ٹیرف کے فیصلے کا دفاع کیا ساتھ ہی گرین لینڈ پر قبضہ کی بات دہرائی۔ احتجاج کرنے پر ڈیموکریٹ رکن کو زبردستی ایوان سے باہر نکال دیاگیا۔
EPAPER
Updated: March 06, 2025, 1:07 PM IST | Agency | Washington
ٹیرف کے فیصلے کا دفاع کیا ساتھ ہی گرین لینڈ پر قبضہ کی بات دہرائی۔ احتجاج کرنے پر ڈیموکریٹ رکن کو زبردستی ایوان سے باہر نکال دیاگیا۔
دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد ٹرمپ نے منگل کو امریکی ایوان ِ نمائندگان سے اپنا پہلا خطاب کیا جو اب تک کا طویل ترین صدارتی خطاب ثابت ہوا۔ وہ مسلسل ایک گھنٹہ ۴۰؍ منٹ بولتے رہے۔ اس سے قبل طویل ترین صدارتی خطاب سابق صدر بل کلنٹن نے کیا تھا۔ ۲۰۰۰ء میں ایک گھنٹہ ۲۸؍ منٹ کا خطاب کیا تھا۔
ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد کانگریس سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ’’ امریکہ پھر سے میدان میں آ گیا ہے، ہم نے ڈیڑھ ماہ میں جتنا کام کیا، اتنا دیگر نے۴؍ سال میں بھی نہیں کیا۔‘‘ واضح رہے کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اب تک ٹرمپ لگ بھگ ۸۰؍ ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کر چکے ہیں۔
انہوں نے اپوزیشن کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’میں ڈیموکریٹس کے چہرے پر مسکراہٹ لانے کیلئے کچھ نہیں کر سکتا، ڈیموکریٹ میرے لئے کھڑے نہیں ہوں گے، ایسا ہونا نہیں چاہیے۔‘‘ امریکی صدر نے کہاکہ’’ ہم نے ابھی تو کام شروع ہی کیا ہے، معیشت کی بحالی میری اولین ترجیحات میں سے ایک ہے، جوبائیڈن نے انڈوں تک کی قیمت لوگوں کی قوتِ خرید سے باہر کردی تھی۔‘‘ مختلف ممالک کی درآمدات پر زیادہ ٹیکس عائد کرنے کی اپنی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’’دیگر ممالک امریکہ کے خلاف کئی دہائیوں سے ٹیرف عائد کرتے آئے ہیں اور اب ہماری باری ہے۔‘‘
صدر ٹرمپ نے امریکہ-میکسیکو سرحد پر قومی ایمرجنسی اور’’ملک پر حملے کو پسپا کرنے‘‘ کیلئے امریکی فوج اور بارڈر پیٹرول کو تعینات کرنے کے اعلان کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے’’امریکی تاریخ کے سب سے وسیع بارڈر اور امیگریشن کریک ڈاؤن‘‘کا آغاز کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کے اقدامات سے جنوبی سرحد سے امریکہ میں داخل ہونے والے غیرقانونی تارکینِ وطن کی تعداد کم ہوئی ہے۔
صدر ٹرمپ کے خطاب کے دوران ڈیموکریٹک رکنِ کانگریس آل گرین کی جانب سے سخت احتجاج کیا گیا جس پر انہیں کانگریس سے نکال دیا گیا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کانگریس میں خطاب کے دوران کئی ڈیموکریٹک اراکین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لفظ ’جھوٹا‘ لکھا تھا۔
اس سے قبل خارجہ پالیسی کے محاذ پر اپنے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے کچھ عالمی تنظیموں اور معاہدوں سے امریکہ کو نکال لیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ڈبلی ایچ او، پیرس ماحولیاتی معاہدہ اور یہاں تک کہ اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے علاحدگی اختیار کرلی ہے۔