• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ناندیڑ سے ۲؍جائزہ ٹیمیں وشال گڑھ پہنچیں

Updated: July 23, 2024, 10:36 AM IST | ZA Khan | Nanded

جماعت اسلامی ہند اور مہاراشٹر ایکٹیویسٹ فورم کے وفود نے فساد متاثرین سے ملاقات کی اور ریلیف کیلئے نقصان کا سروے کیا۔

Members of Maharashtra Activist Forum meeting with other social workers in Gajapur. Photo: INN
مہاراشٹر ایکٹیویسٹ فورم کے اراکین دیگر سماجی کارکنان کیساتھ گجاپور میں میٹنگ کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

 ناندیڑ سے جماعت اسلامی ہند کی شہر یونٹ اور مہاراشٹر ایکٹیویسٹ فورم کے دو مختلف وفود نے اتوار کو وشال گڑھ کا دورہ کیا اور فساد متاثرین سے ملاقات کرکے صورتحال معلوم کی ۔ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کی جانب سے بتایا گیا ان کی ٹیم نے۲۱؍ جولائی کو گجا پور کی مسلم واڑی کا دورہ کیا۔جہاں کم و بیش۱۱۰؍ مکانات،۱۰؍کے آس پاس بڑی چھوٹی دکانیں اور ایک مسجد ہے۔یہاں۱۴؍جولائی کو تجاوزات مخالف احتجاج کی آڑ میں تشدد برپا کیا گیا۔ ڈیڑھ تا دو ہزار فسادیوں نے گجاپور پر حملہ کردیا۔ فسادیوں نے خاص طور پر مسلمانوں کے مکان، دکان، ہوٹلوں، عبادت گاہ اوردو پہیہ  و چارپہیہ گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔ گجا پور واسیوں کا الزام  ہے کہ ’’پولیس انتظامیہ کے علم میں یہ بات تھی کہ بستی پر حملہ ہوسکتا ہے اس کے باوجود مناسب پولیس بندوبست نہیں کیا گیا۔ نشان زد کرکے مسلم واڑی کو نقصان پہنچایا گیا۔اس کو اتفاق سمجھیں یا منصوبہ بند سازش کے مسلم واڑی سے لگ کر ہی برادران وطن ہندو بھائیوں کے گھروں، دکانوں، گاڑیوں کو کسی بھی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔‘‘وفد کو ایک چشم دید نے بتایا کہ’’ جیسے ہی ہم نے دیکھا فسادی ہمارے گھروں کی طرف بڑھ رہے ہیں ہم نے دروازے بند کرلئے لیکن انہوں نے دروازے توڑ کر ہم پر حملہ کیا ہم اپنے چھوٹے بچوں کو لے کر جنگل میں بھاگے اور اپنی جان بچائی‘‘ دوسری چشم دیدخاتون  نے بتایا کہ’’ میرا گھر روڈ کے کنارے ہے فسادیوں نے مجھ سے رین کوٹ، پانی مانگا تو ہم نے انہیں دیا لیکن ان ظالموں نے گھر میں گھس کر گیس سلنڈر سے گھر اڑا دیا بڑی مشکل سے اپنی اور بچوں کی جان بچائی۔‘‘  وفد نے بتایا کہ ’’گجا پور کے متاثرین سے بات کی گئی تو وہ لوگ بہت سہمے ہوئےنظر آئے۔ ایسا لگتا ہے کہ مسلم واڑی کو دہشت زدہ کرنے کا خاص مقصد انہیں گجا پور سےدورکرکے  معاشی فائدہ حاصل کرنا ہے۔‘‘ اس  فیکٹ فائنڈنگ  ٹیم  میں عبدالمجیب سیکریٹری جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر، اسلم غازی، صدر اے پی سی آر، مہاراشٹر مظہر فاروق ، سیکریٹری آئیڈیل ریلیف کمیٹی ٹرسٹ، عرفان انجینئر، اسمعیل ناظم ضلع کولہاپور،اکبر انعامدار، امیر مقامی، اشفاق احمد سیکریٹری ایس آئی او مہاراشٹر اور نہال احمد یوتھ موومنٹ مہاراشٹر شامل تھے۔بتایا گیا کہ’’ الحمدللہ جماعت اسلامی ہند کی جانب سے وشال گڑھ تشدد کے متاثرین کی بازآبادکاری کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور امدادی کام بھی شروع کردئیے گئے ہیں۔ ‘‘
وشال گڑھ تشدد معاملے میںمہاراشٹر ایکٹیویسٹ فورم نے کمیٹی تشکیل دی جس میں مولانا مبین صدیقی، سرفراز احمد، انور شیخ، فیاض انعامدار، مظہر شیخ، جنید عطار، سفیان منیار، شاہد شیخ سمیت مزید۲۰؍ اراکین شامل  ہیں ۔ کمیٹی کے رکن محمد سرفراز احمد نے نمائندہ انقلاب سے فون پر بات کی اور دورے کی تفصیلات بتائیں ۔سرفراز احمدنے بتایا کہ اس کمیٹی نے وشال گڑھ کے تمام فسادہ متاثرہ مقامات کا سہ روزہ دورہ کیا ۔ مسلم واڑی کے مقامی مسلمانوں سے ملاقات کی۔ گھر گھر جاکر فساد کے دوران ہوئے نقصانات کا سروے کیا گیا ۔ اسی طرح فساد میں  زخمی ہونیوالے افراد سے اسپتالوں میں جاکر ملاقات کی گئی ۔ اس دوران کمیٹی کے وفد نے کولہاپور کے پولیس سپرنٹنڈنٹ،مقامی تحصیلدار، پولیس انسپکٹر سے بھی ملاقات کی اور اس پورے معاملے میں اب تک کی جانے والی قانونی کارروائی کی  تفصیلات معلوم کیں ۔تفتیش کے دوران مہاراشٹر ایکٹیوسٹ فورم کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ گجاپور میں مسلم واڑی پرکیا گیا حملہ منصوبہ بند تھا۔  اس حملے میں کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ بہت سے لوگ مستقل طورپر معذور ہوگئے اور حملے کے دوران مسلمانوں کی دکانیں اور مکانوں کا بے تحاشہ نقصان کیا گیا۔ خواتین اور بچوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ایکٹیوسٹ فورم کمیٹی کے ذمہ داران نے بتایا کہ’’ فساد کی وجہ سے مقامی لوگ کافی ڈرے سہمے ہوئے ہیں اور کھل کر بات نہیں کرپارہے ہیں ۔انہیں اس بات کا بھی خوف ہے کہ اگر فسادیوں کیخلاف شکایتیں کریں گے تو انہیں مستقبل میں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑسکتا ہے ۔‘‘  اس وفد میں مولانا مبین صدیقی، سرفراز احمد، جنید عطار فیاض انعامدار، سفیان منیار، انور شیخ، مظہر شیخ، شاہد شیخ (ممبر)و دیگر افراد موجود تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK