پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد دونوں پڑوسی ملکوں میں کشیدگی پر اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ کوئی بھی مسئلہ باہمی گفتگو کے ذریعے پُرامن طریقے سے حل ہوسکتا ہے اور ہونا چاہئے۔
EPAPER
Updated: April 26, 2025, 12:55 PM IST | Agency | New York
پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد دونوں پڑوسی ملکوں میں کشیدگی پر اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ کوئی بھی مسئلہ باہمی گفتگو کے ذریعے پُرامن طریقے سے حل ہوسکتا ہے اور ہونا چاہئے۔
جموں کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان میں کشیدگی میں کافی اضافہ ہوگیا ہے جس پر اقوام متحدہ نے دونوں ملکوں کو تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے گزشتہ روز نیویارک میں نامہ نگاروں کو بتایاکہ ’’ہم دونوں حکومتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ حالات اور جو پیش رفت ہم نے دیکھی ہے، وہ مزید خراب نہ ہوں۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کوئی بھی مسئلہ بامعنی باہمی گفتگو کے ذریعے پُرامن طریقے سے حل ہوسکتا ہے اور ہوناچاہئے۔ ‘‘
نیویارک میں نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نےیہ بھی بتایا کہ سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم تاحال ان کا اسلام آباد یا نئی دہلی سے براہِ راست کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ انہوں نے دونوں ملکوں کو متنبہ کیا کہ موجودہ کشیدہ فضا میں کسی بھی قسم کی غیر ذمے دارانہ کارروائی خطے کے امن کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا موقف واضح ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کو تمام مسائل پرامن بات چیت سے حل کرنے چاہئے اور کسی بھی یکطرفہ قدم سے گریز کیا جانا چاہئے۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی اپیل ایسے وقت سامنے آئی ہے جب ہندوستان نے پہلگام حملے کے بعد سخت اقدامات اٹھاتے ہوئے سندھ آبی معاہدے کی معطلی اور دیگر اقدامات کا اعلان کیا اور پاکستانی شہریوں کو۴۸؍ گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم بھی جاری کیا ہے۔ اس کے علاوہ واگھہ بارڈر پرعارضی پابندی، اسلام آباد میں موجود سفارتی عملے میں کمی سمیت دیگر اقدامات کئے ہیں۔ اسی طرح پاکستانی حکومت نے بھی ہندوستانی شہریوں کو ۴۸؍ گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔