• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

برطانیہ: پناہ گزینوں کے ہوٹل کو آگ لگانے والے کو سزا

Updated: September 07, 2024, 12:15 PM IST | London

۲۷؍ سالہ تھامس برلی کوآگ زنی کے جرم میں  ۹؍سال قید رکھا جائیگا۔

Thomas Burley. Photo: INN.
تھامس برلی۔ تصویر: آئی این این۔

برطانیہ میں فسادات کے دوران پناہ کے متلاشیوں کے ہوٹل میں آگ لگانے کے جرم میں ایک شخص کو۹؍ سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شیفلڈ کراؤن کورٹ میں   ایک برطانوی شخص کو گزشتہ ماہ پناہ گزینوں کے ایک ہوٹل میں آتشزدگی کے الزام میں جمعہ کو ۹؍ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ اب تک کی سب سے طویل سزا مسلم مخالف فسادات کی لہر پر عائد کی گئی ہے۔ 
۲۷؍ سالہ تھامس برلی نے۴؍ اگست کو شمالی انگلینڈ میں روٹرڈیم کے قریب ایک ہوٹل کے داخلی راستے پر ڈبے میں آگ لگانے کے بعد لوگوں کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے ارادے سے آگ لگانے کا جرم قبول کیا۔ پراسیکیوٹر الیشا کی نے کہا کہ برلی نے پہلے سے بھڑکتے ہوئے ڈبے میں لکڑی ڈالی جسے ہوٹل کے دروازے کے سامنے رکھا گیا تھا جبکہ عملہ اور مہمان اندر پناہ لیے ہوئے تھے۔ برلی نے پرتشدد انتشار اور جارحانہ ہتھیار رکھنے کے جرم کا اعتراف بھی کیا۔ ۲۹؍ جولائی کو شمالی برطانیہ کے قصبے ساؤتھ پورٹ میں ۳؍ نوجوان لڑکیوں کی ہلاکت کے بعد تشدد، آتش زنی اور لوٹ مار کے ساتھ ساتھ نسل پرستانہ حملوں کے دوران ہونے والے فسادات کے دنوں میں تقریباً ۴۰۰؍ افراد نے ہوٹل کو نشانہ بنایا۔ آن لائن غلط معلومات کے بعد ابتدائی طور پر اس حملے کا الزام ایک مسلم مہاجر پر لگایا گیا تھا۔ اس سے قبل برطانیہ میں پُرتشدد مظاہروں کا حصہ بننے، سوشل میڈیا پر نفرت انگیز پوسٹ کرنے اور تشدد پر اکسانے کے الزام میں ۵۳؍ سال کی خاتون سمیت۵؍ افراد کو سزا سنائی گئی تھی۔ ایک اور کیس میں برطانوی عدالت نے سخت فیصلہ کرتے ہوئے۱۵؍ سالہ لڑکے پر فسادات اور بد امنی پھیلانے کے الزام میں فرد جرم عائد کی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ کی جیلوں میں جگہ کم پڑ گئی ہے، جس کو حالیہ فسادات میں ہونے والے افراد کی گرفتاریوں سے جوڑا جا رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK