• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

الہاس نگر: اپنی مٹی، زبان اور تہذیب سے بے پناہ محبت کرنے والا شہر

Updated: February 21, 2025, 3:15 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai

یہاں رہائش پذیر سندھی برادری نے پورے علاقے کی کایا پلٹ دی ہے، شہر میںمراٹھی اور انگریزی کے ساتھ سائن بورڈس سندھی میں بھی نظر آتے ہیں۔

The signboards in Ulhasnagar are written in Sindhi among other languages. Image: Revolution
الہاس نگر میں واقع سائن بورڈس دیگر زبانوں کے ساتھ سندھی میں بھی تحریر ہیں۔ تصویر: انقلاب

تقسیم ہند  کے دوران ہندوئوں اور مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کو ہجرت کرنی پڑی۔  تاریخ انسانی کی سب سے بڑی نقل مکانی کے دوران صوبۂ سندھ کی ہندو برادری ہندوستان منتقل ہوئی۔ یہ  برداری بذریعہ ٹرین اور پانی کے جہاز ہندوستان آئی۔ سمندری سفر طے کرکے آنے والوں کیلئے مدھ آئی  لینڈ، کلیان کیمپ، چمبور کیمپ، دیولالی کیمپ، کولہاپور کیمپ اورپمپری کیمپ کھولا گیا۔ سب سے زیادہ لوگ کلیان کیمپ میں رکھے گئے اور وہ یہیں بس گئے۔ ۱۹۴۹ءمیں کلیان کیمپ کا نام بدل کر الہاس نگر کیا گیا۔ اس کا اثر یہ ہوا کہ مہاراشٹر کے دیگر علاقوں میں رہنے والے سندھی بھی الہاس نگر منتقل ہو گئے۔ سرحد پار سے آنے والی یہ قوم جس کی مادری زبان سندھی تھی اس نے اس زبان کے فروغ کیلئے انتھک کوششیں کیں۔ اس ضمن میں جب نمائندہ نے الہاس نگر شہر کا دورہ کیا تو پایا کہ شہر کے سبھی چوراہوں اور دکانوں پرنصب سائن بورڈس مراٹھی اورانگریزی کے ساتھ سندھی میں بھی درج ہیں۔ اس کے علاوہ الہاس نگر میونسپل کارپوریشن  کے اہم محکموں میں سندھی زبان جاننے والا کم از کم ایک کارکن موجود ہے۔
 اس سلسلے میں نمائندہ نے الہاس نگر کے چند قلمکاروں سے بات چیت کی۔سینئر صحافی اور ادیب نانک رام نارائن داس عرف سندھو سپوت نے  بتایا کہ  الہاس نگر میں سندھی بولنے،لکھنے اور اسے برتنے والوں کی تعداد نہ صرف قابل قدر ہے بلکہ عوام سندھی زبان سے بے پناہ محبت بھی کرتے ہیں ۔  انہوں نے بتایا کہ سندھی زبان، تہذیب اور رسم و رواج کو فروغ دینے کیلئے۱۹۶۲ء میں `سندھو یوتھ سرکل  کی بنیاد رکھی گئی۔آج یہ ادارہ ملک ہی نہیں بیرون ملک بھی مشہور ہے۔یہاں سندھی  زبان و ادب پر مبنی کتابوں کی سب سے بڑی لائبریری موجود ہے جس میںکم وبیش ۳۳؍ ہزار سندھی کتابیں ہیں جن میں ۱۰۰؍ ۱۰۰؍ سال پرانی کتابیں بھی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ `ریختہ فائونڈیشن (دہلی) کے توسط سے سندھی کتابوں کو ڈجیٹلائز کرنے کا کام جاری ہے۔ اب تک ۲۰؍ ہزار کتابوں کو ڈجیٹلائزڈ کیا جاچکا ہے۔

باقی کام ایک ماہ کے اندر مکمل ہوجائے گا۔سندھی سے بے حد لگائو  رکھنے والے سندھو سپوت کہتے ہیں کہ ہر سال `سندھی بھاشا دِوس  کے موقع پر وہ میونسپل کارپوریشن کے صدر دفتر پہنچ کر کتابوں کی پوجا کرتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ الہاس نگر سے سندھی زبان میں تین روزنامے شائع ہوتے ہیں جبکہ ۲؍ ہفتہ واری اخبارات بھی نکلتے ہیں۔جس طرح اردو زبان کو دیوناگری یا عربی رسم الخط میں لکھنے کی حمایت یا مخالفت کی جاتی ہے یہی مسئلہ سندھی زبان کے ساتھ بھی درپیش ہے۔اس پر سندھو سپوت کا کہنا ہے کہ سندھی زبان کے بیشتر  ادیب اور قلمکار عربی رسم الخط میں ہی سندھی لکھنے کی وکالت کرتے ہیں جبکہ کچھ لوگ دیوناگری رسم الخط کو ترجیح دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دیوناگری میں لکھنا ہی ہماری اصل پہچان ہے۔سندھی کی ادیبہ اور مشہور بلاگر پریا واچھانی نے ہمیں بتایا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں رہنے والی سندھی برادری علاقائی زبانوں کے زیر اثر مخلوط زبان کا استعمال کرتی ہے مثلا گجرات کے گاندھی دھام میں رہنے والے سندھی حضرات اپنے روزمرہ میں گجراتی الفاظ کا استعمال زیادہ کرتے ہیں اس کے برعکس الہاس نگر میں مقیم باشندے خالص سندھی بولتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ `سندھو یوتھ سرکل کے ذریعہ ہر ماہ ایک ادبی نشست منعقد کی جاتی ہے جس میں شاعر، ڈراما نگار،ناول نگار اورافسانہ نگار شریک ہوتے ہیں۔کچھ عرصہ پہلے تک صوبۂ سندھ کے سندھی ادیب اور شاعر بھی اس نشست میں شرکت کرتے تھے۔ علاوہ ازیں انگریزی، مراٹھی اور ہندی میڈیم  کے اسکولوں میں سندھی بطور ایک مضمون بھی پڑھایا جاتا ہے۔البتہ پریا واچھانی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ۱۵ ؍سال پہلے تک الہاس نگر میں  سندھی کی پرائمری اور سیکنڈری اسکولیں چلتی تھیں مگر انگریزی سے مرعوبیت کی وجہ سے سرپرستوں نے اب  اپنے بچوں کا  داخلہ کانوینٹ  اسکولوں میں کروانا شروع کردیا ہےلیکن ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ اب نئی نسل سوشل میڈیا کے ذریعے دوبارہ سندھی زبان سے جڑنے لگی ہے البتہ عربی رسم الخط کےبجائے دیوناگری رسم الخط کو زیادہ پسند کیا جارہا ہے۔پریا واچھانی کے مطابق الہاس نگر میں مقیم سندھی برادری نے باقاعدہ تحریک چلا کر سندھی زبان کو آئین کے آٹھویں شیڈول میں شامل کروانے میں کامیابی حاصل کی ہے جس کے بعد مہاراشٹر حکومت نے سندھی ساہتیہ اکیڈمی قائم کی ۔سندھو یوتھ سرکل کے روح رواں سندر ڈگوانی نے بتایا کہ۱۹۶۶ء میں مرکزی حکومت نے سندھی کو سرکاری زبان کا درجہ دیا تھا۔۲۰۱۱ءکی مردم شماری کے مطابق ہندوستان میں سندھی بولنے والوں کی تعداد ۲۷؍ لاکھ ۷۲؍ ہزار ۳۶۴؍ہے۔ زبان اور کلچر کی ترویج اور فروغ کیلئے سندھی اسکول آف فائن آرٹ اینڈ کلچرل اکیڈمی قائم کرنے کی تجویز مرکزی حکومت کو بھیجی گئی  ہے ۔انہوں نے کہا کہ سندھو یوتھ سرکل ہر سال ایک سالانہ میگزین شائع کرتا ہے جس میں پاکستان کے صوبۂ سندھ کے قلمکاروں کی نگارشات بھی ہوتی ہیں۔ان میں بیشتر مسلم ادیبوں اور شاعروں کی تخلیقات کو شامل کیا جاتا ہے جو سندھی میں بھی شاعری کرتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK