Inquilab Logo Happiest Places to Work

وقف ترمیمی قانون کیخلاف سپریم کورٹ میں ممبئی سے دو اور عرضیاں

Updated: April 10, 2025, 10:40 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

سنّی جمعیۃ العلماء اورمالونی کے سماجی خدمتگار نےبھی اس تعلق سے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ اس قانون کو آئین مخالف اوروقف املاک ہڑپ کرنے کی حکومت کی سازش قرار دیا

Moin Mian, Saeed Noori and others discussing with a lawyer regarding filing a petition in the Supreme Court against the Waqf Law.
معین میاں ،سعید نوری اور دیگر افراد وقف قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرنے سے متعلق وکیل سےتبادلہ خیال کرتے ہوئے۔

 وقف ترمیمی قانون کے خلاف ممبئی سے دو اور عرضداشتیں سپریم کورٹ میں داخل کی گئیں۔ ان میں ایک سنّی جمعیۃ العلماء کی جانب سے اور دوسری مالونی کے ایک سماجی خدمتگار کی جانب سےداخل کی گئی ہے۔ ممبئی سے اِس سے ایک دن قبل دو اورعرضداشتیں آصف صدیقی (تاجر) اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے لیگل سیل کے سابق سربراہ گلزار اعظمی (مرحوم) کے بیٹے انور اورایڈوکیٹ اعجازنقوی نے بھی عرضداشت داخل کی تھیں، یہ تما م حضرات مداخلت کا ر بنے ہیں۔
سنی جمعیۃ علماء نے عرضی داخل کی
 آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماءکے صدر مولانا سید معین الدین اشرف عرف معین میاں اوررضا اکیڈمی کے سربراہ محمد سعید نوری نے اس تعلق سے پہلے ایڈوکیٹ رضوان مرچنٹ سے تبادلۂ خیال کیا اور ان کی رہنمائی میں تیار کردہ مسودہ لے کر دیگر علماء کے ہمراہ دو دن قبل دہلی پہنچے۔ دہلی میں ایڈوکیٹ شبیل فاروق سے صلاح ومشورہ کے بعد وقف ترمیمی قانون کے خلاف باضابطہ مداخلت کرتے ہوئے عرضداشت داخل کی ۔
 سنّی جمعیۃ العلماء کے صدر معین میاں نے کہاکہ ’’ میں سمجھتا ہوں کہ سنّی جمعیۃ العلماء کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم محض شرعی امور کے تحفظ کیلئے ہی اہم نہیں ہے بلکہ اس کے ذریعے مسلمانوں میں بیداری اور اتحاد باہمی کا پیغام بھی دیا جارہا ہے کہ ِان مسائل پرپوری ملت سیسہ پلائی دیوار کی طرح کی متحد اور مضبوط ہے اور اجتماعیت کے ساتھ اس طرح کے حالات کا مقابلہ کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ وکلاء سے تبادلۂ خیال اورجس اندازمیںاس بل کوقانو ن کی شکل دی گئی ہے، سمجھنے پر یہ اندازہ ہوا کہ اس میںکئی نقائص ہیںبلکہ یہ خامیوں کا پلندہ ہے۔ اس لئے امید ہے کہ عدالت سے انصاف ملے گا اورملت کی اجتماعی کوشش بارآور ہوگی ۔‘‘ 
 رضا اکیڈمی کے سربراہ محمدسعید نوری نے کہاکہ ’’ اس سے قبل بھی ہم لوگوں نے الگ الگ معاملات میں سپریم کورٹ میںمداخلت کار بن کرغلط قوانین کی شدت سے مخالفت کی ہے ۔ اس تعلق سے بھی وکلاء سے ہونے والی بات چیت اورتفصیلات جاننے سےیہ اندازہ ہوا کہ جس طرح کسانوں کے خلاف بنائے گئے سیاہ قوانین رَد ہوئے اسی طرح آئین مخالف ،مسلم مخالف اور وقف املاک کونقصان پہنچانے والا یہ سیاہ قانون بھی رَد ہوگا ۔‘‘ 
’’وقف کے تحفظ کیلئے کوششیں کامیاب ہوں گی‘‘
 سماجی خدمت گارمحمد جمیل مرچنٹ نے مداخلت کار بننے کا سبب یہ بتایا کہ خود انہوں نے بھی دو مساجد ،مسجد مریم اورمسجد حضرت علیؓ قائم کی اوراسے وقف بورڈ میں رجسٹرڈ کروایا ہے۔ ان مساجد کے تعلق سے کچھ قانونی پیچیدگی اوربی ایم سی کی جانب سے مسجد کے خلاف پیش رفت کرنے  پروقف بورڈ نے باقاعدہ اپنے اختیارات کے تحت نوٹس جاری کیا۔اس لئے میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ حکومت نےوقف ترمیمی بل کوجس طرح قانونی شکل دی ہے اور مسلمانوں کی فلاح وبہبود کا حوالہ دیا ہے، اس کی آڑ میں سازش کی گئی ہے تاکہ وقف املاک پرحکومت کاکنٹرول ہوجائے ۔‘‘  انہوں نے یہ بھی کہاکہ’’ یہ قانون آئین مخالف ہے۔ دستور نے تمام ہندوستانیوں کوان کے مذہب پرچلنے اور آزادی کے ساتھ عمل کا حق دیا ہے، یہ قانون مسلمانوں کو اُس سے روکتا ہے ا ور ان کے مذہبی معاملات میںکھلی دخل اندازی ہے ۔اسی بناء پرہم نے سینئر ایڈوکیٹ اعجاز مقبول کے توسط سے عرضداشت داخل کی ہے اور امید ہے کہ آئین مخالف یہ قانون رَد ہوگا اور ملت ِ اسلامیہ کی جانب سے وقف املاک کےتحفظ کیلئے کی جانے والی کوششیںکامیاب ہوںگی، عدالت سے انصاف ملے گا اور وقف املاک کوہڑپ کرنے کےمقصد سے لایا گیا یہ سیاہ قانون رَد ہوگا ۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK