Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ ٹیرف ہیروں کی صنعت کیلئے بحران کا باعث

Updated: April 22, 2025, 12:35 PM IST | Agency | Surat

ہیروں کی برآمدات متاثر ہوں گی۔ ۴؍لاکھ کاریگروں کی ملازمت خطرے میں۔ سورت میں بڑے پیمانے پر ہیرا کاٹا جاتاہے۔

The worries of diamond cutters have increased. Photo: INN
ہیرا کاٹنے کے کاریگروں کی پریشانی بڑھی۔ تصویر: آئی این این

 ہیرے ہندوستان کی سب سے قیمتی برآمدی اشیاء میں سے ایک ہیں۔ گجرات کے سورت میںبہت سی  یونٹس میں کاریگر کندھے سے کندھا ملا کر مختلف قسم کے اوزاروں اور عینکوں سے ہیرے کاٹنے میں مصروف رہتے ہیں۔  دنیا میں موجود ہر۱۰؍ میں سے۹؍ ہیرے سورت میں کاٹے جاتے ہیں۔ اس طرح سورت کچے  ہیروں کو بہتر   مصنوعات میں تبدیل کرنے کا عالمی مرکز بن گیا ہے۔  سورت میں تقریباً ۵؍ ہزار ہیرے کے یونٹ امریکہ جیسی بڑی برآمدی منڈیوں پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں  لیکن امریکہ کی ٹیرف پالیسیوں نے ان ہیرے کاٹنے والے یونٹس کی پریشانیوں کو بڑھا دیا ہے۔
 جیم اینڈ جیولری ایکسپورٹ پروموشن کونسل (جی جے ای پی سی) کے علاقائی ڈائریکٹر (سورت) رجت وانی نے کہاکہ ’’اس طرح کے ڈیوٹی ڈھانچے کا فوری اثر یہ ہوگا کہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ہیروں اور زیورات کی تجارت رک جائے گی۔ لوگ صورتحال پر نظر رکھنا چاہتے ہیں اور چیزیں واضح ہونے تک انتظار کرنا چاہتے ہیں کیونکہ بہت سے پہلوؤں پر غور کرنا ہے۔
 امریکہ میں درآمد کئے  جانے والے کٹے ہوئے ہیروں اور لیباریٹری سے تیار کئے جانے والے ہیروں پر کوئی ڈیوٹی نہیں تھی جبکہ سونے کے زیورات پر۵؍سے۷؍ فیصد ڈیوٹی عائد تھی لیکن ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے کے بعد اب  اشیاء پر بالترتیب۲۶؍ فیصد اور ۳۱؍ فیصد ڈیوٹی لگائی جائے گی۔مالی سال ۲۰۲۵ء میں ہیروں کی برآمدات کے لحاظ سے  امریکہ۳۲ء۳۵؍ فیصد کے حصص کے ساتھ ہندوستان کی سب سے بڑی منڈی رہا۔ اس کے بعد متحدہ عرب امارات کا ۲۶ء۲۲؍ فیصد حصہ ہے اور ہانگ کانگ کا ۱۶ء۴۱؍ فیصد حصہ ہے۔
  امریکی ٹیرف نے اس پہلے سے سکڑتی ہوئی مارکیٹ کو دُہرا دھچکا پہنچایا ہے۔ جی جے ای پی سی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ عالمی ہیروں کی برآمدی منڈی میں ہندوستان کا حصہ سالانہ ۲۰ء۱۶؍ فیصد کم ہوا ہے۔ صرف امریکی مارکیٹ میں برآمدات مالی سال۲۴ء کے۹ء۸۲؍ بلین ڈالرس سے مالی سال ۲۵ء میں۱۵؍ فیصد کم ہو کر۸ء۳۴؍ بلین ڈالرس رہ گئیں۔
 جی جے ای پی سی کے گجرات ریجن کے چیئرمین جینتی بھائی این ساولیا نے کہاکہ ’’درآمدات کیلئے ۹۰؍ دن کی مدت کے باوجود، ڈیوٹی کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔ اگر ۲۶؍ فیصد ڈیوٹی نافذ ہوتی ہے  تو ان مصنوعات پر مارجن کو بڑا نقصان پہنچے گا۔
 سورت کی ہیروں کی صنعت میں۸؍لاکھ  سے زیادہ کاریگر کام کرتے ہیں۔ ڈائمنڈ کٹنگ یونٹس کے منیجرز کا خیال ہے کہ مارکیٹ میں طویل سست روی اور ٹرمپ ٹیرف ۴؍لاکھ سے زائد  کاریگروں کی ملازمت کو متاثر کر سکتے ہیں۔ ڈائمنڈ یونٹس نے برآمدی مارکیٹ کے شراکت داروں کے ساتھ دہائیوں پرانے کاروباری تعلقات قائم کئے ہیں۔ ڈائمنڈ یونٹ کے منیجرس نے کہا کہ ان کا مارجن کم  ہے اور اس لئے توقع کی جا رہی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ سنگل ہندسہ کا  ٹیرف لگائے گی۔
 فی الحال ۲۵؍کاریگروں پر کام کرنے والا یونٹ اوسطاً ۲۰۰۰؍ قیراط مالیت کے ہیروں کو کاٹنے کے بعد برآمد کر سکتا ہے  تاہم۵؍ اپریل تک مسلسل آرڈر مل رہے تھے اور برآمد کنندگان مسلسل سامان بھیج رہے تھے۔ لیکن ۹؍ اپریل کو ٹرمپ ٹیرف کے اعلان کے بعد بہت سے مینوفیکچررس نے غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے مستقبل کے آرڈرس کیلئے پیداوار کو عملی طور پر روک دیا ہے۔ درآمد کنندگان نے ہندوستانی برآمد کنندگان سے بھی کہا ہے کہ وہ فی الحال۱۰؍ اپریل کے بعد سپلائی ملتوی کریں۔

جواہرات اورزیورات پر کتنا ٹیرف؟ 
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس ماہ کے شروع میں جوابی ٹیرف کا اعلان کیا تھا۔ اسی سلسلے میں ہندوستان  سے جواہرات اور زیورات کی درآمد پر ۲۶؍  فیصد ڈیوٹی عائد کی گئی۔ اگرچہ ٹرمپ نے جوابی ٹیرف کو ۹۰؍ دن کیلئے  ملتوی کر دیا ہے، لیکن اس نے زیادہ تر اشیاء پر۱۰؍ فیصد کے بنیادی ٹیرف کو برقرار رکھا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK