• Thu, 14 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اُدھو ٹھاکرے مہاراشٹر کے صنعتی پروجیکٹوں کی گجرات منتقلی پر حملہ آور

Updated: November 14, 2024, 10:24 AM IST

وزیرداخلہ امیت شاہ کو بطور خاص نشانہ بنایا، سندھودُرگ میں شیواجی مہاراج کےمجسمہ کا معاملہ بھی اٹھایا، عوام کوزعفرانی اتحاد کو ہرا کر چھترپتی کی توہین کا بدلہ لینے کیلئے للکارا

Uddhav Thackeray addressed election rallies in Sindhu Durg and Kankauli.
اُدھو ٹھاکرے نےسندھو درگ اور کنکاؤلی میں انتخابی ریلیوں سے خطاب کیا۔

مہاراشٹر  اسمبلی  الیکشن کیلئے  انتخابی مہم ہر گزرتے دن کے ساتھ شدید تر ہوتی جارہی ہے۔  ایک طرف جہاں بی جے پی کی قیادت والا اتحاد ’’مہایوتی‘‘ کے زیادہ تر لیڈر فرقہ وارانہ منافرت کا کارڈ کھیل کر الیکشن جیتنے کی کوشش کررہے ہیں وہیں دوسری جانب مہا وکاس  اگھاڑی  کے لیڈروں کی جانب سے مسلسل کوشش ہورہی ہے کہ الیکشن کو ریاست کے مسائل پر مرکوز رکھا جائے۔ بدھ کو شیوسینا ( یو بی ٹی ) کے سربراہ  اُدھو ٹھاکرے  نےمہاراشٹر کی صنعتوں کو گجرات منتقل کرنے کا معاملہ شدت سے اٹھایا۔ساتھ ہی انہوں نے مہاراشٹر کےعوام کو یاد دلایا کہ کس طرح  بی  جےپی کی بدعنوانی کی وجہ سے سندھودُرگ  کے مالون قلعہ پر لگایا گیا شیواجی مہاراج کا مجسمہ ذرا سی ہوا سے گر گیا اور ریاست کی شان سمجھے جانے والے چھتر پتی کی توہین ہوئی۔  انہوں نے عوام کو للکارتے ہوئے کہاکہ وہ اسمبلی الیکشن میں  بی جےپی  اوراس کی اتحادی پارٹیوں کو مسترد کرکے چھتر پتی اس توہین کا بدلہ لیں۔ 
ریاست کی صنعتوں کو بچانے کا عزم
 اس سے قبل کنکاؤلی میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اُدھو ٹھاکرے نے امیت شاہ کو آڑے ہاتھوں لیا۔  مہاراشٹر کی صنعتوں کو گجرات منتقل کئے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اُدھو ٹھاکرے نے امیت شاہ کو پوری شدت سے آڑے ہاتھوں لیا۔  مرکزی وزیر داخلہ  کے اس الزام پر کہ  وزیراعلیٰ کے عہدہ پر رہتے ہوئے انہوں  نے ترقیاتی  پروجیکٹس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کیں، اُدھو ٹھاکرے نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’’ان کی نظر میں ترقی کے معنی کیا ہیں۔‘‘ شیوسینا سربراہ نے کہا کہ ’’امیت شاہ مجھ پر الزام لگاتے ہیں کہ  میں نے اپنی حکومت میں ترقیاتی پروجیکٹ کو روکا ہے،  شاہ مجھے بتائیں کہ ان کی نظر میں ترقی کسے کہتے ہیں؟ہاں میں نے مہاراشٹر کی صنعتوں کو  گجرات منتقل کئے جانےسے روکا اور مستقبل میں  بھی روکوں گا۔‘‘اُدھو ٹھاکرے نے عوام سے ۲۰؍ نومبر کے الیکشن میں مہاوکاس اگھاڑی  کے حق میں فیصلہ سنانے کی اپیل کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ ’’اقتدار میں آتے ہی  ہم مہاراشٹر کی صنعتوں  کی  گجرات منتقلی پر پابندی عائد کردیں گے۔‘‘
نارائن رانے  پر شدید حملہ
  سندھو دُرگ جو نارائن رانے کا گڑھ سمجھا جاتاہے، میں رانےا وران کے بیٹوں کو للکارتے ہوئے  اُدھوٹھاکرے نے عوام سے الیکشن میں  اُنہیں دھول چٹا دینے کی اپیل کی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ماحولیات کا حوالہ دیتے ہوئے  کوکن  خطہ کے بارسو میں ریفائنری پروجیکٹ کی پُرزور مخالفت کی۔  انہو ں نے کوکن خطے میں اپنی پارٹی کی حالیہ ناکامیوں پر  نارائن رانے کی بیان بازیوں کا بھی جواب دیا اور کہا کہ ’’ ایسا کوئی ابھی پیدا نہیں ہوا جو شیوسینا کو ختم کرسکے۔‘‘اس کے ساتھ ہی انہوں  نے بی جےپی پر الزام لگایا کہ وہ اُنہیں ختم کرہر ممکن حربہ استعمال کررہی ہے۔
الیکشن  مہاراشٹر پریمی کی جنگ
   شیوسینا ( یو بی ٹی )سربراہ نے موجودہ اسمبلی الیکشن کو مہاراشٹر پریمی اور مہاراشٹر وِرودھی کے درمیان جنگ سے تعبیر کرتے ہوئے زور دیکر کہا کہ جو لوگ مہاراشٹر سے محبت کرتے ہیں وہ ریاست میں بی جےپی کو برسراقتدار نہیں آنے دیں گے۔  
 سندھو درگ میں پارٹی کے امیدوار راجن تیلی کی حمایت میں  انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نے مہاوکاس اگھاڑی کے باغی اور ناراض لیڈروں کو بھی رام کرنے کی کوشش کی اورانہیں ذاتی مفاد پر مہاراشٹر کے اجتماعی مفاد کو ترجیح دینے کا مشورہ دیا۔  انہوں نے صاف گوئی کا مظاہرہ کرتےہوئے تسلیم کیا کہ سیاسی اتحاد میں  سیٹوں کی تقسیم پر کچھ کھینچا تانی ہوتی ہے۔ تاہم کہا کہ اتحاد ریاست کے وسیع تر مفاد کیلئے ضروری ہے۔انہوں نے زور دیکر کہا کہ ’’ہمیں اتحاد کے دھرم کو نبھانا پڑتا ہے۔‘‘
شیواجی کی توہین کا بدلہ لینے کا عزم
  سابق وزیراعلیٰ نے سندھودرگ میں شیواجی مہاراج کے مجسمے کے گرنے کا واقعہ کو یاد کرتے ہوئے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے کو جم کر آڑے ہاتھوں لیا۔ یاد رہے کہ شندے نے کہا تھا کہ تیز ہوا کی وجہ سے مجسمہ گرا ہے۔
  اہم بات یہ ہے کہ جس مجسمے کی  وزیراعظم نےگزشتہ سال ۴؍ دسمبر کو رونمائی کی تھی وہ مجسمہ اس سال ۲۶؍ اگست کو معمولی ہوا چلنے پر گر گیا۔  اُدھو ٹھاکرے نے کہا کہ جو لوگ  یہ کہہ رہے ہیں کہ ہوا سے مجسمہ گر گیا انہیں شرم آنی چاہئے کیوں کہ سندھو درگ کے جس قلعہ پر اسے لگایا گیا وہ صدیوں پہلے شیواجی مہاراج نے بنایا تھا  وہ آج تک سمندر کی ان ہواؤں کا مقابلہ کرتے ہوئے  پوری طاقت سے کھڑا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK