• Sun, 23 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے ٹرمپ اور پوتن مذاکرات کیلئے تیار

Updated: February 14, 2025, 12:15 PM IST | Agency | Washington/London

دونوں ہی سربراہان مملکت سعودی عرب میں ملاقات کریں گے۔ برطانیہ اور نیٹو نےردعمل ظاہر کیا کہ یوکرین کے بغیر کوئی بات نہیں ہوسکتی ہے۔

Russian President Vladimir Putin and US President Donald Trump met in a global meeting. Image: INN
روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی ایک عالمی اجلاس میں ملاقات کی۔ تصویر: آئی این این

یوکرین جنگ کے خاتمے کے لئے امریکہ اور روس نے مذاکرات کیلئے رضامندی ظاہر کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بدھ کو امریکی صدر ٹرمپ اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو ہوئی ہے۔ جس کے بعد ٹرمپ نے بدھ کو کہا کہ وہ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ایک دن پہلے فون پر بات چیت کے دوران اس بات پر اتفاق کیا کہ واشنگٹن اور ماسکو، یوکرین-روس تنازع کو ختم کرنے کے مقصد سے فوری طور پر براہ راست بات چیت میں شامل ہوں گے۔ 
پوتن اور ٹرمپ نے فون پر کیا بات کی؟
  ٹرمپ نے ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں گفتگو کے اہم نکات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ابھی ایک طویل اور انتہائی نتیجہ خیز فون کال کی ہے۔ ‘‘ ٹرمپ نے کہا کہ ’’میں  نے اور پوتن نے اتفاق کیا ہے کہ ہم روس-یوکرین کے ساتھ جنگ ​​میں لاکھوں اموات کو روکنا چاہتے ہیں۔ ‘‘ ٹرمپ نے کہا کہ ’’ہم نے ایک دوسرے کے ممالک کا دورہ کرنے سمیت مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ہم نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ ہماری متعلقہ ٹیمیں فوری طور پر بات چیت شروع کریں گی اور ہم یوکرین کے صدر زیلنسکی کو بلاکر انہیں بات چیت کے بارے میں معلومات فراہم کریں گے، جو میں ابھی کروں گا۔ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف، قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز اور مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف سے بات چیت میں امریکی ٹیم کی قیادت کرنے کو کہا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ’سختی سے‘ محسوس کرتے ہیں کہ امریکہ اور روس کے درمیان مذاکرات ’کامیاب ہوں گے۔ ‘‘
ٹرمپ کی زیلنسکی سے بھی گفتگو ہوئی 
 قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ نے بعد میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو بھی فون کیا۔ زیلنسکی نے اس کے بعد کہا کہ ان کی ٹرمپ کے ساتھ بامعنی گفتگو ہوئی جس میں انہوں نے پوتن کے ساتھ اپنی بات چیت کی تفصیلات شیئر کیں۔ 
برطانیہ اور نیٹو نے کیا کہا؟
  برطانوی وزیر دفاع جان ہیلی کا کہنا ہے کہ یوکرین کی شمولیت کے بغیر یوکرین کے بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ بی بی سی نیوز کے مطابق برسلز میں نیٹو کے وزرائے دفاع کے اجلاس کے دوران برطانیہ کے وزیر دفاع جان ہیلی نے یوکرین جنگ کے بارے میں ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نیٹو کا کام یوکرین کو کسی بھی مذاکرات کے لیے مضبوط ترین پوزیشن میں رکھنا ہے۔ جان ہیلی کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیٹو کے ذریعے یوکرین کی مدد کے بارے میں نئے اعلانات کئے جائیں گے، جس میں یوکرین کے فوجی اہلکاروں کے لیے اربوں ڈالر کی نئی فائر پاور فرنٹ لائن پر ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پائیدار امن دیکھنا چاہتے ہیں اور تنازعات اور جارحیت کی طرف واپس نہیں آنا چاہتے، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ روس یوکرین سے باہر بھی ایک خطرہ بنا ہوا ہے۔ جان ہیلی نے کہا کہ برطانیہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ کیف مذاکرات اور لڑائی کی مضبوط پوزیشن میں ہے، اور ان کا مقصد ’پائیدار امن‘ مقصد ہے۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے کہا ہے کہ کسی بھی امن معاہدے پر پہنچنے کے لیے ضروری ہے کہ روس مستقبل میں یوکرین کی سرزمین پر قبضہ کرنے کی مزید کوشش نہ کرے۔ 

ٹرمپ -پوتن کب ملیں گے؟
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نےروسی صدرکے ساتھ تقریباً۹۰؍منٹ کی ٹیلی فونک گفتگو کے بعد  اعلان  کیا کہ وہ پوتن سے سعودی عرب میں ملیں گے۔   امریکی صدر نے کہا کہ درحقیقت ہمیں امید ہے کہ پوتن سعودی عرب آئیں گے اور میں بھی وہاں جاؤں گا، اور ہم شاید پہلی بار سعودی عرب میں ہی ملیں گے، ہم دیکھیں گے کہ کیا ہم کچھ کر سکتے ہیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ ملاقات کی تاریخ طے نہیں کی گئی، لیکن یہ عنقریب ہوگی۔ انہوں نے تجویز دی کہ اس ملاقات میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان شریک ہوں گے، میرے خیال میں یہ ملاقات کیلئے بہت اچھی جگہ ہوگی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK