یوکرین کے صدر زیلنسکی نےامریکہ روس مذاکرات کے سبب سعودی عرب کا اپنا طے شدہ دورہ منسوخ کردیا، مذاکرات میں یورپ کی شمولیت پر اصرار کیا۔
EPAPER
Updated: February 20, 2025, 1:55 PM IST | Agency | Washington/Cairo
یوکرین کے صدر زیلنسکی نےامریکہ روس مذاکرات کے سبب سعودی عرب کا اپنا طے شدہ دورہ منسوخ کردیا، مذاکرات میں یورپ کی شمولیت پر اصرار کیا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں امریکی اور روسی وفود کے درمیان بات چیت `بہت اچھی رہی ہے۔ ٹرمپ نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو کے دوران بتایا کہ’’یوکرین روس جنگ کے حوالے سے روس امریکہ بات چیت بہت اچھے ماحول میں ہوئی۔ روس کچھ کرنا چاہتا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ روس ’جنگلی بربریت‘ کو روکنا چاہتا ہے۔ ٹرمپ نے میدان جنگ کی تصویروں کا موازنہ گیٹسبرگ کی پرانی تصویروں سے کیا، جو امریکی خانہ جنگی میں ایک اہم موڑ بن گئی۔ یہ ایک خطرناک بات ہے۔ ‘‘
ٹرمپ نے جنگ کیلئے یوکرین کو ذمہ دار ٹھہرایا
ٹرمپ نے روس کیساتھ جنگ شروع کرنے کا ذمہ دار یوکرین کو قرار دیا ہے۔ بی بی سی نیوز کے مطابق ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے اس بیان کے بعد یوکرین کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’یہ حیران کن ہے کہ ان کے ملک کو روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لئے سعودی عرب میں مذاکرات کیلئے مدعو نہیں کیا گیا۔ ‘‘ امریکی صدر نے یہ کہتے ہوئے کہ وہ یوکرین کے رد عمل سے مایوس ہیں ، انہوں نے جنگ شروع کرنے کیلئے یوکرین کو مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ یوکرین جنگ بندی کا معاہدہ پہلے ہی کر سکتا تھا۔ روس کے حملے نے تقریباً۳؍ سال قبل یوکرین میں جنگ کو جنم دیا تھا۔
ترکی میں زیلنسکی نے کیا کہا؟
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے منگل کے روز اپنے ترکی کے دورے میں کہا تھا کہ انہوں نے بدھ کیلئے طے شدہ سعودی عرب کا دورہ ملتوی کر دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے کے بارے میں بات چیت یوکرین کے بغیر نہیں ہو سکتی۔ خیال رہے کہ منگل کو سعودی عرب میں امریکہ اور روس کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں یوکرین شامل نہیں تھا۔ زیلنسکی نے کہا کہ کیف کو اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے اپنا ریاض کا دورہ۱۰؍ مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔
اس سے قبل رائٹرز نے اطلاع دی تھی کہ معاملے سے واقف دو ذرائع نے اسے بتایاہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ریاض میں امریکی اور روسی حکام کے درمیان ملاقات کو باضابطہ قرار نہ دینے کے لئے اپنا سعودی عرب کادورہ ملتوی کر دیاہے۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہےجب امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ اور روس نے منگل کو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی سے نمٹنے اور یوکرین میں روس کی جنگ ختم کرنے کے راستے پر کام شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ زیلنسکی نےاپنے ترکی کے دورے میں صحافیوں کو بتایا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ کوئی ہماری پیٹھ پیچھے فیصلہ نہ کرے... کیف کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا کہ یوکرین میں جنگ کیسے ختم کی جائے۔ ‘‘ زیلنسکی کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اردگان نے کہا کہ انقرہ کی نظر میں یوکرین کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری ناقابل تردید ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ممکنہ امن مذاکرات کے لئے، جن میں روس شامل ہوگا، ترکی ایک مناسب مقام ہو گا۔
ترکی، یوکرین پر مذاکرات کی میزبانی کےلئے تیار
ترکی یوکرین پر تمام ممالک کے لیڈران کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ انقرہ نے مغربی ممالک کو یوکرین پر مذاکرات کی حمایت کرنے کے واسطے اپنی تیاری کے اشارے دیے ہیں، جس میں سربراہی سطح پر میٹنگ کا انعقاد بھی شامل ہے۔ اس سے قبل ترک اخبار نے رپورٹ کیا تھا کہ وزیر خارجہ حاقان فیدان نے میونخ سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر امریکہ کے خصوصی صدارتی ایلچی برائے روس اور یوکرین کیتھ کیلوگ اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو بتایا کہ انقرہ یوکرین پر امن مذاکرات کی میزبانی کیلئے تیار ہے۔