روس اور یوکرین میں مکمل جنگ بندی کا امکان ہے، ٹرمپ کا دعویٰ۔ آنے والے دنوں میں امریکہ کے ساتھ رابطے کے امکان سے انکار نہیں : روس
EPAPER
Updated: March 13, 2025, 12:19 PM IST | Mascow
روس اور یوکرین میں مکمل جنگ بندی کا امکان ہے، ٹرمپ کا دعویٰ۔ آنے والے دنوں میں امریکہ کے ساتھ رابطے کے امکان سے انکار نہیں : روس
یوکرین نے روس کیساتھ۳؍ سالہ جنگ کے بعد۳۰؍ روزہ جنگ بندی کی امریکی تجویز کی توثیق کردی، جدہ میں اہم مذاکرات کے دوران زیلنسکی انتظامیہ ماسکو کے ساتھ فوری مذاکرات پر بھی متفق ہوگئی۔ ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق منگل کو جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ۲۸؍ فروری کو صدر ولادیمیر زیلنسکی کے وہائٹ ہاؤس دورے کے بعد امریکہ اور یوکرین کے درمیان ہونے والی پہلی اعلیٰ سطح کی ملاقات میں امریکہ نے فوجی امداد بحال کرنے پر اتفاق کیا اور یوکرین کی معدنیات سے متعلق معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کا وعدہ کیا۔
امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ’ ’آج ہم نے ایک پیشکش کی جسے یوکرینیوں نے قبول کر لیا ہے، جو کہ جنگ بندی اور فوری طور پر مذاکرات کیلئے ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ’ ’اب ہم اس پیشکش کو روسیوں کے پاس لے جائیں گے اور ہمیں امید ہے کہ وہ امن کے لیے ہاں کہیں گے، گیند اب ان کے پالے میں ہے۔ ‘‘
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ’’یوکرین نے فوری طور پر۳۰؍ روزہ عبوری جنگ بندی کے نفاذ کی امریکی تجویز کو قبول کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے، جس میں فریقین کے باہمی اتفاق رائے سے اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ ‘‘بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جنگ بندی روس کی رضامندی اور بیک وقت عمل درآمد سے مشروط ہے۔ قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے کہا کہ امریکا، روس کو آگاہ کرے گا کہ امن کے حصول کیلئے روسی تعاون کلیدی اہمیت کا حامل ہے، وہ اب اس تجویز کے بارے میں روس سے بات کریں گے۔
زیلنسکی کو وہائٹ ہاؤس مدعو کریں گے
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے درمیان مکمل جنگ بندی کی امید ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روس جنگ بندی منصوبے پر رضامند ہوسکتا ہے اور آئندہ چند دنوں میں بڑا فیصلہ سامنے آسکتا ہے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو وہائٹ ہاؤس میں دوبارہ مدعو کریں گے اور اس ہفتے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے بھی بات چیت کریں گے تاکہ جنگ بندی کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے جدہ میں ہونے والے یوکرین-امریکہ مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ۳۰؍ روزہ ممکنہ جنگ بندی کا منصوبہ ایک اہم پیش رفت ہے اور عالمی امن کے لیے مثبت قدم ثابت ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں یوکرین اور امریکہ کے درمیان۳۰؍ دن کی عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہوچکا ہے، جس کے بعد اب مستقل جنگ بندی کے امکانات پر غور کیا جا رہا ہے۔ سعودی عرب میں یہ مذاکرات یوکرین کی جانب سے ماسکو پر کئے گئے سب سے بڑے براہ راست حملے کے بعد ہوئے ہیں جس میں دارالحکومت اور دیگر علاقوں میں سیکڑوں ڈرون حملے کیے گئے تھے جس میں ۳؍ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یوکرین کے باشندے امریکی فوجی امداد، انٹیلی جنس شیئرنگ اور سیٹیلائٹ تصاویر تک رسائی کی بحالی کی امید کر رہے تھے جو صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس کے ساتھ زیلنسکی کے عوامی تنازع کے بعد منقطع ہو گئی تھیں۔