گجرات، جھارکھنڈ اورمغربی بنگال میں بھی فساد۔ دیگر ریاستوں میں متعدد مقامات پر مسلم اکثریتی علاقوں میں اور مساجد کے باہراشتعال انگیز نغموں اور نعرہ بازی سے ماحول بگاڑنے کی کوشش، انتظامیہ پر جانبداری کا الزام
EPAPER
Updated: April 12, 2022, 9:54 AM IST | new Delhi
گجرات، جھارکھنڈ اورمغربی بنگال میں بھی فساد۔ دیگر ریاستوں میں متعدد مقامات پر مسلم اکثریتی علاقوں میں اور مساجد کے باہراشتعال انگیز نغموں اور نعرہ بازی سے ماحول بگاڑنے کی کوشش، انتظامیہ پر جانبداری کا الزام
اتوار کی شام رام نومی کے جلوس کے دوران شرانگیزی کی وجہ سے مدھیہ پردیش کے کھرگون ، گجرات کے ہمت نگر اور کھمباٹ، جھاکھنڈ کے لوہار ڈاگا اور بوکارو جبکہ مغربی بنگال شیب پور میں فساد پھوٹ پڑے۔ ان کے علاوہ تلنگانہ میں حیدرآباد اور عادل آباد، بہار کے ضلع مظفر پور کے صاحب گنج علاقہ میں اور کرناٹک کے رائیچور میں گلبرگہ کے قادری چوک میں بھی حالات کو بگاڑنے کی کوشش کی گئی اور جلوس کے دوران اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کیاگیا نیز مساجد کو نشانہ بنایاگیا تاہم اقلیتی فرقے نے صبر وتحمل کا مظاہرہ کرکے فسادیوں کے منصوبوں کو خاک میں ملادیا۔
کھرگون کو آگ میں جھونک دیاگیا
مدھیہ پردیش میں رام نومی کے جلوس میں شامل افراد کی شرانگیزی کے نتیجے میں کھرگون میں پھوٹ پڑنے والے فساد کے نتیجے میں ۳۰؍ دکانیں اور مکان نذر آتش کردیئے گئے جبکہ ۷۰؍ سے زاید خاندانوں کو بے گھر ہونا پڑا ہے۔ پولیس نے اب تک ۸۴؍ افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کی ہدایت پر اقلیتی علاقے میں گھس کر انتظامیہ نے ان افرادکے گھروں پر بلڈوزر چلادیئے ہیں جن پر جلوس پر پتھراؤ کا الزام عائد ہوا ہے۔
۳؍ علاقوں میں کرفیو، پورے شہر میں حکم امتناعی
بتایا جارہاہے کہ جلوس پر تالاب چوک پر پتھراؤ ہوا جس کے بعد حالات بے قابو ہوگئے اور ۳۰؍ سے زیادہ دکانوں اور مکانوں کو نذر آتش کردیاگیا۔ رات ۹؍ بجے تک حالات کو قابو میں کرلیاگیاتھا مگر رات ۱۲؍ بجے تشدد پھر پھوٹ پڑا۔ آنند نگر، موتی پورہ اور سنجے نگر میں کئی گھروں کو نذر آتش کردیاگیا۔ اس دوران ۱۰؍ پولیس اہلکار اور ۲۰؍ سے زائد عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔ فساد کے دوران فائرنگ میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سدھارتھ چودھری کے بائیں پیر پر گولی لگی ہے۔ کھرگون کے ضلع کلکٹر انوگرہ پی نےبتایا کہ پورے شہر میں دفعہ ۱۴۴؍ نافذ کردی گئی ہے جبکہ تالاب چوک اور توڑی سمیت ۳؍ علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق فساد کیسے ہوا؟
ضلع کلکٹر کے مطابق فی الحال حالات پوری طرح قابو میں ہے۔ تشدد کیسے ہوا،ا س سلسلے میں انوگرہ پی نے بتایا کہ’’ کل(اتوار کی) شام جلوس اپنے طے شدہ راستے سے جارہا تھا اور صرف۵۰؍ میٹر کے بعد اس پر پتھراؤ شروع ہوا اور کھرگون کے کئی علاقوں میں تشدد پھیل گیا۔‘‘ دوسری طرف مقامی افراد نے بتایا کہ جلوس جب تالاب چوک کی مسجد کے قریب پہنچا تو لوگوں نے جلوس میں بجائے جارہے اشتعال انگیز نغموں پر اعتراض کیا جس کی وجہ سے فساد پھوٹ پڑا۔اس سلسلے میں منظر عام پر آنے والے ویڈیوز میں دیکھا جاسکتاہے کہ جلوس میں شامل افراد مسجد پر پتھراؤ کررہے ہیں۔
گجرات کے کھمباٹ میں ایک شخص ہلاک
رام نومی کے جلوس کی وجہ سے ہی گجرات کے ہمت نگر اور کھمباٹ میں ہونے والے فساد کے نتیجے میں ایک شخص کی موت ہوگئی ہے۔ ہلاکت کھمباٹ میں ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ کھمباٹ گجرات کے آنند ضلع میں ہے جبکہ ہمت نگر سابرکنٹھا میں واقع ہے۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اجیت راجین نے بتایا کہ ’’کھمباٹ میں اس مقام سے ایک نامعلوم شخص کی لاش ملی ہے جہاں دو فرقوں کے درمیان تصادم ہوگیاتھا۔ مہول کی عمر تقریباً ۶۵؍ سال معلوم ہورہی ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ایک شخص زخمی بھی ہوا ہے جبکہ کئی دکانوں کو آگ لگادی گئی۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نے بتایاکہ حالات پر قابو پانے کیلئے پولیس کو لاٹھی چارج کے ساتھ آنسوگیس کے گولوں کا استعمال کرنا پڑا۔ یہی حال ہمت نگر میں بھی رہا جہاں رات کو ہی حالات پر قابو پالیاگیا۔
جھارکھنڈ میں بھی فرقہ وارانہ تصادم
جھارکھنڈ میں بھی رام نومی کے جلوس کے دوران شرانگیزی کے نتیجے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی بری طرح متاثر ہوئی۔ پہلا واقعہ شام ساڑھے ۵؍ بجے لوہار ڈاگا ضلع کے ہرڈی گاؤں میں پیش آیا۔ یہاں کے سب ڈویژنل آفیسر نے بتایا کہ علاقے میں دفعہ ۱۴۴؍ نافذ کردی گئی ہےا ور ہر طرح کے مذہبی پروگراموں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ یہاں پتھراؤ اور ٹکراؤ کے نتیجے میں ۸؍ افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے ۳؍ کو اسپتال داخل کیاگیاہے۔ تشدد کا دوسرا واقعہ بوکارو ضلع کے برمو علاقے میں پیش آیا۔ یہاں زخمی ہونے والے افراد کی تفصیلات موصول نہیں ہو ئی ہیں۔
مغربی بنگال میں بھی کشیدگی
مغربی بنگال کے شیب پور علاقے میں وی ایچ پی کے ایک کارکن کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔ بہرحال پولیس نے یہاں کامیابی کے ساتھ حالات پر قابو پالیا۔ مقامی افراد کے مطابق یہاں رام نومی کا جلوس جب شام ۵؍ بجے پنج شیل اپارٹمنٹ کے پاس پہنچا تو اشتعال انگیزی کے جواب میں پتھراؤ ہوگیا اور پھر دونوں فریق ایک دوسرے سے ٹکرا گئے۔ حالات اس وقت اور بگڑ گئے جب ریلی مالک پھاٹک اور فازر بازار کی طرف بڑھی۔ بتایا جارہاہے کہ یہاں عام شہریوں کے علاوہ کچھ پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ ہاوڑہ سٹی پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’ہم شہر میں امن وامان برقرار رکھنے کی کوشش کررہےہیں ۔ تمام شہریوں سے صبر وتحمل کی اپیل ہے ۔ بطور خاص سوشل میڈیا پر کچھ بھی شیئر یا پوسٹ کرنے سے پہلے احتیاط کا مظاہرہ کریں۔‘‘ اس کے ساتھ ہی انہوں نے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ شیب پور ریلی کے تعلق سے افواہ پھیلانے سےگریز کریں۔‘‘ اعلیٰ پولیس افسر نے تمام شہریوں کو تلقین کی کہ ’’ایسا کوئی پوسٹ نہ کریں جو امن وامان کیلئے نقصاندہ ہو کیوں کہ ایسی صورت میں قانونی کارروائی کی جائےگی۔‘‘