• Mon, 20 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ٹرمپ کی دوبارہ آمد،مسلم حکومتیں محتاط

Updated: January 18, 2025, 11:45 PM IST | Washington

امریکہ کے نومنتخب صدر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی میں اہم کردار ادا تو کردیا ہے لیکن ان کے لاابالی پن اور قول و فعل میں تضاد کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کی مسلم حکومتیں احتیاط برت رہی ہیں البتہ ان کی جنگیں ختم کروانے کی حکمت عملی کی ستائش بھی ہو رہی ہے

Only time will tell how beneficial the actions of newly elected US President Donald Trump will be for the world.
امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اقدامات دنیا کے لئے کتنے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا

  ۲۰؍ جنوری یعنی کل دنیا بھر کی نظریں امریکہ پر مرکوز ہوں گی جہاں ڈونالڈ ٹرمپ امریکہ کے نئے صدر کی حیثیت سے حلف لیں گے۔ وہ امریکہ کی صدارت دوسری مرتبہ سنبھالیں گے لیکن ان کے پہلے دور کے مقابلے میں دوسرا دور زیادہ مشکلوں بھرا قرار دیا جارہا ہے۔ پہلے دور میں ان کی طرز فکر کے بارے میں لوگوں کو معلوم نہیں تھا لیکن دوسرا دور ان کا ایسا ہے کہ اسے پہلے دور کی کسوٹی پر ضرور پرکھا جائے گا۔ وہ جیسے ہی  صدارت کا حلف لیں گے ویسے ہی مسلم دنیا اور خاص طور پر مشرق وسطیٰ کی مسلم ریاستوں کے ان کے تعلقات پر پوری دنیا کی نظریں ہوں گی۔ خود مسلم دنیاٹرمپ کے بیانات اور اقدامات پر گہرائی سے نظر رکھ رہی ہے۔  
جو بائیڈن تشویش ظاہر کرچکے ہیں
 حالانکہ خود رخصت پذیر صدرجو بائیڈن نے ٹرمپ کے صدر بننے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے  بطور صدر اپنے آخری خطاب میں کہا ہےکہ امریکہ میں اب آمریت پسند عناصر اقتدار میں آرہے ہیں اسی وجہ سے میں امریکہ اور پوری دنیا میں جمہوریت کے مستقبل کے تئیں بری طرح تشویش میں مبتلا ہوں۔ جو بائیڈن نے کہا کہ بے پناہ دولت اور طاقت کا غلط  استعمال امریکی عوام کیلئے خطرناک ہے اور ٹرمپ کے دور میں صدارتی اختیارات کو لامحدود کرنے کا بھی خدشہ موجود  ہے۔
عرب ممالک نے استقبال کیا ہے 
 حالانکہ اپنے پہلے دور میں عرب ممالک کے تقریباً تمام سربراہان کے ساتھ ٹرمپ حکومت کے تعلقات بہت گرمجوشی پر مبنی تھے۔ اسی لئے نئے دور میں ان کے منتخب ہونے پر عرب دنیا نے اس کا استقبال کیا ہے۔ ٹرمپ کو مشرق وسطیٰ میں اہمیت اس لئے بھی ملتی رہی ہے کیوں کہ انہوں نے اس خطے پر کوئی نئی جنگ نہیں تھوپی ہے بلکہ جو جنگیں جاری تھیں انہیں ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ان کی  یہی حکمت عملی حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ میں بھی نظر آئی جب انہوں نے تن تنہا اسرائیل کی یاہو حکومت پر دبائو ڈال کر جنگ بندی کروائی۔ اس جنگ بندی کے لئے خود حماس نے ٹرمپ کے کردار کی تعریف کی ہے اور رخصت پذیر صدر جو بائیڈن پر شدید تنقید کی ہے۔
طالبان نے بھی خیرم مقدم کیا ہے
 افغانستان میں برسراقتدار طالبان نے بھی ٹرمپ کی آمد کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی صدور میں ڈونالڈ ٹرمپ ہی ایسے ہی جو جنگوں سے نفرت کرتے ہیں اور اپنے کام کو تجارت تک محدود رکھتے ہیں۔ اس کی وجہ سے دنیا میں تجارت بڑھتی ہے۔ طالبان انتظامیہ ٹرمپ کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہاں ہے اور امید کرتی ہے کہ وہ کوئی نئی جنگ نہیں شروع کریں گے ۔
سعودی ،قطر اور یواے ای کا رول   
 ڈونالڈٹرمپ کی نئی حکومت کو لے کر جہاں امریکیوں کے درمیان اب تک اتفاق رائے قائم نہیں ہو سکا ہے کہ اس کا استقبال کیا جائے یا پھر ویٹ اینڈ واچ کی پالیسی اپنائی جائے وہیں مشرق وسطیٰ کے اہم ممالک سعودی عرب ، قطر اور یو اے ای نےٹرمپ کا خیر مقدم تو کیا ہے لیکن وہ اسرائیل جنگ میں امریکہ کے بائیڈن انتظامیہ کے کردار کے شاکی بھی ہیں۔ اسی وجہ سے انہوں نے ٹرمپ کے لئے سرخ قالین بچھانے کا تو اعلان نہیں کیا ہے لیکن نہایت محتاط طریقے سے آگے بڑھنے پر غور کررہے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور میں ان تینوں ہی ممالک کے ساتھ اپنے رشتوں کو بہت گرمجوشی کے ساتھ نبھایا تھا اور وہ مشرق وسطیٰ میں امن کے نام پر اپنا ’ابراہیم معاہدہ ‘ بھی لے کر آئے تھے جس پر ۹۰؍ فیصد سے زائد اتفاق بھی ہو چکا تھا لیکن پھر ٹرمپ کے اقتدار سے باہر ہوجانے کی وجہ سے وہ معاہدہ کھٹائی میں پڑ گیا ۔  اب ٹرمپ تو واپس آرہے ہیں لیکن اس معاہدہ کا کیا ہو گا اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔بہر حال یہ معاہدہ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ کے ذہنوں میں بھی کہیں نہ کہیں موجود ہو گا۔
کل حلف برداری ،انڈور ہال میں ہو گی 
   ۲۰؍ جنوری کو ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب ہو گی جو سخت سردی کے باعث  انڈور ہال میں ہوگی۔ یہ تقریب اب یو ایس کیپٹل کے اندر منعقد کی جائے گی۔ یہ ۴۰؍سال میں پہلا موقع ہوگا جب کوئی امریکی صدر موسم کی شدت کے سبب اندرونِ خانہ حلف اٹھائے گا ۔ آخری مرتبہ  ۱۹۸۵ء میں امریکہ کے سابق صدر رونالڈ ریگن نے  سخت سردی کی وجہ سے اپنی حلف برداری کی تقریب کا مقام تبدیل کیا تھا اور اندر ہی حلف لیتے ہوئے تقریر کی تھی۔ حالیہ تقریب پہلے نیو نیشنل مال، یو ایس کیپٹل کے باہر ہونے والی تھی لیکن    اس دوران واشنگٹن  میں درجہ حرارت منفی ۷؍ڈگری رہے گا۔ اس دوران سرد ہوائیں لوگوں کو متاثر کر سکتی ہیں۔ اسی لئے ٹرمپ نے حلف لینے کا مقام تبدیل کردیا ہے تاکہ حامیوں کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔ جس ہال میں یہ تقریب ہو گی وہاں ۲۰؍ ہزار افراد کی گنجائش ہے۔  اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ٹرمپ ہاتھ ہلاکر اپنے حامیوں کا خیر مقدم نہیں کرسکیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK