• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ادھو ٹھاکرے مہا وکاس اگھاڑی کے وزیراعلیٰ کا چہرہ ہوں گے؟

Updated: August 14, 2024, 11:04 AM IST | Mumbai

وزیر اعلیٰ کے عہدے پر جاری بحث کے دوران سنجے رائوت کا معنی خیز بیان ’’ الیکشن کے بعد مہاراشٹر میں ادھو ٹھاکرے۔۲؍ حکومت قائم ہوگی‘‘، کانگریس کا الگ موقف

Mahavkas Aghadi: The debate over the post of Chief Minister has been going on for the past few days (file photo).
مہاوکاس اگھاڑی: گزشتہ کچھ دنوں سے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر بحث جاری ہے (فائل فوٹو)

مہا وکاس اگھاڑی   میں ایک بار پھر وزیر اعلیٰ کے نام پر بحث شروع ہو گئی ہے۔ ہر چند کہ باضابطہ طور پر اب تک مہاوکاس اگھاڑی کی جانب سے کسی بھی لیڈر کو وزیر اعلیٰ کے عہدے کا چہرہ نہیں بنایا گیا ہے لیکن شیوسینا اور کانگریس کے درمیان اس تعلق سے رسہ کشی جاری ہے۔ منگل کو  ایک بیان کے ذریعے سنجے رائوت نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ شیو سینا (ادھو) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے ہی مہا وکاس اگھاڑی کے  وزیر اعلیٰ کے  امیدوار ہوں گے۔ رائوت نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ اسمبلی الیکشن کے بعد  مہاراشٹر میں ادھو ٹھاکرے ۔۲؍ حکومت قائم ہوگی یعنی مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت قائم ہوگی۔ ‘‘ ان کے اس بیان سےسیاسی حلقوں میں چہ میگوئیاں شروع ہو گئی ہیں کیونکہ ابھی مہاوکاس اگھاڑی کے اعلیٰ لیڈران نے اس بات پر اتفاق نہیں کیا ہے کہ الیکشن کےبعد اگر مہا وکاس اگھاڑی اقتدار میں آتی ہے تو کسے وزیر اعلیٰ کی کرسی پر بٹھایا جائے گا۔ 
  سنجے رائوت نے ممبئی میں میڈیا سے بات کرتےہوئے کہا ’’  لوک سبھا الیکشن کا سروے بھی مہایوتی کے حق میں نہیں تھا اور اسمبلی الیکشن کا سروے بھی مہایوتی کے حق میں نہیں ہے۔ ویسے ہمیں کسی بھی سروے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ الیکشن کے بعد ریاست میں ادھو ٹھاکرے۔۲؍ حکومت قائم ہوگی یعنی مہاوکاس اگھاڑی کی حکومت قائم ہوگی‘‘  رائوت نے کہا ’’اسے کوئی روک نہیں سکتا۔ پھر چاہے الیکشن سے ٹھیک پہلے آپ کتنے ہی اعلانات کریں اور کتنی ہی اسکیمیں نافذ کریں۔‘‘ 
  سنجے رائوت کے اس بیان کو یہ کہہ کر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ انہوں نے روانگی میں ادھو کا نام لے لیا، وہ مہا وکاس اگھاڑی کی بات کر رہےتھے کیونکہ گزشتہ کچھ دنوں سے مہا وکاس اگھاڑی میں کسی نے نہ کسی بہانے وزیراعلیٰ کے نام پر بحث چھیڑی جا رہی ہے۔ ۲؍ روز قبل  کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے کہا تھا ’’  الیکشن کے بعد جس پارٹی کے  پاس سب سے زیادہ سیٹیں ہوں گی اسی کا وزیر اعلیٰ ہوگا۔ ‘‘ اپنے بیان میں پرتھوی راج چوہان نے یہ بھی یاد دلایا تھا کہ لوک سبھا الیکشن میں انڈیا اتحاد کو برقرار رکھنے کیلئے کانگریس نے  کافی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا تھا’’  ہم سے امیدوار مانگا گیا ، ہم نے دیدیا، ہم سے سیٹ چھوڑنے کیلئے کہا گیا ہم نے چھوڑ دی کیونکہ دہلی سے ہمیں ہدایت دی گئی تھی کہ کسی بھی طرح انڈیا اتحاد کو برقرار رکھیں۔ اس کیلئے ۲؍ قدم پیچھے ہٹنا پڑے تو ہٹ جائیے۔‘‘ پرتھوی راج چوہان کے بیان کا میڈیا نے یہ مطلب نکالا کہ اسمبلی الیکشن میں کانگریس وہ قربانیاں دینے کیلئے تیار نہیں ہے جو اس نے لوک سبھا الیکشن کے دوران دی تھیں، اور  اسمبلی  الیکشن میں زیادہ سیٹیں حاصل ہوئیں تو وہ وزیراعلیٰ کے عہدے کا بھی دعویٰ پیش کرے گی۔ 
  چوہان کے بیان کے بعد مہاوکاس اگھاڑی کے سب سے اہم ستون اور این سی پی (شرد) کے سربراہ شرد پوار نے کہا تھا کہ ’’پرتھوی راج چوہان ہمارے ایک سینئر ساتھی ہیں اور مہا وکاس اگھاڑی کے اہم حلیف ہیں۔ ان کے بیان کو  نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ یعنی ان کے پیش کردہ فارمولے کو منظور کیا جانا چاہئے۔ یاد رہے کہ ادھو ٹھاکرے گزشتہ دنوں دہلی میں تھے جہاں انہوں نے انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں کے سربراہان سے ملاقات کی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ اس دوران انہوں نے ان لیڈران کو اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کی کہ اسمبلی الیکشن میں انہیں انڈیا اتحاد کی طرف سے وزیراعلیٰ کا چہرہ بنایا جائے لیکن ان کی تجویز پر اتفاق نہیں ہوسکا۔ اس کے بعد آئے پرتھوی راج چوہان کے بیان سے یہ پیغام دیا گیا کہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کیلئے الیکشن کے دوران پارٹیوں کی کارکردگی کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ شردپوار کی جانب سے پرتھوی راج چوہان کی اشارتاً حمایت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھی یہی چاہتے ہیں لیکن سنجے رائوت کا بیان کچھ اور کہہ رہا ہے۔  
نانا پٹولے کا بیان اور ائوت کا اصرار
  سنجے رائوت کے بیان کو کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے یہ کہہ کر  بے وزن کرنے کی کوشش کی کہ ’’ اگر شرد پوار یا ادھو ٹھاکرے وزیر اعلیٰ کے تعلق سے کوئی بیان دیتے ہیں تو ہم غور کر سکتے ہیں لیکن کسی اور کے بیان پر توجہ دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ‘‘ ان کے اس بیان پر سنجے رائوت نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ’’ ان کی بات درست ہے لیکن ۲۰۱۹ء میں بھی میں نے ہی کہا تھا کہ ادھو ٹھاکرے وزیر اعلیٰ بنیں گے اور وہ بن گئے تھے۔  اب بھی میں ہی کہہ رہا ہوں۔‘‘ سنجے رائوت یہیں تک نہیں رکے ۔ انہوں نے یہ بھی کہہ دیا کہ ’’ کانگریس کے پاس اگر وزیر اعلیٰ کیلئے کوئی چہرہ ہے تو وہ اس کا نام ظاہر کرے۔‘‘ رائوت کے بیان سے وزیر اعلیٰ کے نام پر چھیڑی گئی بحث کے طول پکڑنے کا امکان ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK