Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

ترکی میں احتجاج کو ایک ہفتہ مکمل، میڈیا پر بلیک آؤٹ کا الزام

Updated: March 27, 2025, 9:46 AM IST | İstanbul

اپوزیشن کے صدارتی امیدوار کی گرفتاری اردگان کیلئے چیلنج بن گئی، حامیوں  میں  بھی بے چینی، ہزاروں  افراد زیر حراست، ۸؍ صحافی بھی گرفتار۔

Protesters in Istanbul protesting for the release of Ekrem Imamoglu. Photo: PTI.
استنبول میں  مظاہرین اکرم امام اوغلوکی رہائی کیلئے احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی۔

استنبول کے میئراکرم امام اوغلو جو اگلے صدارتی الیکشن کیلئے اپوزیشن کے امیدوار بھی ہیں، ۱۹؍مارچ کو گرفتاری کے بعد پھوٹ پڑنے والے مظاہروں پر اردگان حکومت ایک ہفتے بعد قابو نہیں  پاسکی ہے۔ اس بیچ جہاں   اپوزیشن کے لیڈروں  اور مظاہرین کی بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ کی جارہی ہے وہیں  قومی میڈیا پر مظاہروں  کی رپورٹنگ نہ کرنے کا الزام عائد ہورہاہے۔ حکومت کے طرز عمل کی وجہ سے صدر رجب طیب اردگان کے حامی اور وہ لوگ جو اپوزیشن لیڈر اکرم امام اوغلو کے حمایتی نہیں  ہیں، وہ بھی بے چینی محسوس کررہے ہیں۔ مظاہروں  کو خود رجب طیب اردگان کو بھی پریشانی میں مبتلا کردیا ہے جنہوں  نے منگل کو مظاہرین پر تنقید کرتے ہوئےکہا ہے کہ ’’یہ احتجاج پرتشدد تحریک میں بدل چکا ہے۔ ‘‘
استنبول کی فضا میں  آنسو گیس کی بو 
بدھ ۱۹؍ مارچ سے جاری مظاہروں  کو دبانے کیلئے پولیس آنسو گیس کامسلسل استعمال کر رہی ہے کی وجہ سے استنبول کی فضا میں اس کی بو پھیل گئی ہے۔ ایک ہزار سے زائد افراد حراست میں  لئے جاچکے ہیں ۔ صدر رجب طیب اردگان کی پریشانی بھی جھلکنے لگی ہے جنہوں  نے انقرہ میں اپنے ٹی وی خطاب میں  کہا ہے کہ اپوزیشن شہریوں کو احتجاج پر اکسا رہی ہے۔ انھوں نے اپوزیشن کو دھمکی دیتے ہوئےکہا کہ ’’مظاہروں میں پولیس افسران کو پہنچنے والے ہر `نقصان کی ذمہ دار اپوزیشن ہے۔ ‘‘
ہزاروں گرفتار، میڈیا پر قدغن
ایک ہفتے سے جاری مظاہروں پر قابو پانے کیلئے ایک طرف جہاں  احتجاج پر پابندی میں  ایک ماہ کی توسیع کردی گئی ہے وہیں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں  بھی ہورہی ہیں۔ اس کے باوجود مظاہرین ہر رات باہر نکلتے ہیں اور شہر میں تعینات فساد شکن پولیس فورس، آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اردگان حکومت سے استعفیٰ  کا مطالبہ کرتےہیں۔ گزشتہ ہفتے بھر میں  گرفتار کئے گئے ۱۴؍ سو افراد میں   ۸؍ صحافی شامل ہیں۔ اردگان حکومت پر الزام ہے کہ وہ میڈیا کو آزادی کے ساتھ کام نہیں  کرنے دے رہی ہے۔ سرکاری میڈیا پر مظاہروں  کے بلیک آؤٹ کا بھی الزام ہے۔ دی گارجین کے مطابق ایسے وقت میں  جبکہ ملک مظاہروں   سے جوجھ رہا ہے، سرکاری نیوز چینل ’این ٹی وی ‘ صدر ردگان اوران کےوزیر مالیات کی کارکردگیوں   کا حوالہ دیتے ہوئے خبریں  نشر کررہاہے۔ ان میں   نہ مظاہروں  کی تصویریں  نشر ہورہی ہیں اور نہ ہی مظاہرین سے ملاقاتیں  کرکے ان کے مطالبا ت کو حکومت کے سامنے پیش کیا جارہاہے۔ این ٹی وی نے بدھ کو بس ایک ہیڈ لائن گرفتاریوں   سے متعلق چلائی جو ملک کے وزیر داخلہ کے بیان سے مستعار ہے۔ 
اکرم امام اوغلو کی گرفتاری پر حامی بھی نالاں 
الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اردگان حکومت جس طرح اپوزیشن کی آواز دبارہی ہے اس پر خود اردگان حامی بھی فکر مند ہیں۔ واضح رہے ہ استنبول کے میئر اوغلو کواپوزیشن نے اگلے صدارتی الیکشن کیلئے اپنا امیدوار بنایا ہے تاہم ان کی یونیورسٹی نے ان کی گریجویشن ڈگری منسوخ کردی ہے۔ اسے اردگان حکومت کی ایما پر کی گئی کارروائی قراردیا جارہاہے کیوں  کہ ترکی میں صدارتی الیکشن کیلئے گریجویشن کی ڈگری لازمی ہے۔ ڈگری کی منسوخی کے بعد امام اوغلو کو گرفتارکرلئے جانے سے ان کیلئے عوام کی ہمدردیاں  بڑھ گئی ہیں۔ ۲۸؍ سالہ چنار الیری جو ’غیر جانبدار مشاہد‘کی حیثیت سے ان مظاہروں  میں  شرکت کررہے ہیں، نے الجزیرہ سے گفتگو میں  بتایا کہ ’’ میں  کسی بھی طرح  امام اوغلو کی حمایت نہیں  کرتا۔ میں  انہیں  ووٹ بھی نہیں  دیتامگر جو کچھ ہورہاہے وہ میری نظر میں  ناانصافی ہے۔ ‘‘ گرفتاری کیلئے عدالتی حکم کے حوالے پر انہوں  نے کہا کہ ’’ان کے خلاف جس عدالتی فیصلے کی بات کی جارہی ہے وہ صرف عدالتی نہیں ہے، یہ سیاسی کیس ہے۔ ‘‘واضح رہے کہ اوغلو کو بدعنوانی کے الزام میں  گرفتار کیاگیا ہے تاہم اسے ان کے صدارتی عزائم کو روکنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جارہاہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK