ابو عاصم اعظمی کا وشال گڑھ دورہ، متاثرین سے ملاقات، حملے کا شکار مسجد کا معائنہ، متاثرین کیلئے معائوضہ کامطالبہ۔
EPAPER
Updated: August 06, 2024, 10:31 AM IST | Agency | Kolhapur
ابو عاصم اعظمی کا وشال گڑھ دورہ، متاثرین سے ملاقات، حملے کا شکار مسجد کا معائنہ، متاثرین کیلئے معائوضہ کامطالبہ۔
کولہاپورکے تاریخی قلعے وشال گڑھ پر گزشتہ ماہ مسلمانوں کی بستی پر حملہ کیا گیا تھا اور مار پیٹ کے علاوہ مکانات میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ پیر کو سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر ابو عاصم اعظمی نے وشال گڑھ جاکر متاثرین سے ملاقات کی۔ ابو عاصم نے اس حملے کو ایک منظم سازش کا نتیجہ قرار دیا۔ ساتھ ہی متاثرین کو معائوضہ دینے کا مطالبہ کیا
یاد رہے کہ کولہاپور سے کانگریس کے رکن پارلیمان چھترپتی شاہو مہاراج کے بیٹے سمبھاجی راجے چھترپتی کی قیادت میں جولائی کے وسط میں وشال گڑھ قلعے پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا۔ اس دوران بھیڑ نے مسلمانوں کی آبادی کو نشانہ بنایا تھا اور ان کے گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی تھی۔ ہر چند کہ سمبھاجی راجے سمیت تقریباً ۵۰۰؍ افراد پر معاملہ درج کیا گیا تھا مگر اب تک سمبھاجی راجے کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ پیر کو ابو عاصم اعظمی کولہاپور پہنچے انہوں نے وشال گڑھ قلعے سے قریب واقع گجاپور بستی جا کر ان لوگوں سے ملاقات کی جن گھروں کو شر پسندوں نے نشانہ بنایا تھا۔ ابو عاصم اعظمی اس مسجد میں بھی گئے جہاں شر پسندوں نے توڑ پھوڑ کی تھی۔
اس دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے ابو عاصم اعظمی نے کہا ’’ منصوبہ بند طریقے سے تشدد کی یہ واردات انجام دی گئی اور منظم سازش کے تحت اس مسجد کو نشانہ بنایا گیا۔ ساتھ ہی مقامی مکینوں و مسلمانوں کے گھر کاروبار کو نقصان پہنچایا گیا۔‘‘ انہوں نے کہا ’’سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو دیکھ کر ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ اس معاملے میں پولیس کا کردار مشکوک تھا ۔ پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی۔ پولیس کے مشکوک کردار پر چشم دید گواہوں نے مہر ثبت کر دی ہے۔‘‘ ابو عاصم کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین نے لوگوں کو سوشل میڈیا پر طویل عرصے سے اکسایا جا رہا تھا۔ تشدد میں ملوث جن فسادیوں کو گرفتارکیا گیا ان پر معمولی کارروائی کی گئی ہے اور دفعات بھی معمولی عائدکی گئی جس کے سبب یہ فسادی آج یا کل جیل سے رہا ہو جائیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فسادیوں کے خلاف یو اے پی اے، مکوکا کے علاوہ انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔ ہر متاثرہ کو ۵۰؍ لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جائے، نیز گجاپور مسلم واڑی مسجد کی مکمل مرمت کی جائے۔