• Wed, 22 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ٹرمپ کے’عزائم‘ سے شیئر بازارسراسیمہ،۷؍لاکھ کروڑروپے کافور ہوئے!

Updated: January 22, 2025, 1:31 PM IST | Agency | Mumbai

اقتدار سنبھالتے ہی ٹرمپ نے کنیڈا اور میکسیکو پرتجارتی ٹیکس میں ۲۵؍فیصد اضافے کا اعلان کیا، ممکنہ سخت اقدامات سے مارکیٹ خوفزدہ، سینسیکس-نفٹی میں بڑی اتھل پتھل۔

Investors standing outside the BSE kept staring at the screen hoping for an improvement, but the market continued to roll. Photo: INN
بی ایس ای کے باہر کھڑے سرمایہ کاربہتری کی امید میں اسکرین کو تکتے رہے لیکن بازار لڑھکتا ہی رہا۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد انکے پہلے خطاب نے عالمی سطح پر کاروباری دنیا کو سراسیمہ کردیا ہے۔اس کا اثر گھریلو شیئربازار میں بھی منگل کو نظر آیا۔ نومنتخب امریکی صدر نے کنیڈا اور میکسیکو کیلئے  تجارتی ڈیوٹی۲۵؍ فیصد بڑھانے کا اعلان کیا ہے، جبکہ برکس ممالک کیساتھ ساتھ یورپی ممالک کیلئے بھی ٹیکس میں اضافہ کا انتباہ دیا ہے ۔ ٹرمپ کے ان عزائم کے باعث گھریلو شیئر بازار میں مقامی سطح پر زومیٹو، این ٹی پی سی، اڈانی پورٹ ، آئی سی آئی سی آئی بینک، ایس بی آئی اور ریلائنس سمیت۲۷؍ بڑی کمپنیوں میں تقریباً۱۱؍ فیصد کی گراوٹ کی وجہ سے منگل کو  اسٹاک مارکیٹ میں بھونچال آگیا۔ 
بی ایس ای کا۳۰؍ حصص کا حساس انڈیکس سینسیکس ۱۲۳۵ء۰۸؍ پوائنٹس  یا۱ء۶۰؍ فیصد گر کر۷۵۸۳۸ء۳۶؍ پوائنٹس پر آگیا، جو۷۶؍ ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح سے نیچے ہے، جو ساڑھے سات ماہ کی کم ترین سطح ہے۔ اس سے پہلے۶؍ جون کو یہ ۷۵۰۷۴ء۵۱؍ پوائنٹس پر تھا۔ اس کے علاوہ نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) کا نفٹی۳۲۰ء۱۰؍پوائنٹس یا ۱ء۳۷؍ فیصد گر کر۲۳۰۲۴ء۶۵؍ پوائنٹس پر بند ہوا۔
 بی ایس ای کی بڑی کمپنیوں کی طرح درمیانی اور چھوٹی کمپنیوں کے حصص میں بھی زبردست فروخت ہوئی جس کی وجہ سے مڈ کیپ۲ء۰۰؍ فیصد گرکر ۴۳۱۶۷ء۳۹؍ پوائنٹس اور اسمال کیپ۱ء۹۴؍ فیصد گر کر ۵۱۷۱۴ء۶۲؍ پوائنٹس پر آگیا۔ اس عرصے کے دوران بی ایس ای میں مجموعی طور پر۴۰۸۸؍ کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے ۲۷۸۸؍ میں کمی،۱۱۸۷؍ میں اضافہ جبکہ۱۱۳؍ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ اسی طرح این ایس ای کی۲۰۹۵؍ کمپنیوں میں فروخت ہوئی جبکہ۷۱۵؍ میں خرید و فروخت ہوئی جبکہ۷۷؍میں استحکام رہا۔بی ایس ای کے تمام۲۱؍ گروپوں کا رجحان منفی تھا۔ اسکے نتیجے میں ریئلٹی۴ء۲۲ ، اجناس۰ء۸۲ ، سی ڈی ۰ء۸۲،  انرجی۱ء۲۵ ، ایف ایم سی جی۰ء۳۲ ، مالیاتی خدمات۱ء۷۹ ، ہیلتھ کیئر۰ء۹۶ ، انڈسٹریلز ۲ء۱۱ ، آئی ٹی۱ء۱۶ ، ٹیلی کام۲ء۵۲ ، افادیت ۲ء۳۵ ، آٹو۱ء۶۸ ، بینکنگ۱ء۸۱ ، کیپٹل گڈز ۲ء۱۶، کنزیومر ڈیوریبلز۳ء۹۹، میٹل۰ء۸۲، آئل اینڈ گیس ۰ء۶۹، پاور۲ء۶۳، ٹیک۱ء۲۱، سروسیز ۲ء۸۶؍  اور فوکسڈ آئی ٹی گروپ کے حصص میں۱ء۱۷؍ فیصد کمی ہوئی۔
سرمایہ کاروں کے ۵؍لاکھ کروڑ روپے کافور!
 منگل کو دونوں بینچ مارک انڈیکس بی ایس ای سینسیکس اور این ایس ای نفٹی میں لگ بھگ ۲؍فیصد کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ بی ایس ای مڈکیپ اور اسمال کیپ میں منگل کو ۲؍ فیصد سے زائد کی گراوٹ آئی ۔ ہندوستانی شیئر بازار میں فروخت کے تیز رجحان کے سبب سرمایہ کاروں کو ۷ء۴؍ لاکھ کروڑ روپےسے زائد کا نقصان ہوا ہے، کیونکہ بی ایس ای انڈیکس کمپنیوں کا کل بازار سرمایہ پچھلے سیشن کے ۴۳۲؍لاکھ کروڑ سے گھٹ کر ۴۲۵ء۵؍ لاکھ کروڑ روپے ہوگیا ہے۔ غیر ملکی مارکیٹوں میں ملا جلا رجحان رہا۔ اس دوران برطانیہ کے ایف ٹی ایس ای میں۰ء۱۵؍ فیصد، جاپان کے نکیئی میں۰ء۳۲؍ فیصد اور ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ میں ۰ء۹۱؍ فیصد  جبکہ جرمنی کے ڈی اے ایکس میں۰ء۱۵؍ فیصد اور چین کے شنگھائی کمپوزٹ میں۰ء۰۵؍ فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

گھریلو بازار پر دباؤ کے ۵؍ اہم اسباب
(۱) ٹرمپ نے کنیڈاور میکسیکو پر یکم فروری سے پہلے ہی ۲۵؍فیصد ٹیریف لگانے کا امکان ظاہر کیا ہے۔  برکس ممالک اور یورپی ممالک  پر مہنگے ٹیریف لگانے کی دھمکی بھی دی ہے
(۲) یکم فروری کو عام بجٹ پیش ہونیوالا ہے۔ ایسے میں گھریلو شیئربازار کے سرمایہ کاروں کی نظریںاس ’میگاپالیسی ایونٹ‘پر مرکوز ہیں۔  مودی حکومت کی دوسری مدت کار کا پہلا عام بجٹ وزیرمالیات نرملا سیتارمن پیش کریں گی۔ 
(۳)امریکی ڈالر میں مضبوطی اور بانڈ یِیلڈ بڑھنے کے سبب  ایف پی آئی (غیرملکی سرمایہ کار)  ہندوستانی بازار میں مسلسل فروخت کررہے ہیں،  جنوری میں ۲۰؍ تاریخ تک ایف پی آئی ۵۱؍ ہزار کروڑ روپے کے اِکویٹی  فروخت کرچکے ۔
(۴) ان دنوں تیسری سہ ماہی کے نتائج کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک جن کمپنیوں کے  نتائج جاری ہوئے ہیں وہ سرمایہ کاروں کیلئے اطمینان بخش ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ پہلی اور دوسری سہ ماہی کے کمزور نتائج کے بعد تیسری سہ ماہی کے نتائج بھی کچھ خاص معلوم نہیں  ہورہے۔ ماہرین کا تجزیہ ہے کہ اس مایوسی کا اثر بازار کے رجحان پر پڑا ہے۔
(۵) جہاں ہندوستانی معیشت بنیادی طور پر اچھی کارکردگی پیش کررہی ہے، وہیں کچھ سہ ماہی  سے کارپوریٹ آمدنی کمزور رہی ہے، کیونکہ معاشی سرگرمیوں میں نرمی آئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK