دونوں ملکوں کے انکار کے باوجود امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ وہ آمادہ کرلیں گے، عرب ممالک نے اسے ’’نسلی خاتمہ کی کوشش ‘‘ قراردیا،فلسطینی عوام ناکام بنانے کیلئے پُرعزم۔
EPAPER
Updated: January 29, 2025, 1:24 PM IST | Inquilab News Network | Washington/Gaza
دونوں ملکوں کے انکار کے باوجود امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ وہ آمادہ کرلیں گے، عرب ممالک نے اسے ’’نسلی خاتمہ کی کوشش ‘‘ قراردیا،فلسطینی عوام ناکام بنانے کیلئے پُرعزم۔
عرب ممالک کی شدید مخالفت اور مصرواُردن کے واضح انکار کے باوجود ٹرمپغزہ کو ’صفائی‘ کے لیے ’خالی‘ کردینے اوراس کی آبادی کو اردن اور مصرمنتقل کرنے کی اپنی ناقابل قبول تجویز پر بضد ہیں۔ پیر کو پھرانہوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ وہ مصر اور اردن کے سربراہان کو اس کیلئے رضامند کرلیں گے۔ ٹرمپ نے یہ تجویز اس تاثر کے ساتھ پیش کی ہے کہ انہیں اہل غزہ سے ہمدردی ہے اوروہ چاہتے ہیں کہ وہ پرامن ماحول میں رہیں تاہم فلسطینیوں اور عرب ممالک نے اسے بجا طور پر ان کی ایک اور ’’جبری منتقلی‘‘ کی سازش قرار دیا ہے۔ اس بیچ حماس اور اہل فلسطین نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ نقل مکانی کی یہ سازش بھی اپنی موت مر جائے گی کیوں کہ ان کیلئے فلسطین جان سے زیادہ عزیز ہےا وروہ اسے چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔
ہمدردی کے نام پر سازش
واضح رہے کہ ٹرمپ نے ’’غزہ کو صاف کرنے‘‘ کی یہ تجویز پہلی بار سنیچر کو پیش کی تھی جس کی مصراور اُردن نے واضح طور پر مخالفت کی ہے تاہم پیر کو پھر ٹرمپ نے اپنی تجویز پر اصرار کیا اور کہا کہ وہ ان دونوں لیڈروں کو منالیں گے۔ ٹائمز آف اسرائیل کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نےاس کے سات ہی کہا کہ وہ جلد ہی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات ہونے پر ان سے اس معاملے پر گفتگو کریں گے۔ سمجھاجارہاہے کہ ٹرمپ اس معاملے میں اسرائیل کے ساتھ رابطہ میں ہیں اور اہل فلسطین کو غزہ سے بے دخل کرنے کی یہ سازشی تجویز تل ابیب کی ایما پر ہی پیش کی گئی ہے۔ ٹرمپ نے بظاہر یہ تجویز ’’اہل غزہ کے ساتھ ہمدردی ‘‘ کے تحت پیش کی ہے۔ سنیچر کو انہوں نے کہا کہ’ ’میں عرب ممالک کے ساتھ مل کر غزہ کے باشندوں کی کسی اور مقام پر رہائش کے انتظامات کو ترجیح دوں گا جہاں وہ شاید امن کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کو مصر اور اردن منتقل کرنا ’’عارضی یا طویل مدتی‘ ‘پالیسی ہو سکتی ہے۔ پیر کی شام انہوں نے اپنے صدارتی طیارے ’’ایئر فورس ون ‘‘ پر موجود صحافیوں کے سوال پر پھر دہرایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ’’غزہ کے لوگ ایسی جگہ رہیں جہاں وہ کسی رکاوٹ، ا نقلاب اور تشدد کے بغیر رہ سکیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’اگر آپ غزہ کو دیکھیں تو وہ کئی برسوں سے جہنم بن چکاہے۔ اس خطے میں کئی تہذیبیں پنپیں۔ یہ سب کچھ آج شروع نہیں ہوا۔ ہزاروں سے سال پہلے سے چل رہاہے۔ یہاں ہمیشہ تشدد ہوتا رہاہے۔ آپ لوگوں کے ایسے علاقوں میں بسا سکتے ہیں جو کئی گنا محفوظ، بہتر اور آرام دہ ہیں۔ ‘‘
مصرا ور اُردن نے شدید مخالفت کی
مصر اور اردن نے ٹرمپ کی تجویز کی پُرزور مخالفت کی ہے۔ اسے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو غزہ میں رہنے دیا جائے۔ انہوں نے اسرائیل کے طرز عمل کا حوالہ دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ سیکوریٹی کے نام پر عارضی طورپر دیگر علاقوں میں منتقل کئے جانےوالے فلسطینی کبھی اپنی سرزمین پر نہیں لوٹ سکیں گے۔ اُردن میں پہلے ہی ۲۳؍ لاکھ فلسطینی غریب الوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
اسرائیل میں دائیں بازوں کے شدت پسند عناصر کا فلسطینیوں سے ’’رضاکارانہ نقل مکانی‘‘ کا دیرینہ مطالبہ ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ فلسطینی غزہ پٹی سے نکل جائیں اور وہاں اسرائیلیوں کی کالونیاں آباد کی جائیں ۔
البانیہ نے اس منصوبہ میں شامل ہونے کی تردید کی
اس بیچ البانیہ نے اس تجویز میں شامل ہونے کی تردید کی ہے۔ البانیہ کے وزیراعظم ادی راما نے اسرائیلی ٹی وی کی اس رپورٹ کو مسترد کردیا ہے کہ ان کا ملک غزہ سے منتقل ہونے والے ایک لاکھ فلسطینیوں کو پناہ دینے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’البانیہ سے کسی نے اس ضمن میں کچھ پوچھاہے نہ البانیہ ایسی کوئی ذمہ داری کو قبول کرنے پر غور کرےگا۔ ‘‘ انہوں نے ایکس پوسٹ کے ذریعہ اسرائیلی نیوز چینل کی خبر کی قلعی کھولتے ہوئے مزید کہا کہ ’’البانیہ ویسے بھی مشرق وسطیٰ کا ملک نہیں ہے اور یورپ کے قلب میں ہوتے ہوئے ہم کسی اور یورپی ملک سے زیادہ ذمہ داری نہیں اٹھا سکیں گے۔ ‘‘
اہل فلسطین سازش کو ناکام بنانے کیلئے پُرعزم
غزہ کے شہریوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کی ٹرمپ کی اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک نے اس کی مذمت کی ہے۔ عرب لیگ نے اسے فلسطینیوں کے ’نسلی خاتمہ‘ کی کوشش قرار دیا ہے۔ دوسری طرف حماس کے ساتھ ہی اہل فلسطین نے بھی سرزمین فلسطین کو اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز قرار دیتے ہوئے ’’جبری منتقلی‘‘ کی اس نئی سازش کو بھی ناکام بنادینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اس سے قبل عرب لیگ نے اتوار کو جاری کئے گئے بیان میں ’ ’فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے نکالنے‘ ‘ کی کوششوں کے خلاف خبردار کیا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے اتوار کو ہی اپنے ملک کا موقف واضح کردیا تھا کہ ’’فلسطینیوں کی نقل مکانی کے خلاف ہماری مخالفت پختہ اور غیر متزلزل ہے۔ اردن اردنیوں کے لیے ہے اور فلسطین فلسطینیوں کیلئے۔ ‘‘