برطانوی حکومت نے ہاؤس آف لارڈز میں کنزرویٹو پارٹی کے رکن رامندر سنگھ رینجر اور ہندو کونسل یونائٹیڈ کنگڈم کے منیجنگ ٹرسٹی انیل کمار بھانوٹ کے اعزازات کو واپس لے لیا ہے۔
EPAPER
Updated: December 08, 2024, 10:02 AM IST | Inquilab News Network | London
برطانوی حکومت نے ہاؤس آف لارڈز میں کنزرویٹو پارٹی کے رکن رامندر سنگھ رینجر اور ہندو کونسل یونائٹیڈ کنگڈم کے منیجنگ ٹرسٹی انیل کمار بھانوٹ کے اعزازات کو واپس لے لیا ہے۔
جمعہ کو برطانیہ میں بادشاہ کی طرف سے ملک کے لئے اہم خدمات پر ۲ ؍ برطانوی ہندوستانیوں سے دیئے گئے ان کے اعزازات واپس لے لئے گئے۔ سینٹرل چانسری آف دی آرڈر آف نائٹ ہڈ، جو اعزازات کا نظم کرتی ہے، نے ایوارڈز واپس لینے کی وجوہات کی تفصیل نہیں بتائی۔ کمیٹی کے ایک بیان کے مطابق، ہاؤس آف لارڈز میں کنزرویٹو پارٹی کے رکن رامندر سنگھ رینجر اور مذہبی گروپ ہندو کونسل یونائیٹڈ کنگڈم کے منیجنگ ٹرسٹی انیل کمار بھانوٹ کے اعزازات کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ کمیٹی نے بتایا کہ کنگ چارلس سوم نے ہدایت دی کہ چار افراد کو رجسٹر سےحذف کردیا جائے۔ تاہم، میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ خالصتان علیحدگی پسندوں اور اسلام کے بارے میں ان کے تبصروں کی وجہ سے یہ کارروائی کی گئی۔ ہندوستان کے انگریزی روزنامہ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، سینٹرل چانسری کو ایوارڈز ضبط کرنے کی سفارشات، برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے پیش کی تھیں۔
یہ بھی پڑھئے: دہلی فسادات:مجھے مورد الزام ٹھہرانے کا کوئی جواز نہیں بنتا: عمر خالد
کاروباری منظر نامے میں اپنے کردار اور برطانوی-ایشین سماج کے تئیں اپنے تعاون کیلئے رینجر کو ۲۰۱۵؍ میں برطانیہ کے موسٹ ایکسیلنٹ آرڈر کے سول ڈویژن کا کمانڈر مقرر کیا گیا تھا جبکہ بھانوٹ کو ہندو برادری اور مذہبی ہم آہنگی کے لئے تعاون کرنے پر ۲۰۱۹؍میں برطانیہ کے موسٹ ایکسیلنٹ آرڈر کے سول ڈویژن افسر کا ایوارڈ دیا گیا۔دی گارجین کے مطابق، رینجر کو دیا جانے والا اعزاز پونم جوشی نامی ایک فری لانس صحافی کے ساتھ مبینہ طور پر بدسلوکی اور پاکستانی اور سکھ دونوں برادریوں کے متعلق کئے گئے تبصروں پر منسوخ کر دیا گیا۔ ایوارڈ واپس لئے جانے کے بعد رینجر نے کہا کہ وہ ہندوستان کو توڑنے کے خواہشمند خالصتانیوں کے خلاف کھڑے ہونے کی پاداش میں اپنا اعزاز کھو بیٹھے۔ ٹائمز آف انڈکے مطابق، بھانوٹ نے کہا کہ کمیٹی نے ۲۰۲۱ء میں بنگلہ دیش میں ہندوؤں کے خلاف تشدد کے بارے میں سوشل میڈیا پوسٹس کرنے کیلئے ان پر اسلام فوبیا کا الزام لگانے کے بعد ان کا خطاب چھین لیا۔ بھانوٹ نے برطانیہ میں آزادی اظہار رائے کو ’ماضی کی چیز‘ قرار دیا۔