حافظ مولانا رحمت اللہ کا رمضان میں یومیہ ۱۰؍ گھنٹے تلاوت کا معمول ہے۔ دسویں تراویح میںپتھری کا شدید درد اٹھنے کے باوجود وہ مصلے سے نہیں ہٹے۔ حافظ محمدحسین کا چلتے پھرتے اورسفر میںکئی کئی پارے کی تلاوت کا معمول ہے
EPAPER
Updated: March 19, 2025, 10:05 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
حافظ مولانا رحمت اللہ کا رمضان میں یومیہ ۱۰؍ گھنٹے تلاوت کا معمول ہے۔ دسویں تراویح میںپتھری کا شدید درد اٹھنے کے باوجود وہ مصلے سے نہیں ہٹے۔ حافظ محمدحسین کا چلتے پھرتے اورسفر میںکئی کئی پارے کی تلاوت کا معمول ہے
اپنے خاندان میں پہلے عالم اور حافظ ہونے والے دو بھائی مولانا حافظ رحمت اللہ محمد اسماعیل خان اور مولوی حافظ محمد حسین اسماعیل خان دونوں پابندی سے تراویح کا اہتمام کررہے ہیں۔ ان کا تعلق چالیس گاؤں سے ہے ۔
۳۶؍سالہ حافظ رحمت اللہ ۲۱؍ برس سے پڑھارہے ہیں اور۳۴؍سالہ حافظ محمد حسین کو بھی تراویح پڑھاتے ہوئے ۲۰؍ سال ہوچکے ہیں۔ ان دونوں بھائیوں نے مدرسہ انوارالعلوم چالیس گاؤں میںحفظ کیا ۔حافظ رحمت اللہ کے استاذ حافظ اسحاق مکرانی ہیں اورحافظ محمد حسین نے حافظ عبدالستار محمدی کے پاس حفظ مکمل کیا۔تکمیلِ حفظ کرنے کے بعد دونوں بھائیوں نے گجرات میں واقع مشہور دینی درسگاہ مدرسہ تعلیم الدین ڈابھیل میں داخلہ لیا اور عالمیت کی سند حاصل کی۔
تکمیل حفظ کے بعد حافظ رحمت اللہ نے سب سے پہلی تراویح ۲۰۰۴ء میں راجن گاؤں (چالیس گاؤں) میں پڑھائی۔ اس کے بعد واگلی گاؤں میں ۷؍ سال، محمدی مسجد چالیس گاؤں میں ایک سال، پھر حسین سیٹھ کے ذریعے بنائے گئے جماعت خانے میں ۲؍ سال اور اب ۱۱؍ سال سے طیبہ مسجد چالیس گاؤں میں امامت وخطابت اورتدریسی خدمات کے ساتھ تراویح پڑھارہے ہیں۔ حافظ رحمت اللہ کو اس دفعہ ۹؍ویں رمضان المبارک کوبڑا مسئلہ پیش آگیا ۔ہوا یہ کہ دسویں تراویح میں اچانک پتھری کا شدید درد شروع ہوگیا اور ایسا محسوس ہورہا تھا کہ تراویح پڑھانا مشکل ہوجائے گا مگر انہوں نے اسی کیفیت میں تراویح مکمل کی۔ تراویح پڑھانے کے بعد ڈاکٹر کو دکھایا تو معلوم ہوا کہ گردے میں پتھری ہے۔ اسی طرح پہلے بھی بخار وغیرہ کی کیفیت رہی مگر تراویح کے معمول میں فرق نہیں آیا۔اس سال تراویح میںان کے۲۳؍پارے مکمل ہوچکے ہیں۔
حافظ رحمت اللہ کا ایک اہم وصف یہ ہے کہ وہ تراویح میں سنائے جانے والے پاروں کو یومیہ ۱۰؍ گھنٹے پڑھتے ہیں۔ رمضا ن المبارک میں تلاوت کا یہ معمول حفظ کرنے کے بعد سے اب تک برقرار ہے۔ اس کثرت تلاوت کا مقصد حصول ثواب ہے محض قرآن کریم یاد کرنا نہیں، کیونکہ پورے سال تلاوت کا معمول اور تدریسی خدمات انجام دینے کے سبب دَور ہوتا رہتا ہے۔ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ماہ مبارک جو ماہ قرآن ہے اس کا بیشتر حصہ کلام الٰہی کے ساتھ گزرے۔حافظ رحمت اللہ کے مطابق ’’یہ والدہ کی جدو جہد اور ان کی تڑپ کا نتیجہ ہے کہ ہم دونوں بھائی حافظ اور عالم بنے۔ والد صاحب کاشتکار ہیں وہ مصروف رہتے تھے، والدہ زیادہ پڑھی لکھی نہیں ہیں مگر دینی مزاج رکھتی ہیں اور نمازروزہ کی پابند ہیں، وہ چاہتی تھیں کہ ہم لوگ دینی علوم حاصل کریں، اسی لئے انہوں نے والد صاحب سے اصرار کرکے ہمیں مدرسے میں داخل کرایا اور اللہ پاک نے کامیابی عطا فرمائی۔‘‘
حافظ مولوی محمد حسین نے فراغت کے بعدپہلے قباء مسجد، ترواڑہ دیہات کی مسجد میں اور واکنی کی مسجد میں تراویح پڑھائی۔ ۸؍برس سے اب مدرسہ کی مسجد میںپڑھا رہے ہیں۔ ان ۲۰؍برسوں میںانہوں نے بیشتر دفعہ تنہا پڑھا یا، البتہ اب طلبہ کوموقع دینے کی غرض سے ایک دو طالب علم کوبھی ساتھ رکھتے ہیںتاکہ ان کی مشق ہوتی رہے۔
حافظ محمد حسین کا چلتے پھرتے اور سفر میں کثر ت سے تلاوت کا معمول ہے۔ انہوں نے علاقے میں دینی تعلیم کی ضرورت کی مناسبت سے ۲۰۱۸ء میں ملت نگر (چالیس گاؤں) علاقے میں مدینۃ العلوم نام سے مکتب قائم کیا پھر اسے ترقی دے کر دارالاقامہ بنادیا۔
حافظ رحمت اللہ پانچ بھائی ہیں، تین کاروبار سے جڑے ہیں اور دو دینی خدمت انجام دے رہے ہیں۔ والدین بقید حیات ہیں جو اپنے بچوں کی ترقی پر خوش ہیں۔ یہ دونوں بھائی اب اپنے بچوں کودینی علوم سے آراستہ کرنے کے لئے کمربستہ ہیں۔ان کا کہناہے کہ ’’ دینی علم دنیا اور آخرت میںکامیابی اور ترقی کا ضامن اوررضائے الٰہی کاذریعہ ہے۔‘‘