زعفرانی پارٹی پر ’’امریکہ سے آنےوالی فیک نیوز‘‘ پھیلا نے کا الزام عائد کیا، اسے ’’ملک مخالف سرگرمی‘‘ سے تعبیر کیا، بی جےپی نے جواب میں راہل گاندھی کو ’’غدار‘‘قرار دے دیا، غیر ملکی طاقتوں سے سانٹھ گانٹھ کا الزام لگایا۔
EPAPER
Updated: February 24, 2025, 11:54 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi
زعفرانی پارٹی پر ’’امریکہ سے آنےوالی فیک نیوز‘‘ پھیلا نے کا الزام عائد کیا، اسے ’’ملک مخالف سرگرمی‘‘ سے تعبیر کیا، بی جےپی نے جواب میں راہل گاندھی کو ’’غدار‘‘قرار دے دیا، غیر ملکی طاقتوں سے سانٹھ گانٹھ کا الزام لگایا۔
’ایو ایس ایڈ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کے سپہ سالار ایلون مسک کی متواتر بیان بازیو ں کو ہندوستان کی توہین قرار دیتے ہوئے کانگریس نے وزیراعظم مودی اور وزیر خارجہ ایلون مسک کی خاموشی پر سوال اٹھایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پارٹی نے یو ایس ایڈ پر وہائٹ پیپر جاری کرنے کا مطالبہ کیا اور الزام لگایاکہ بی جےپی ’’امریکہ سے آنےوالی فیک نیوز‘‘ پھیلا کر ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہورہی ہے۔ دوسری جانب بی جےپی نے جوابی حملہ کرتے ہوئے راہل گاندھی کو غدار قراردیا اور ان پر بیرونی طاقتوں کے ساتھ سانٹھ گانٹھ کا الزام عائد کیا۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے مسلسل تیسرے دن ’’یوایس ایڈ‘‘ کے تحت ہندوستان کو اب تک دی جانےوالی امداد کا حوالہ دیا اور کہا ہے کہ ’’ہندوستان ہمارا فائدہ اٹھاتا ہے، وہاں بہت پیسہ ہے، ہماری مدد کی اسے ضرورت نہیں۔ ‘‘ کانگریس نے کہا کہ ’’ٹرمپ اور ایلون مسک لگاتار ہندوستان کی توہین کر رہے ہیں ، لیکن حکومت خاموش ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ اڈانی کیلئے رحم کی بھیک مانگنے کے چکر میں ملک کے عزت نفس سے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔ ‘‘ پارٹی نےبی جے پی پر حملہ کرتےہوئے’’ اسے جھوٹوں اور ان پڑھ افرادکی بارات‘‘ سے تعبیر دی۔
کانگریس کے کمیونی کیشن انچارج اور جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے ہندوستان میں ووٹنگ فیصد میں اضافہ کیلئے امریکی امداد پربی جے پی کے ساتھ شدید لفظی جنگ کے درمیان کہا کہ’’ ۲۱؍ملین ڈالر کی جس خبرپربی جے پی اوراس کے حواری اچھل رہے تھے، وہ فرضی نکلی۔ ۲۰۲۲ء میں ۲۱؍ملین ڈالر ہندوستان میں ووٹنگ فیصد میں اضافہ کیلئے نہیں، بلکہ بنگلہ دیش کیلئے دیا گیا تھا۔ ایلون مسک نے جھوٹا دعویٰ کر دیا۔ ٹرمپ ڈھاکہ اور دہلی کے درمیان الجھ گئے، امیت مالویہ نے جھوٹ کو مزید پھیلا دیا، پھر تلوے چاٹنے والے بی جےپی کے دیگر افراد نے بھی اسے پھیلایا۔ ‘‘ جے رام رمیش نے کہا کہ ’’بی جےپی کو جواب دینا ہوگا کہ اس نے ہندوستانی جمہوریت کے تعلق سے فرضی خبر کیوں پھیلائی۔ وہ امریکہ سے آنےوالی فیک نیوز پھیلاکر اینٹی نیشنل حرکت میں کیوں ملوث ہورہی ہے۔ ‘‘ کانگریس لیڈر نے زعفرانی پارٹی کو آڑے ہاتھو لیتے ہوئے کہا کہ ’’بی جےپی امریکہ سے آنےوالی فرضی خبر پر ہندوستان کی اپوزیشن پارٹی کو نشانہ بنارہی ہے، کیا یہ ملک سے غداری نہیں ہے؟‘‘
انہوںنے کہا کہ جب سے ٹرمپ انتظامیہ نے۱۶؍ فروری کو کہا کہ ہندوستان میں ووٹنگ میں اضافہ کیلئے۲۱؍ملین ڈالر کی امریکی امداد بند کردی گئی، بی جے پی کانگریس کے خلاف من گھڑت الزامات لگا رہی ہےلیکن اب معلوم ہوا ہے کہ یہ پوری خبرفرضی ہے۔ جب پیسہ ہندوستان نہیں پہنچا تو اس کوبندکیسے کیا جاسکتا ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ اصل تنازع ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشی اینسی (ڈی او جی ) کی فہرست میں شامل دوامریکی امداد کے بارے میںجو واشنگٹن میں قائم کنسورشیم فار الیکشنز اینڈ پولیٹیکل پروسیس سٹرینتھننگ(سی ای پی پی ایس)کے ذریعے دی گئیتھی۔اس پروگرام کے تحت کلی امریکی امداد ۴۸۸؍ملین ڈالر دیا جانا تھا۔فنڈ میں مالدووا کیلئے ۲۲؍ملین ڈالر اورہندوستان میں ووٹنگ فیصد میں اضافہ کیلئے ۲۱؍ملین ڈالرشامل ہیں۔یو ایس ایڈ نے ۲۰۱۶ء میں مالدووا کے لیے واشنگٹن کی کنسورشیم کوپہلا فنڈ ۲۰۱۶ء میں دیا،لیکن یو ایس ایڈ کی ہندوستان کیلئے ۲۱؍ملین ڈالر مدد کی نشاندہی پوری طرح سے غلط ہے کیونکہ یہ ہندوستان کیلئے نہیں بلکہ بنگلہ دیش کے لیے تھا۔انہوںنے کہا کہ بنگلہ دیش کے لیے۲۱؍ملین ڈالرمیں سے ۴ء۱۳؍اعشاریہ ملین ڈالر جنوری ۲۰۲۴ء سے قبل ہی دیئے جاچکے ہیں۔انہوں نےا س مطالبہ کو دہرایا کہ یوایس ایڈ سے متعلق تنازع پرمودی حکومت جلد ازجلدوہائٹ پیپر جاری کرے۔