برطانیہ میں ایک حالیہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ نصف سے زائد جین زی ( ۱۳؍ سے ۲۷؍ سال) کی عمر کے ۵۲؍ فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ ایک مضبوط لیڈر جسے پارلیمنٹ اور انتخابات کاخوف نہ ہو فائدہ مند ہوگا۔
EPAPER
Updated: February 02, 2025, 2:33 PM IST | London
برطانیہ میں ایک حالیہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ نصف سے زائد جین زی ( ۱۳؍ سے ۲۷؍ سال) کی عمر کے ۵۲؍ فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ ایک مضبوط لیڈر جسے پارلیمنٹ اور انتخابات کاخوف نہ ہو فائدہ مند ہوگا۔
برطانیہ میں کرائے گئے ایک حالیہ سروے سے یہ بات سامنے آئی کہ ۱۳؍ سے ۲۷؍ سال کی عمر کے ۵۲؍ فیصد افراد ملک میں آمریت کے خواہشمند ہیں۔ یہ ایک متعلقہ رجحان ہے ، جیسا کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اکثر نوجوان جمہوریت سے بیزار ہیں۔ سروے میں یہ بھی پتہ چلا کہ ایک تہائی افراد کا خیال ہے کہ فوج کواقتدار سنبھالنا چاہیے، اور ۴۷؍ فیصدکا خیال ہے کہ انقلاب کے ذریعے معاشرے کو یکسر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ چینل ۴؍کی سی ای او، الیکس مہون نے ان نتائج پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جمہوریت سے بڑھتی ہوئی بیزارگی پر تشویش کا اظہارکیا۔ سروے میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ بہت سے نوجوان روایتی خبروں کے ذرائع سے زیادہ سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والوں پر بھروسہ کرتے ہیں، جو غلط معلوما ت فراہم کرتےہیںیہ اداروں پر اعتماد کو کمزور کر سکتا ہے۔حالانکہ اس عمر کے افراد میںاعتماد کے تعلق سے تذبذب بھی پایا جاتا ہے۔
سروے کے کچھ شرکاء نے معاشرے سے مایوسی اور الگ تھلگہونے کے جذبات کا اظہار کیا۔اس کے علاوہ وہ متنازع یو ٹیوبر انڈریو ٹیٹ اور جورڈن کو ۴۲؍ فیصد افراد کا اعتماد حاصل ہے۔۲۱؍ سالہ فرد کا کہنا تھا کہ ٹیٹ اس کی عمر کے لوگوں کو بااختیار کر رہا ہے، جو اس عمر میں تنہائی کا شکار رہتے ہیں۔ پینرین سے تعلق رکھنے والے ایک ۲۵؍ سالہ شخص نے کہا کہ وہ ایکسیدھا سادہ سفید فام تھا اور اسے ثقافتی برتری حاصل تھی، لیکن اب وہ ایسے مقام پر آگئے ہیں، جہاں اقلیتی گروہوں کے حق میں انہیں امتیازی سلوک کا خطرہ ہے۔
ہچن، ہرٹ فورڈ شائر سے تعلق رکھنے والے ایک ۱۸؍سالہ نوجوان نے کہا کہ ’’مجھے یقین ہے کہ آدمی کو فراہم کنندہ ہونا چاہیے۔ اور اسے گھر والوں کی کفالت کرنی ہے۔ میں اپنی زندگی میں اپنے آس پاس دیکھتا ہوں، بہت سارے لوگ اب ایسا نہیں کر رہے۔ اس سے قطع نظر آج کل خواتین کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے، خواتین کو گھریلو خاتون ہونے کی حوصلہ شکنی نہیں کرنی چاہئے۔محترمہ ماہون کا کہنا ہے کہ اس عمر کے افراد اپنی پیدائش سے ، مبہم اور گمراہ کن فطرت والی سوشل میڈیا سے نبرد آزما ہیں، یہ نسل میڈیا کی ماہر اور ہوشیار ہے، اور ان کا سامنا کر رہی ہے۔انہیں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔ کہ روائتی اور متبادل میڈیا میں کس پر بھروسہ کیا جائے۔کئی افراد کیلئے یہ سماجی تناؤ میں اضافے کا سبب بن رہاہے اور جمہوریت کی قدر کو کمزور کر رہا ہے۔