Updated: November 16, 2024, 7:56 PM IST
| Gaza
اسرائیل کے ذریعے غزہ میں کس قسم کی انسانیت سوز حرکات کا ارتکاب کیا جا رہا ہے،اس کا خلاصہ اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے افسر نے کیا ہے، غزہ میں امداد اپنی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، اور اسرائیل کے ذریعے محصور کئے گئےغزہ کے شمالی علاقوں میں امداد کی ترسیل ناممکن ہو چکی ہے۔
غزہ میںاقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی افسر کے مطابق خطے میں امداد اپنی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور محصور شمال کے کچھ علاقے ایسے ہیں جہاں اب امداد پہنچانا ناممکن ہو چکا ہے۔ جمعہ کو دیا گیا یہ بیان امریکہ کے اس جائزے کے خلاف ہیں کہ اسرائیل فی الحال امریکی فوجی امداد پر پابندیوں سے بچنے کیلئے غزہ کیلئے انسانی امداد میں رکاوٹ نہیں ڈال رہا ہے، اس کے علاوہ اسرائیل بھی یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ وہ انسانی امداد کی ترسیل کیلئے سخت کو شش کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ملائیشیا، فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے: وزیراعظم انور ابراہیم
اقوام متحدہ کے دفتر برائے ہم آہنگی برائے انسانی امور کے ترجمان جینس لایرکے نےغزہ میں انسانی امداد کی رسائی میں بہتری کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ’’ہمارے نقطہ نظر سے وہ تمام پہلو جو آپ انسانی ہمدردی کے تعلق سے تصور کر سکتے ہیں ، غلط سمت میں جا رہے ہیں۔رسائی اپنی نچلی ترین سطح پر ہے۔ افراتفری، مصائب، مایوسی، موت، تباہی، نقل مکانی عروج پر ہے۔خاص طور پر شمال کی صورتحال انتہائی ابتر ہے،وہاں امداد پہنچانا تقریباً ناممکن ہے۔ اس لیے آپریشن کو روکا جا رہا ہے۔‘‘انہوں نےغزہ کے حالات کو سمجھانے کیلئے اپنے ایک ساتھی کے تبصرے کا ذکر کیا کہ ’’ہم انسانی ہمدردی کے کاموں کیلئے کودناچاہتے ہیں،ہم اچھلنا چاہتے ہیں،ہم بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہماری ٹانگیں ٹوٹی ہوئی ہیں، اور ہمیں چھلانگ لگانے کہا جا رہا ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ کی مالیاتی کمیٹی کی اسرائیل کیخلاف ۲؍ قراردادیں منظور
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ۱۳؍ اکتوبر کو ایک خط میں اپنے اسرائیلی ہم منصب کو مخصوص اقدامات کی ایک فہرست دی تھی جس میں اسرائیل کو غزہ کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ۳۰؍دنوں کے اندنافذ کرنے کیہدایت دی گئی ہے، ساتھ ہی متنبہ کیا ہے کہ ایسا کرنے میں ناکامی کی صورت میں اسرائیل کیلئے امریکی فوجی امداد متاثرہو سکتی ہے۔واضح رہے کہ دیگر غیر اقوام متحدہ کے امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل ان مطالبات کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے