعتوں نے واک آؤٹ کیا
EPAPER
Updated: March 13, 2025, 10:45 AM IST | Farzan Qureshi | New Delhi
لسانی پالیسی پراپوزیشن نے کہا کہ مرکز کو ریاستوں کے جذبات سمجھنا چاہئے، آئل فیلڈزترمیمی بل لوک سبھا میں منظور، اپوزیشن جماعتوں نے واک آؤٹ کیا
پارلیمنٹ میں بدھ کو امریکہ کے ذریعہ لگائے گئے ٹیرف، ووٹر لسٹ میں گڑبڑی، حد بندی اور منی پور جیسے مسائل کو اپوزیشن نے پرزور طریقے سے اٹھایا اور اس پر حکمراں جماعت سے جواب دینے کا مطالبہ کیا۔ دریں اثناء لوک سبھا میں حکومت پر اڈانی کے دباؤ میں کام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا۔ اس کے علاوہ آئل فیلڈر ترمیمی بل کو بھی منظوری دی گئی۔ ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے احتجاج شروع کردیاا اور دیئے گئے نوٹس پر بحث کا مطالبہ کیا۔ راجیہ سبھا میں کانگریس لیڈر پرمود تیواری نے کہاکہ گزشتہ روز وزیرتعلیم دھرمیندر پردھان نے ایوان کو گمراہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ انھوں نے یہ بھی کہاکہ نئی تعلیمی پالیسی اور سہ لسانی پالیسی ایک اہم مسئلہ ہے اور مرکز کو ریاستی حکومتوں کے جذبات کو سمجھنا چاہئے۔ تیواری نے کہاکہ کانگریس پارٹی ریاست کے مفاد کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے الیکشن کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہاکہ صرف الیکشن کرانا ہی جمہوریت کی روح نہیں ہے، بلکہ شفافیت ضروری ہے۔ جس طرح ۴۸؍ لاکھ ووٹر بڑھائے گئے، وہ پوری طرح غلط ہے جس پر بحث ہونی چاہئے۔ ٹی ایم سی کے ڈیریک اوبرائن نے بھی تیواری کی حمایت کی۔ مرکزی وزیر جوئل اورام نے سہ لسانی پالیسی پر کہاکہ کانگریس جب پہلی بار اقتدار میں آئی تھی تب بہت پہلے ہی ہندی کو قومی زبان کے طور پر تسلیم کرلیا گیا تھا۔ اس کے باوجود یہ کہا گیاکہ آپ اپنی اصل زبان میں ہی کام کرسکتے ہیں لیکن ہندی کو بھی کچھ اہمیت دیں ۔ زبان پر تنازع ٹھیک نہیں ہے۔
راجیہ سبھا میں ووٹر شناختی کارڈ پر بھی تکرار ہوئی۔ آر جے ڈی کے رکن پارلیمنٹ منوج جھا نے کہاکہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور اس کا جواب بھی سنجیدگی سے دیا جانا چاہئے نہ کہ ٹرکوں کے پیچھے لکھی سستی شاعری سے۔ اگر نقلی ای پی آئی سی موجودہے تو یہ جمہوریت کیلئے بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔ یہ ایک بہت اہم مسئلہ ہے۔ اپوزیشن لیڈران نے اس پر بحث کیلئے نوٹس دیئے، انہیں منظور بھی کیا گیا، شفاف اور آزاد الیکشن کرانا محض ایک کھوکھلی عبارت نہیں ہے۔ انھوں نے کہاکہ پارلیمنٹ جمہوریت کی عمارت ہے، اور جمہوریت الیکشن سے زندہ ہے اور اگر الیکشن میں گڑبڑی ہوگی تو کچھ نہیں بچے گا۔ لہٰذا میری درخواست ہے کہ اس کی جانچ کرائی جائے۔ لوک سبھا میں انرجی پروجیکٹ پر کانگریس نے ہنگامہ کیا اور کہاکہ پاکستان کی سرحد کے پاس اس پروجیکٹ پر حکومت جواب نہیں دے رہی، حالانکہ حکومت کی جانب سے اس پر جواب بھی دیا گیا لیکن اپوزیشن نے ا س سے اتفاق نہیں کیا اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ اس کے علاوہ لوک سبھا میں آئل فیلڈر ترمیمی بل پاس کردیا گیا، اس پر جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر ہردیپ پوری نے کہاکہ اس بل کے ذریعہ ہم سیکٹر کی ترقی چاہتے ہیں، جگدمبیکا پال نے اس بل کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس سے ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نےدعویٰ کیاکہ ہندوستان واحدملک جہاں گزشتہ تین سال میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں۔
راجیہ سبھا میں ریلوے کے کام کاج پر بحث
اپوزیشن اراکین نے راجیہ سبھا میں حکومت پر عام لوگوں کے مفادات کی بجائے ریلوے کی نجکاری، پریمیم ٹرینوں کو چلانے، حادثات کو روکنے میں ناکامی اور ریل پروجیکٹوں کے معاملے میں اپوزیشن پارٹیوں کے زیر اقتدار ریاستوں کے ساتھ سوتیلاپن کا سلوک کرنے کا الزام لگایا۔ وزارت ریلوے کے کام کاج پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ترنمول کانگریس کی رکن ڈولا سین نے کہا کہ ہندوستان جیسے ملک میں غریبوں کی ضروریات ریلوے کی پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا ارادہ ریلوے کی نجکاری کرنا ہے اور یہ آج ہندوستانی ریلوے کا مسئلہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے ا سٹیشنوں کو عالمی معیار کا بنانے کا منصوبہ بھی نجکاری سے متاثر ہے۔