Updated: January 02, 2024, 5:38 PM IST
| Istanbul
آج استنبول، ترکی میں ۵۷؍ مقامات پر چھاپے مار کر ۳۳؍ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مزید ۱۳؍ افراد کی تلاش جاری ہے۔ ان پر شبہ ہے کہ یہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کیلئے کام کرتے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ اس کی انہیں بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
ترک عدالت۔ تصویر: آئی این این
سیکوریٹی ذرائع کے مطابق ترک حکام نے اسرائیل کی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس ’’موساد‘‘ کی جانب سے جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شبہ میں ۳۳؍ افراد کو حراست میں لیا ہے۔یہ گرفتاریاں استنبول پراسیکیوٹر آفس کے دہشت گردی اور منظم جرائم کے تفتیشی بیورو کی تحقیقات کے بعد ہوئیں، جس میں بین الاقوامی جاسوسی پر توجہ دی گئی۔مشتبہ افراد پر الزام ہے کہ وہ موساد کی جانب سے جاسوسی، نگرانی، حملہ اور اغوا جیسی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
آٹھ صوبوں میں بیک وقت۵۷؍ پتوں پر چھاپے مارے گئے جس کے نتیجے میں مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ مزید ۱۳؍ مشتبہ افراد کی تلاش کیلئے آپریشن جاری ہے۔ٹی آر ٹی ایک رپورٹ کے مطابق نیشنل انٹیلی جنس آرگنائزیشن (ایم آئی ٹی)اور استنبول پولیس نے مشترکہ طور پر ایک انسداد دہشت گردی کی کارروائی کرتے ہوئے مشتبہ افراد کو گرفتار کیا۔استنبول سے باہر ایک مشاورتی کمپنی کے ملازمین کے طور پر، مشتبہ افراد نے رقم کے عوض ترکی میں فلسطینیوں کے بارے میں معلومات موساد کو فراہم کیں۔تاہم، اسرائیل نے ان الزامات کا کوئی جواب نہیں دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیلی گھریلو انٹیلی جنس ایجنسی شن بیٹ (شاباک) کے سربراہ رونن بار نے اسرائیل کے سرکاری ٹیلی ویژن کے اے این پر نشر ہونے والی ایک ریکارڈنگ میں کہا تھا کہ اسرائیل قطر، لبنان، ترکی سمیت دنیا بھر میں حماس کے لیڈران کو قتل کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ چاہے اس میں پورا سال کیوں نہ صرف ہوجائے۔
اسرائیل کی جانب سے فلسطین سے باہر رہنے والے حماس کے ارکان کو قتل کرنے کی سازش کی اطلاعات کے درمیان،اس کے جواب میں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے تل ابیب کو اس کی بھاری قیمت چکانے کے متعلق سے خبردار کیا ہے۔ اردگان نے صحافیوں کو بتایا کہ اگر وہ ترکی اور ترک عوام کے خلاف ایسا قدم اٹھانے کی جرأت کرتے ہیں، تو انہیں اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی اور وہ پچھتائیں گے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جو لوگ ایسی کوشش کرتے ہیں انہیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ اس کے نتائج انتہائی سنگین ہو سکتے ہیں۔ دنیا بھر میں انٹیلی جنس اور سیکوریٹی دونوں شعبوں میں ترکی کی ترقی سے کوئی بھی بے خبر نہیں ہے۔ مزید برآں، ہم ایک نیا قائم ہونے والا ملک نہیں ہیں۔‘‘