• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

امریکہ میں ٹرمپ کی تاریخی واپسی، ملک میں ’سنہری دور‘ کا وعدہ

Updated: November 07, 2024, 11:41 AM IST | Washington

جنگ کو روکنے اور امریکہ کودوبارہ ’’عظیم ‘‘ بنانے کا عزم کیا، معاشی پالیسیوں کے تعلق سے عالمی برادری اندیشوں میں مبتلا امریکہ کی خارجہ پالیسی میں بھی تبدیلیوں کا امکان، ہندوستان کیلئے نئے مواقع کی امید مگر ایکسپورٹ متاثر ہونے کا اندیشہ ہیومن رائٹس واچ نے ٹرمپ کی کامیابی کو عالمی سطح پر حقوقِ انسانی کیلئے جھٹکا قراردیا، تنظیموں کو الرٹ رہنے کا مشورہ۔

Republican Party candidate Donald Trump won the field. Photo: INN
ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے میدان مار لیا۔ تصویر: آئی این این

انتہائی سخت اور بڑی حد تک نفرت انگیزی  سے پُر انتخابی مہم کے بعد منگل۵؍ نومبر کو منعقد ہونے والے  امریکہ کےصدارتی الیکشن میں ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ   نے میدان مار لیا۔  وہ دوسری بار عہدہ صدارت سنبھالیں گے اور امریکہ کے ۴۷؍ ویں  صدر  ہوں گے۔  الیکشن جیتنے کیلئے  ۲۷۰؍  الیکٹورل ووٹ درکار تھے جبکہ ٹرمپ نے اس خبر کے لکھے جانے تک ۲۷۷؍ الیکٹورل ووٹ حاصل کئے ۔ کملا ہیرس ۲۲۴؍ الیکٹورل ووٹوں  پر سمٹ گئی ہیں۔   

ریپبلکن پارٹی کی دہری کامیابی
صدارتی الیکشن جیتنے کے ساتھ ہی ریپبلکن پارٹی نے سینیٹ پر بھی قبضہ کرلیا ہے جبکہ امریکی ایوان نمائندگان  ’’کانگریس‘‘ میں بھی اس کے اراکین کی تعداد میں  اضافہ ہوا ہے۔اس لحاظ سےٹرمپ  ۲۰۱۶ء کے مقابلہ اس بار  زیادہ طاقتور صدر کے طور پر لوٹے ہیں۔ ٹرمپ کی ا نتخابی مہم کو تاریخی طور پر یاد رکھا جائے گا۔  مہم کے دوران  ان پر ۲؍ قاتلانہ حملہ ہوئے  تاہم وہ  بچ گئے۔اتنا ہی  یہ محسوس کرنے  کے بعد کہ ٹرمپ  کے مقابلہ  میں جو بائیڈن کمزور پڑ رہے ہیں، ڈیموکریٹک پارٹی نے عین انتخابی مہم کے دوران اپنا امیدوار بدل کر نائب صدر کملا ہیرس کو میدان میں اتارا مگر ابتدائی سبقت کے بعد وہ بھی ٹرمپ کا مقابلہ نہیں کرسکیں۔ ٹرمپ کی انتخابی مہم  کا اہم موضوع غیر قانونی تارکین وطن اور امریکی ملکی معیشت  رہا۔ انھوں نے’ ’مہنگائی  کے خاتمےاور امریکہ کو ایک بار پھر قابل رہائش ‘‘ کے  وعدہ  کے ساتھ الیکشن لڑا۔  
جنگ ختم کرنےا ور امریکہ کو عظیم بنانے کا عزم
اپنی فتح کے آثار نمایاں ہوتے ہی ڈونالڈٹرمپ   نے فلوریڈا میں کی گئی اپنی تقریر میں ’’امریکہ کے سنہری دور کی واپسی‘‘ کا عزم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ یقینی طور پر امریکہ کا  سنہری دور ہوگا۔ یہ شاندار کامیابی ہے جو امریکہ کو ایک بار پھر عظیم بنانے کی راہ ہموار کریگی۔‘‘ ۷۸؍ سالہ ڈونالڈ ٹرمپ نے کہاکہ ’’میں امریکہ کو عظیم بنانے کیلئے  ہر  پوری طاقت جھونک دوں گا اور جنگ کو ختم کروں گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے اپنے ناقدین کو غلط ثابت کردیاہے، یہ امریکہ کا سنہرا دور ہوگا۔‘‘
سرحدیں بند کر نے کا اعلان
ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں  انتخابی مہم کے  دوران میکسیکو کی سرحد پر دیوار بنانے  کے اپنے  وعدہ کو دہرایا  اور کہا کہ ’’ ان سرحدوں  کو بند کرنے کی ضرورت ہے۔ لوگوں کو قانونی طور پر آنا ہوگا۔‘‘ ڈونالڈ ٹرمپ کی فتح  کے ساتھ ہی ملک بھر میں ان کے حامیوں  نے جشن منایا۔ بڑی تعداد میں لوگ وہائٹ ہاؤس کے سامنے اکٹھا ہوگئے اور ٹرمپ کی حمایت میں نعرے بازی کی۔  یادرہے کہ ۲۰۲۰ء  کے صدارتی الیکشن میں ٹرمپ کی ہار کے بعد ان کے حامیوں  نے کیپٹل ہل پر دھاوا بول دیاتھا۔ا لزام ہے کہ ٹرمپ  نے ہی انہیں اس کیلئے اُکسایاتھا اوروہ اب بھی اس ضمن میں  مقدمے کا سامنا کررہے ہیں۔ 
معاشی پالیسیوں کے تعلق سے اندیشے
ڈونالڈ ٹرمپ کی فتح  کے بعد ایک طرف جہاں  عالمی لیڈران نے انہیں مبارکبادیاں پیش کی ہیں وہیں ماہرین نے معاشی محاذ پر فکرمندی کااظہار کیا ہے۔ڈونالڈٹرمپ کی ’’امریکہ فرسٹ‘‘ کی پالیسی کا اثر عالمی معیشت پر پڑنے کا اندیشہ ہے۔اسوسی ایٹیڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے ’’امریکہ فرسٹ‘‘ پالیسی کی طرف واپسی کا اشارہ دیا ہے جس سے بین الاقوامی تعاون میں کمی کا اندیشہ ہے۔  
ٹرمپ کی صدارت  ہندوستان کیلئے مثبت بھی منفی بھی 
ٹرمپ کے سیماب صفت مزاج کو دیکھتے ہوئے  عالمی سطح پر ماہرین  اندیشوں میں مبتلا ہے۔ ان کے صدر بننے کے بعد ہندوستانی ایکسپورٹرس کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے کیوں کہ انتخابی مہم کےد وران انہوں نے ’’ امریکہ فرسٹ ‘‘کا نعرہ دیاہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان سے امریکہ برآمد کئے جانے والے آٹو موبائلس، ٹیکسٹائل اور ادویات پر ٹیکس میں اضافہ کیا جاسکتاہے۔ اس کے علاوہ وہ ویزا کے قوانین کو بھی سخت کرسکتے ہیں جس سے وہاں  کام کرنےوالی ہندوستانی آئی ٹی کمپنیاں متاثر ہوسکتی ہیں۔

خاتون صدرمنتخب کرنے میں امریکہ پھر ناکام

۸؍ برسوں میں دوسری مرتبہ امریکہ ملک کی پہلی خاتون صدر منتخب کرنے میں چوک گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں ہی بار صدارتی عہدہ کیلئے خاتون امیدوار کو شکست ڈونالڈ ٹرمپ نے دی۔ ۲۰۱۶ء  میں ہلیری کلنٹن کی شکست کے بعد موجودہ صدارتی الیکشن میں جب کملا ہیرس (۶۰؍سال) ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار بنیں اوران کی انتخابی مہم نے   شروعات میں  ہی زور پکڑلیا تویہ امید بندھ گئی تھی کہ امریکہ کو اپنی تاریخ میں پہلی صدر مل سکتی ہے مگر  انتخابی مہم ختم ہوتے ہوتے مقابلہ انتہائی سخت ہوگیا اور کانٹے کی ٹکر میں  کملاہیرس پچھڑ گئیں۔حالانکہ دونوں خاتون امیدواروں کی شکست کی وجہ ان کے مدمقابل یعنی ٹرمپ کے کرشمہ کو بتایا جا رہاہے مگر مشاہدین کا ایک بڑا طبقہ اسے امریکی معاشرہ خواتین کی برتری کو تسلیم نہ کرنے کے مزاج   کا نتیجہ قرار دے رہاہے۔ اس  کا مظاہرہ انتخابی مہم کے دوران  ٹرمپ بھی کرتے نظر آئے جب انہوں  نے کملا ہیرس کیلئے ’’بیوقوف‘‘ اور’’ذہنی طور پر معذور‘‘جیسے الفاظ استعمال کئے اور ایک موقع پر یہ تک کہہ دیا کہ وہ ’’کھلونا بن کر رہ جائیں گی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK