• Thu, 26 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جون کے پہلے ۱۵؍دن میں دوپہیہ الیکٹرک گاڑیوں کا بازار سست

Updated: June 21, 2023, 11:00 AM IST | New Delhi

اوسط یومیہ فروخت مئی کے مقابلے کم ، اسی مدت میں الیکٹرک تھری وہیلر کی فروخت میں۲۵ء۵؍ فیصد اور الیکٹرک کاروں کی فروخت میں۱۶ء۱؍ فیصد اضافہ

Efforts are being made to promote electric vehicles in the country under the FAME 2 scheme. (File Photo)
فیم ۲؍ اسکیم کے تحت ملک میں الیکٹرک گاڑیوںکے فروغ کی کوششیں ہورہی ہیں۔(فائل فوٹو)

مرکز کی جانب سے سبسیڈی میں کمی کے بعد جون کے پہلے ۱۵؍دن میں دوپہیہ الیکٹرک گاڑیوں کا بازار سست پڑگیا۔ ۱۵؍جون تک الیکٹرک دوپہیہ  (ای ٹو ڈبلیو ) کی اوسط یومیہ فروخت میں مئی سے۶۲ء۶؍فیصدکی کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم الیکٹرک تھری وہیلر کی فروخت میں۲۵ء۵؍  فیصد اور الیکٹرک کاروں کی فروخت میں۱۶ء۱؍ فیصد اضافہ ہوا۔ حکومت کے زیر انتظام پورٹ واہن کے مطابق مئی میں یومیہ اوسطاً ۳؍ ہزار ۳۹۵؍  ای ٹو وہیلر  فروخت ہوئے۔ جون کے پہلے ۱۵؍ دن میں یہ تعداد کم ہو کر ایک ہزار ۲۷۱؍  ہو گئی۔ گزشتہ مہینے فروخت ہونے والے کل دو پہیوں میںالیکٹرک دوپہیہ کا حصہ۷ء۷؍ فیصد  تھا، جو اس ماہ کم ہو کر۲ء۶؍فیصد رہ گیا ہے۔
قیمتوں میں اضافے  سے الیکٹرک وہیکل کی جانب توجہ کم ہوئی
 ایس اینڈ پی گلوبل کے ڈائریکٹر پونیت گپتا نے کہاکہ ’’زیادہ تر کمپنیوں نے سبسیڈی گھٹنے کے بعد جون کے پہلے ہفتے میں گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔ اس سے گرین گاڑیوں اور پیٹرول گاڑیوں کے درمیان قیمت کا فرق بڑھ گیا۔ اس سے الیکٹرک گاڑیوں کی طرف توجہ کم ہوگئی۔‘‘مرکزی حکومت نے یکم جون سے الیکٹرک دو پہیہ گاڑیوں پر سبسیڈی کو ۱۵؍ ہزارروپے سے کم کر کے ۱۰؍ ہزار روپے فی کلو واٹ کر دی ہے۔ ایکس فیکٹری قیمت کے ۴۰؍فیصدکی زیادہ سے زیادہ سبسیڈی کی حد کو بھی کم کر کے ۱۵؍فیصدکر دیا گیا ہے۔حکومت نے یہ قدم اس لئے اٹھایا ہے کہ الیکٹرک ٹو وہیلر کی سبسیڈی کیلئے جو رقم رکھی گئی تھی،  وہ ختم ہونے والی ہے۔
 کل بجٹ کی ۸۰؍فیصدرقم ۱۰؍  لاکھ لوگوں کو دی گئی ہے۔ فی الحال ا لیکٹرک وہیکل مینوفیکچررز کو۱۷؍ ہزار  روپے سے لے کر ۶۶؍ ہزار روپے فی ٹو وہیلر تک کی سبسیڈی دی جا رہی ہے۔ نئے نوٹیفکیشن کے بعد یہ۱۵؍ہزار  سے ۲۰؍ ہزار روپے تک رہ جائے گی۔ متعارف کرانے کے وقت فیم-۲؍  کے تحت ۱۰؍ ہزار روپے/کلوواٹ اوور کی فراہمی تھی۔ بعد میں اسے بڑھا کر۱۵؍ ہزار روپے کر دیا گیاتھا۔ 
حکومت نے جتنی رقم رکھی تھی ، اس کا ۸۰؍ فیصد خرچ ہوچکا ہے
 حکومت نے اپریل ۲۰۱۹ء میں فیم-۲؍ اسکیم شروع کی تھی۔ یہ ۵؍ سال کیلئے تھی۔ یہ ۲۴؍مارچ کو ختم ہونے والی ہے۔اسکیم کا کل بجٹ ۱۰؍ ہزار کروڑ روپے تھا۔ ہر سال ۲؍ ہزار کروڑ روپے کی سبسیڈی دی جانی تھی۔ فروری ۲۰۲۳ء میں پیش کئے گئے بجٹ میں اس رقم کو بڑھا کر۵؍ ہزار۱۷۲؍ کروڑ روپے کر دیا گیا تھا۔اب تک۳۸۸۹ء۹۴؍ خرچ ہو چکے ہیں۔ ۴؍ مارچ ۲۰۲۳ء تک ملک میں۹؍ لاکھ ۷۵؍ ہزار  الیکٹرک دو پہیہ گاڑیاں فروخت ہو چکی ہیں۔ ان میں سے۶۵؍ فیصد مالی سال ۲۳-۲۰۲۲ء میں فروخت ہوئیں۔مالی سال ۲۰۲۳ءمیں جتنی الیکٹرک گاڑیاں فروخت ہوئیں ، ان میں الیکٹرک دو پہیوں کا حصہ ۶۰؍فیصدسے زیادہ ہے۔
فیم-۲؍ اسکیم کیا ہے؟
 الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے کے مقصد سے مرکز نے ’فیم-۲‘  اسکیم شروع کی تھی جس کے تحت الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے کیلئے سبسیڈی دی جاتی ہے۔’فیم-ایک ‘ اسکیم کے تحت ۸۰۰؍ کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے۔ فیم-۲؍ کیلئے ۱۰؍ ہزار کروڑ روپے دیئے گئے ہیں۔’فیم -۲‘ اسکیم کے تحت مرکزی حکومت کی جانب سے دوپہیہ گاڑی پر ۳۰؍ ہزار روپے تک    اور چارپہیہ گاڑی پر ڈیڑ ھ لاکھ روپےتک کی رعایت دی جاتی ہے۔
’فیم-۲‘ اسکیم میں شامل کئے جانے کے ضوابط
(۱)  ای - اسکوٹر کی رفتار کم سے کم ایک گھنٹے میں ۴۰؍ کلومیٹر ہونی چاہئے ۔ (۲) گاڑی میں لیتھیم- آئن بیٹری کا ا ستعمال کیا جانا چاہئے۔ (۳) فل چارج پر گاڑی کم سے کم  ۸۰؍ کلومیٹر تک چلنی چاہئے۔ (۴) گاڑی کی مینوفیکچرنگ ۵۰؍ فیصد سے زیادہ مقامی سطح پر ہونی چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK