• Sun, 19 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ملاڈ بریج کے تعلق سے ٹریفک ڈپارٹمنٹ کا یو ٹرن!

Updated: January 19, 2025, 4:21 PM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai

اب صرف ریمپ توڑنے کیلئے بی ایم سی کو خط دیا تاکہ بائیک سوارو ں کوروکاجاسکے ۔ٹریفک انسپکٹر کے خط کیخلاف ذمہ دار اشخاص اور تنظیموں کی مشترکہ جدو جہد کا مثبت نتیجہ سامنے آیا۔

Bike riders will not be able to use this bridge by breaking the ramp. Image: Revolution
ریمپ توڑ نے سے بائیک سوار اس بریج کا استعمال نہیں کرسکیں گے۔ تصویر: انقلاب

ٹریفک ڈپارٹمنٹ گورے گاؤں ڈویژن کے انچارج انسپکٹر جیونت پوارنے عوامی مخالفت، تنظیموں اور مالونی فورم کے شدید رد عمل ،ایم ایل اے سے ملاقات اور جمیل مرچنٹ کی جانب سے تحریری شکایت اورکیو آرکوڈ جاری کرنے کے نتیجے میں ’پی‘ نارتھ وارڈ ملاڈ (مغرب )کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر (اے ایم سی) کرن دگاؤکر کو دوسراخط دیا ہے۔اس خط میں انہوں نےبریج نہ توڑتے ہوئے بریج پر بنائے گئے ریمپ، جس کے ذریعے بائیک سوار پل پر چڑھتے ہیں، توڑنے کی سفارش کی ہے تاکہ بائیک سواروں کی آمدورفت بند ہوسکے۔ اس سے قبل انسپکٹرپوار نےیکم جنوری کو’پی‘ نارتھ کے اے ایم سی کو خط دیا تھا کہ ۱۴؍جنوری سے قبل کسی بھی طرح بریج توڑ دیا جائے کیونکہ ایور شائن نگر،مٹھ چوکی اورمتصل حصے میں ٹریفک جام سےکئی طرح کے مسائل پیدا ہوں گے۔ 
 بی ایم سی کو لکھے گئے خط کے علاوہ انسپکٹر پوار نے میڈیا کے نمائندوں کو یہ بھی بتایا کہ’’ ابھی دیکھا جائے گا کہ ٹریفک کی کیا نوعیت ہوتی ہے اس کے بعد کوئی دوسرا قدم اٹھایا جائے گا لیکن سرِ دست بریج توڑنے یا بند کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے،پہلے کی طرح پیدل اور بائیک سوارو ںکی آمدورفت جاری رہے گی۔ البتہ انہوں نے شہریوں بالخصوص مالونی والوںسے اپیل کی ہے کہ وہ مٹھ چوکی پر بنائے گئے نئے منی فلائی اوور کا استعمال کریں تاکہ ٹریفک جام کا خطرہ نہ ہو اور انہیں مزید سہولت مل سکے۔‘‘ انقلاب کے پاس انسپکٹر موصوف کے ذریعے لکھے گئے دونوں خطوط کی کاپیاں موجود ہیں۔انسپکٹر پوار کےخلاف راشٹریہ علماء کونسل کےعہدیدار شان الحسن سید نےٹریفک محکمے کے جوائنٹ کمشنرانیل کمبھارے سے بھی شکایت کی ہے اورکہا ہے کہ انسپکٹر پوارکے خلاف کارروائی کی جائے۔ 
 یادرہے کہ ایورشائن نگر اورلگون روڈ کوجوڑنے والایہ بریج گورے گاؤں ڈویژن کی ہی حدود میں آتا ہے۔ بہت سے لوگوں کواس کا اندازہ نہیں ہے۔ اسی بناء پر وہ ملاڈ ٹریفک ڈویژن میںسمجھتے ہوئے یہ محسوس کرتے ہیں کہ انسپکٹر پوار زمین مافیا  یا بلڈر لابی کوفائدہ پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے اس سے انکار کیا ہے اورکہا ہے کہ ان کا مقصد ٹریفک نظام کو بہتر بناتے ہوئے عوام کوسہولت مہیا کرانا ہے ۔ 
عوام اورتنظیمو ں کے ۵؍سوالات 
 بریج توڑنے یابند کرنے اور اب ٹریفک محکمے کے یوٹرن لینے پر۵؍ سوالات قائم کئے جارہے ہیں (۱) ٹریفک انسپکٹر کو بریج توڑنے یا بائیک سوارو ںکیلئے بند کرانے کی سفارش کرنے کی نوبت کیوں آئی (۲) کیا ٹریفک انسپکٹرکویہ اندازہ نہیں ہے کہ اس بریج سے گزرنےوالے ۵۰؍ہزار سے زائد بائیک سوار جب مالونی مہاڈا اورلگون روڈ سے ہوکر ایورشائن نگر کے بجائے ماروے روڈ پرآئیںگے اور اتنی بڑی تعداد میں بائیک سوار مٹھ چوکی بریج اورلنک روڈ کی جانب مڑیںگے تو وہاںکس قدر ٹریفک جا م ہوگا (۳) ٹریفک انسپکٹر جو مسئلہ ایورشائن نگر میں بیان کررہے ہیں اور جو اندیشہ ظاہر کررہے ہیں وہ انہیںمٹھ چوکی ، مارے روڈ اورمالونی مہاڈا تک کیوں نظر نہیں آرہا ہے (۴) مالونی اور ایورشائن بریج اور مٹھ چوکی،تینوں جگہوں سے آمدورفت جاری رکھنے کا فائدہ یہ ہوگا کہ ٹریفک آسانی سے جاری رہے گا نہ کہ جام ہوگا (۵) اگر ٹریفک انسپکٹرکی بات درست ہوتی اور ان کےلکھے گئے خط سے مقامی لوگوں کو شدید پریشانی کا اندیشہ نہ ہوتا تو اتنی شدت سے بریج توڑنےیا بائیک سواروں کو روکنے کی مخالفت اور شکایت کیوں جاتی۔ اس لئے ٹریفک محکمہ اس جانب توجہ دے اورعوام کو سہولت پہنچائے نہ کہ ان کے لئے مشکلات کا سبب بنے۔ 
پُل کی اہمیت سمجھنی ہے توصبح وشام آکرنظارہ کرے
 پل کااستعمال کرنیوالے عبداللہ انصاری نے کہاکہ’’ اگرکسی کواس پُل کی اہمیت سمجھنی ہوتو وہ صبح سویرے اور شام کے وقت آکر دیکھے کہ کتنی بڑی تعداد میں پیدل اوربائیک سوار یہاں سے گزرتے ہیںاور وہ ٹریفک سے بچ جاتے ہیں جبکہ پیدل چلنے والوں کا پیسہ اوروقت دونوں بچتا ہے۔‘‘پرکاش یادو نے بتایاکہ ’’وہ بھی اسی راستے کااستعمال کرتے ہوئےکانچ پاڑہ فیکٹری میں ڈیوٹی کرنے جاتے ہیں۔ اگربریج کے بجائے انہیں مٹھ چوکی ہوکر آنا پڑے تو کافی وقت لگ جائے گا ۔‘‘ یہی باتیں محمود خان نے بھی دہرائیں اور کہا کہ ’’یہ بریج بڑی راحت کا سبب ہے، مگر نامعلوم کس وجہ سے ٹریفک محکمہ یہ سہولت چھیننا چاہتا ہے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK