Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ ٹیرف: ’جھینگوں کا کاروبار‘ سب سے زیادہ متاثر

Updated: April 07, 2025, 12:39 PM IST | New Delhi

ہندوستان امریکہ کو جھینگا سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ ٹیرف کے نفاذ سے ایکواڈور جھینگے کا سب سے بڑا سپلائر بن سکتا ہے۔

Shrimp accounts for 92 percent of seafood exported from India to the US. Photo: INN.
ہندوستان سے امریکہ بھیجی جانے والی سمندری غذاؤں میں جھینگا کا فیصد ۹۲؍ ہے۔ تصویر: آئی این این۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ جوابی محصولات سے امریکہ کو ہندوستان کی سمندری خوراک کی برآمدات بری طرح متاثر ہو سکتی ہیں۔ 
سی فوڈ ایکسپورٹرس اسوسی ایشن آف انڈیا(ایس ای اے آئی) کے صدر پون کمار نے اتوار کو یہ بات کہی۔ مالی سال ۲۴۔ ۲۰۲۳ء میں ہندوستان کی امریکہ کو سمندری غذا کی برآمدات ۲ء۵؍بلین امریکی ڈالرس تھیں۔ کمار نے کہا کہ امریکہ کو سمندری غذا کی کل برآمدات میں جھینگا کا حصہ۹۲؍ فیصد ہے اور ہم امریکہ کو جھینگے کے سب سے بڑے سپلائر ہیں۔ 
کمار نے کہاکہ ’’یہ ڈیوٹی ویلیو چین میں تمام اسٹیک ہولڈرس کو نقصان پہنچائے گی اور ایک ہمہ گیر بحران پیدا کرے گی۔ ‘‘ خیال کیا جاتا ہے کہ جنوبی امریکی ملک ایکواڈور کے مقابلے ہندوستان برآمدات کے معاملے میں پیچھے رہ جائے گا کیونکہ ایکواڈور پر صرف۱۰؍ فیصد ڈیوٹی عائد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویتنام پر۴۶؍ فیصد اور انڈونیشیا پر۳۲؍ فیصد کے جوابی ٹیرف لگائے گئے ہیں۔ ان دونوں ممالک کی قیمت پر بھی ایکواڈور کو فائدہ ہوگا۔ کمار کے مطابق ایکواڈور امریکی منڈی میں جھینگے کے سب سے بڑے سپلائر کے طور پر ہندوستان کی جگہ لے سکتا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ ہندوستانی سمندری غذا کے برآمد کنندگان کیلئے ۱۶؍  فیصد کے اس فرق کی تلافی کرنا اور ایکواڈور کی مصنوعات سے مقابلہ کرنا مشکل ہوگا۔ اس سیکٹر میں مروجہ مارجن صرف ۴؍ سے ۵؍ فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ ڈیوٹی ۹؍ اپریل سے نافذ ہو جائے گی کیونکہ اس وقت سمندری غذا کے۲۰۰۰؍ کنٹینرس امریکی مارکیٹ میں منتقل ہو رہے ہیں۔ کمار نے کہا کہ ہندوستان میں برآمد کنندگان پر ڈیوٹی کا اثر تقریباً۶۰۰؍ کروڑ روپے ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اتنے کنٹینرس کولڈ اسٹوریج میں ہیں اور کمار نے کہا کہ ڈیلیوری کے آرڈر کے لئے ابھی تک ڈیوٹی نہیں دی گئی ہے۔ ٹرانزٹ میں سامان پر برآمد کنندگان کو برداشت کرنا پڑے گا اس سے برآمد کنندگان پر بھاری بوجھ پڑے گا۔ اس کے ساتھ ہی بونڈس جاری کرنے اور امریکی حکومت کی دیگر شرائط کو پورا کرنے کی ضرورت برآمد کنندگان کے ورکنگ کیپٹل کو متاثر کرے گی، جس کے نتیجے میں مالی بحران اور کیش فلو میں خلل پڑے گا۔ کمار نے کہا کہ جوابی ڈیوٹی کے علاوہ جھینگے کی تمام درآمدات پر امریکی محکمہ تجارت کی طرف سے۵ء۷۷؍ فیصد کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی اور۱ء۳۸؍ فیصد اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی بھی عائد ہوتی ہے۔ 
ایس ای اے آئی کے صدر نے مرکزی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ فوری طور پر اس شعبے کی مدد کے اقدامات میں مداخلت کرے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارتی معاہدہ نہیں ہوتا، مرکز کو اس شعبے کی مدد کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK