منگل کو شائع کردہ رپورٹ میں برطانیہ میں پیش آئے ۵ ہزار ۸۳۷ مسلم مخالف واقعات کی تصدیق کی گئی۔ اس سے قبل، برطانیہ میں ۲۰۲۳ء میں ۳ ہزار ۷۶۷ جبکہ ۲۰۲۲ء میں ۲ ہزار ۲۰۱ مسلم مخالف واقعات پیش آئے تھے۔
EPAPER
Updated: February 19, 2025, 10:46 PM IST | Inquilab News Network | London
منگل کو شائع کردہ رپورٹ میں برطانیہ میں پیش آئے ۵ ہزار ۸۳۷ مسلم مخالف واقعات کی تصدیق کی گئی۔ اس سے قبل، برطانیہ میں ۲۰۲۳ء میں ۳ ہزار ۷۶۷ جبکہ ۲۰۲۲ء میں ۲ ہزار ۲۰۱ مسلم مخالف واقعات پیش آئے تھے۔
برطانیہ میں مسلم مخالف نفرت اور تشدد کے خطرناک رجحان میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ مانیٹرنگ تنظیم ٹیل ماما نے اپنے مرتب کردہ اعدادوشمار کی بنیاد پر ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا کہ ۲۰۲۴ء میں مسلم مخالف واقعات کی تعداد ایک نئی بلندی پر پہنچ گئی۔ رپورٹ کے مطابق، غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ نے آن لائن پلٹ فارمز پر مسلمانوں کے خلاف نفرت کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
ماما (MAMA) ایک آزاد غیر سرکاری تنظیم ہے جو مسلم مخالف حملوں کی پیمائش اور مسلم مخالف نفرت سے نمٹنے کیلئے سرگرم ہے۔ تنظیم نے انگلینڈ اور ویلز میں پولیس فورسیز کے ساتھ ڈیٹا شیئرنگ کے معاہدوں کو بروئے کار لاتے ہوئے یہ رپورٹ مرتب کی ہے۔ منگل کو شائع کردہ رپورٹ میں برطانیہ میں پیش آئے ۵ ہزار ۸۳۷ مسلم مخالف واقعات کی تصدیق کی گئی ہے۔ ان میں آن لائن اور آف لائن سطح پر پیش آئے واقعات شامل ہیں۔ اس سے قبل، ۲۰۲۳ء میں ایسے واقعات کی تعداد ۳ ہزار ۷۶۷ تھی جبکہ ۲۰۲۲ء میں ۲ ہزار ۲۰۱ مسلم مخالف واقعات پیش آئے تھے۔
ماما نے ایک بیان میں کہا کہ مشرق وسطیٰ کے تنازع نے آن لائن پلیٹ فارمز پر مسلم مخالف نفرت کو ہوا دی ہے۔ مزید برآں، اسرائیل اور غزہ جنگ، ساؤتھ پورٹ قتل اور فسادات کی وجہ سے ۲۴-۲۰۲۳ء کے درمیان تنظیم کو رپورٹ کئے گئے مسلم مخالف نفرت کے واقعات میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔
جھوٹی رپورٹس
ٹیل ماما کی رپورٹ کے مطابق، اسلامو فوبیا کی وجہ سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات میں ہونے والا ریکارڈ اضافہ، گزشتہ موسم گرما میں شمالی انگلش قصبے ساؤتھ پورٹ میں تین نوجوان لڑکیوں کے قتل سے غیر متعلق نہیں ہے۔ تنظیم نے بتایا کہ ساؤتھ پورٹ قتل کے بعد سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیل گئیں کہ قاتل، جسے کم از کم ۵۲ سال کی سزا سنائی گئی ہے، ایک بنیاد پرست مسلمان مہاجر تھا۔ ان جھوٹی خبروں کے پھیلاؤ کے بعد ملک بھر میں انتہائی دائیں بازو اور امیگریشن مخالف گروپس نے نسل پرستانہ فسادات کو بھڑکایا تھا۔
ٹیل ماما کے ڈائریکٹر ایمان عطا نے مسلم مخالف واقعات میں اس اضافے کو ناقابل قبول اور مستقبل کیلئے گہری تشویش قرار دیا۔ عطا نے کہا کہ ہم عوام سے نفرت اور انتہا پسندی کے خلاف ایک ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل کرتے ہیں۔ عطا نے مسلم مخالف نفرت سے نمٹنے کیلئے منظم حکومتی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اثر و رسوخ اور عوامی اتھارٹی کے عہدوں پر فائز افراد سے ہم اس بات پر غور کرنے کی درخواست کرتے ہیں کہ ان کی زبان کس طرح دقیانوسی تصورات کو متاثر کرتی ہے۔